جامعہ ام سلمہ میں الوداعیہ تقریب کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر
11نومبر 2021 بروز جمعرات کو جامعہ ام سلمہ دھنباد میں سال فراغت عالمیت دہم کی جانب سے فارغ ہونے والی اپنی بڑی بہنوں کیلئے ایک الوداعیہ تقریب منعقد کی گئی جسمیں جہاں ایک طرف متعدد علماء نے شرکت کی وہیں دوسری طرف جناب حفیظ الحسن صاحب وزیر جھارکھنڈ نے شرکت کی، ساتھ ہی ساتھ ٹونڈی چھیتر کے ودھائک جناب متھورا مہتو کی بھی شرکت ہوئی، ان دونوں کا استقبال جامعہ کے پرنسپل حضرت مولانا آفتاب عالم صاحب نے گلپوشی کرکے کی،
جناب متھورا مہتو نے اپنے بھاشن میں کہا کہ میں اس مدرسہ کو بہت پہلے سے جانتا ہوں اور مجھے خوشی ہے میرے چھیتر میں اتنا شاندار مدرسہ ہے جہاں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہے، میں ہمیشہ اس مدرسہ کے ساتھ ہوں اور مدد کی ہر ممکن کوشش کروں گا،
جناب حفیظ الحسن صاحب وزیر جھارکھنڈ نے تعلیم کے سلسلہ میں توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ ۔۔ ایک انسان کے پاس سب سے طاقتور اور مضبوط ہتھیار اس کا علم و فن ہے، مگر افسوس کہ آج ہم تعلیم میں پیچھے رہ گئے جس کی بنا پر ہر طرف ہم ناکام ہیں، ہمیں تعلیم کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے، میں اس مدرسہ کا بڑا قدردان ہوں، یہاں کی ایک ایک اینٹ سے محبت ہے، اس مدرسہ کے تعاون کیلئے ہر وقت میں تیار ہوں،
جلسہ کی صدارت فرمارہے دارالعلوم وقف دیوبند کے سینئر استاد حضرت مولانا اسلام صاحب قاسمی نے بھی دینی تعلیم اور عصری تعلیم کی معنویت پر روشنی ڈالی، ساتھ ہی ساتھ انہوں نے کہا کہ میں اس مدرسہ سے اس کے بنیاد سے جانتا ہوں اور میری دعائیں ہیں کہ یہ ادارہ سدا پھلتا پھولتا رہے،
دور دراز سے تشریف لائے چند مہمانان نے بھی اپنا تاثر پیش کیا، جن میں مفتی شاہد صاحب قاسمی، مولانا طہ صاحب قاسمی، مولانا محسن مظاہری، مفتی سعید قاسمی، مولانا عبد القادر صاحب قاسمی جھالدھ بنگال، مولانا ضیاء الہدای صاحب اصلاحی رانچی، مولانا اکرام صاحب قاسمی گڈا، مولانا عبد اللہ علیگ، مولانا رستم صاحب قاسمی، مولانا سیف اللہ صاحب ، راجیش اکا صاحب ویڈیو، اطہر نواز صاحب اپ پرمکھ شامل تھے،
موقع بموقع جامعہ کے ناظم حضرت مولانا آفتاب عالم ندوی نے بھی موثر انداز میں اپنے خیالات کا اظہار فرمایا، ساتھ ہی ساتھ مدرسہ کے قیام میں جن جن مصائب و آلام کا سامنا ہوا مدرسہ کا پس منظر ، اس کا نصب العین اغراض و مقاصد، پر بھی روشنی ڈالی،
جلسہ میں بچیوں کے گارجین بھی شریک ہوئے جن میں عورتیں بڑی تعداد میں عورتیں بھی شریک تھیں،
شروع مرحلہ میں فارغ ہونے والی بچیوں نے اپنا تاثراتی پروگرام پیش کