ممبئی، 29 اکتوبر 2021: ممبئی کی ملّی تنظیموں نے حکومت تریپورہ اور مرکزی سرکار سے سخت مطالبہ کیا ہے کہ وہ شرپسندوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کرے۔ ساتھ ہی ساتھ جن علاقوں میں حالات تشدد اور آتش زنی کی صورت اختیار کر چکے ہیں،اُنہیں معمول پر لانے کی فی الفور حکمتِ عملی اختیار کرے۔ انتظامیہ اور قانون انصاف کا پیکر بن کر اپنے فرائض کو انجام دیں، مظلومین کو ظالموں کے جبر سے بچانے کی راہیں نکالیں۔
ریاست تریپورہ سے پچھلے کئی دنوں سے مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں پر شرپسندوں کے حملوں کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔ مساجد میں آتش زنی، مسلمان مردوں اور عورتوں کے خلاف تشدد اور ہراساں کرنے اور گھروں پر زعفرانی پرچم زبردستی لہرانے کی اطلاعات ہیں۔ شرپسند بلا خوف و خطر قانون شکنی کر رہے ہیں، ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کھلے عام اسلام کی مقدس ترین شخصیات کی بے ادبی کی جارہی ہے، اس بے ادبی کی وجہ سے تمام ہندوستانی مسلمانوں کے جذبات مجروح ہورہے ہیں ساتھ پوری دنیا خصوصا عالم اسلام میں ملک کی بدنامی ہورہی ہے ـ
ممبئی کی تمام ملّی تنظیمیں تشدد کے ان واقعات اور فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتی ہیں ۔ ’’بنگلہ دیش کے حالیہ واقعات کے خلاف منعقد کیے گئے اگرتلہ اور دیگر مقامات پر مظاہروں میں کچھ سماج دشمن عناصر نے مبینہ طور پر ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نعرے لگائے۔ اس طرح کے احتجاج قابل مذمت ہیں اور ایسے سماج دشمن عناصر کے خلاف قانونی کارروائی لازمی ہے۔
ممبئی شہر کی ملّی تنظیمیں بنگلہ دیش میں ایک ہفتہ قبل ہونے والے واقعات اور اقلیتوں کے خلاف تشدد کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکومت بنگلہ دیش سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے یہاں کی اقلیتوں کی جان و مال کی حفاظت کرے۔ ہندوستان میں فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے کے لیے ان واقعات کو استعمال کرنے کی کوشش پر بھی اپنی گہری تشویش اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں۔ آج دنیا کے کئی حصوں میں اقلیتوں پر ظلم ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ یہ عمل سیاسی جماعتوں اور دائیں بازو کی تنظیموں کے لیے اپنے سیاسی مفادات کو آگے بڑھانے کا ایک شارٹ کٹ اور آسان ذریعہ بن گیا ہے۔ یہ رجحان انسانی حقوق کے لیے سنگین خطرہ بن گیا ہے۔ دنیا کا کوئی بھی مہذب معاشرہ اس رویے کو برداشت نہیں کر سکتا۔ ہمارے ملک کے تمام انصاف پسند لوگوں کو بنگلہ دیش میں ہونے والے واقعات کی مذمت اور تریپورہ کے واقعات کے خلاف آواز اٹھانے اور حکومتوں کو امن و امان اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے پر مجبور کرنے کی ضرورت ہے۔ ان حالات میں مذہبی رہنماؤں کی ذمہ داری دو گنا بڑھ جاتی ہے۔ ظلم پھیلانے کے لیے کسی مذہب کا استحصال نہیں ہونا چاہیے۔ مذہبی رہنماؤں کی آواز فرقہ پرست رہنماؤں کی آواز سے زیادہ بلند ہونی چاہیے۔ یہ موجودہ حالات کا تقاضا ہے اور انسانیت اور ملک کے مفاد میں ہے۔‘‘ لہٰذا ملک کا ہر زمہ دار شہری اور انتظامیہ سے منسلک شخص اپنی ذمّہ داری کو بحسن وخوبی حق بر انصاف انجام دینے کی کما حقہ کوشش کرے۔
ملّی تنظیموں میں آل انڈیا علماء کونسل ،جماعت اسلامی ہند،جمعیت العلماء ہند، جماعت اہل سنّت ، صوبائی جمعیت اہل حدیث ممبئی ، ملّی کونسل، ممبئی امن کمیٹی، اسٹوڈنٹس اِسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا ،آل انڈیاخلافت کمیٹی،رضا فاؤنڈیشن،انجمن خادم حُسین ٹرسٹ،موومنٹ فار ہیومن ویلفیئر وغیرہ شریک ہیں۔