ایس۔ٹی۔ بسوں کی ہڑتال میں بھاجپا کا ہاتھ

تحریر: سمیع اللہ خان
ksamikhann@gmail.com

مہاراشٹر میں ایس۔ٹی بسوں کے کارکنان ہڑتال پر چلے گئے ہیں، یہ ہڑتال عین دیوالی کے موقع پر بھی جاری رہی، بھاجپا اس ہڑتال کے ذریعے اپنی گھٹیا سیاست کو ہوا دینے کے لیے میدان میں اتری ہوئی ہے،
مہاراشٹر میں ایس۔ٹی بسیں کاروبارِ زندگانی سے مربوط ہیں، ایس ٹی بسوں کا بند ہوجانا مہاراشٹر کے عام انسانوں کے لیے سخت ابتری کا سبب ہوجاتاہے، کیونکہ پہاڑیوں وادیوں اور کچی کچی سڑکوں سے گزر کر کوہ کے دامن میں بسے قصبوں تک جہاں کوئی نہیں جاتا وہاں تک بھی ایس۔ٹی کا نظام پھیلا ہوا، منظم اور عام انسانوں کے لیے کفایتی ہوتاہے، آمدورفت کا یہ نظام اگر ہڑتال اور آندولن کی نذر ہوجائے تو اس کی تکلیف اور پریشانیاں پورے مہاراشٹر میں شدت سے محسوس کی جانے لگتی ہیں،
گزشتہ کئی دنوں سے مہاراشٹر میں ایس۔ٹی مہامنڈل کے لوگوں نے اس نظام کو معطل کرکے بائیکاٹ کررکھا ہے، اور عام غریب مزدور انسان، شدید ابتری کا شکار ہے
ایس ٹی بس کے کارکنان کی پریشانیوں کا ہمیں بھی ادراک ہے، ان کے مطالبات پورے ہونے چاہییں، ان کی مانگیں جائز ہیں، لاک ڈاؤن کےبعد سے دیگر تمام شعبوں کی طرح ایس۔ٹی مہامنڈل کے کارکنان بھی سخت دشواریوں میں مبتلاء ہوگئے ہیں اس کا بھی ہمیں احساس ہے، ایس۔ٹی بسوں کے نظام میں بہت ساری تبدیلیوں اور اصلاحات کی اشد ضرورت ہے، ایس۔ٹی بسوں اور ان کے بس۔اسٹینڈ کے نظام میں بہت ساری کمیاں ایسی ہوچکی ہیں کہ وہ تکلیف دہ ہوچکی ہيں ان سب کا ازالہ یقینًا بہت ضرروی ہے اور اس کے لیے حکومت کو متوجہ ہونا ہی چاہیے، مجموعی طورپر ہماری ہمدردیاں ایس۔ٹی بس کے کارکنان کنڈیکٹر، ڈرائیور اور دیگر ملازمین کےساتھ ہی ہیں، ہم ان کے مطالبات کی تائید ہی کرتےہیں

لیکن، اس پوری ہڑتال کا سخت منفی پہلو یہ ہیکہ اس میں بھارتیہ جنتا پارٹی، اس کی یوتھ وِنگ اور ایسے ہی سَنگھ کے کارکنان سب سے زیادہ متحرک ہیں، وہ ایس۔ٹی بس اسٹینڈز میں کافی فعال ہیں، اور ایس۔ٹی بس کے کارکنان کی اس ہڑتال کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے طورپر بھنّا رہے ہیں،
مہاراشٹر گورنمنٹ نے ایس۔ٹی بسوں کے لیڈران سے بھرپور تعاون کیا ہوا ہے، جس کی تصدیق ہائیکورٹ نے بھی کردی ہے، یہاں تک کہ بامبے ہائیکورٹ کے ججز نے تو حیرت کا بھی اظہار کیا کہ جب مہاراشٹر سرکار ایس۔ٹی مہامنڈل کے ذمہ داران کےساتھ پورے طورپر تعاون کررہی ہے، سرکار سنجیدہ بھی ہے اور ان کے مطالبات کو لےکر مثبت رویہ بھی رکھتی ہے توپھر یہ ہڑتال کیوں چل رہی ہے؟
کیونکہ اس سے مہاراشٹر کے عام انسانوں کی زندگی سخت تکلیفوں میں مبتلاء ہے
جمہوری ممالک میں تمام طرح کے انسانوں کو اپنی اپنی یونین کےذریعے اپنے شعبوں کے لیے مطلوبہ امداد اور جائز مطالبات پیش کرنے کا بھرپور حق حاصل ہے، اس کے لیے احتجاج ایک مفید اور مؤثر راستہ ہے، کسی بھی محکمے کی یونین جب احتجاج کرتی ہے تو اپنے مطالبات سرکار ہی سے تو پیش کرتی ہے… اگر سرکار ان کے ليے مثبت ہو تو پھر ہڑتال ختم اور بات۔چیت کا دور شروع ہوتاہے اگر منفی رویہ ہو تو ہڑتال جاری رہنی چاہیے،
یہاں مہاراشٹر میں جب سرکار اور ہائیکورٹ دونوں ہی ایس۔ٹی۔ بسوں کے کارکنان کو لےکر سنجیدہ اور مثبت ہیں توپھر یہ ہڑتال کیوں جاری ہے؟ اور ایس۔ٹی مہامنڈل والوں کی احتجاج گاہیں بھاجپا و سَنگھ کے فاشسٹ نیتاؤں کے ليے سَنگھی پولیٹکس کا جلسہ کیوں بنتی جارہی ہیں؟
پہلے تو۔ ایس۔ٹی مہامنڈل یونین کے ذمہ داران کو اپنے اندر کے اُن لوگوں سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے جو اس آندولن کو مہاراشٹر میں بھاجپا کے احیائے نو کی تحریک میں بدلنے کی کوشش کررہےہیں، آپکے آندولن میں آپکے اپنے مہا۔منڈل کے نیتاؤں سے زیادہ بھاجپا والوں کی اچھل کود اس آندولن کو کمزور کررہی ہے، اور جب سرکار آپ کےساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے تو ان کےساتھ بات چیت کرکے اپنے مطالبات کو حاصل کرنے کی اسٹریٹیجی بنانی چاہیے، لیکن محسوس ہوتاہے کہ ایس۔ٹی مہا۔منڈل کی یونین کے کچھ ذمہ داران اندرونی طورپر مہاراشٹر بھاجپا کے لیڈران سے مربوط ہیں اور اپنا ریموٹ کنٹرول مفاد پرست بھاجپائی نیتاؤں کے حوالے کرچکے ہیں اور بھاجپا اس آندولن کو بھڑکائے رکھنا چاہتی ہے،
اگر ایسا ہی چلتا رہا تو ایس۔ٹی مہامنڈل والے جہاں مہاراشٹر کے عام انسانوں کےساتھ زیادتی کررہےہیں وہیں اپنے محکمے کا بدترین خسارہ بھی کررہےہیں، بھاجپا اور سَنگھ کےساتھ ملکر جو بھی آندولن چلا ہے اس کا کوئی مثبت رزلٹ کبھی نہیں نکلا ہے، مہا۔وِکاس آگھاڑی میں آپکے اپنے مہاراشٹر کے لیڈران ہیں ان کےساتھ ملکر آپ اپنے معاملات حل کرواتے ہیں تو اس صورت میں آپکو کچھ مراعات اور فائدے حاصل ہوجائیں گے جوکہ آپکا حق ہے، گزشتہ دنوں یہ سرکار ایس۔ٹی مہامنڈل کو مراعات دے بھی چکی ہے اور آگے بھی مثبت اشارے دیے ہیں، لیکن اگر غلط لوگوں کےساتھ جائیں گے تو وہ لوگ آپکے جائز حقوق بھی سیاست کی نذر کردیں گے، بھاجپا ایس۔ٹی ملازمین کے مطالبات کو شدت کی سیاست کے ذریعے اچھال کر پہلا فائدہ تو یہ اٹھانا چاہتی ہےکہ موجودہ مہاراشٹر سرکار مالیاتی خسارے میں مبتلاء ہوجائے نیز بھاجپا ایس۔ٹی مہامنڈل ملازمین کے آندولن کےذریعے پورے مہاراشٹر میں انتشار اور اضطراب پھیلانے کی کوشش میں جٹی ہوئی ہے_

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے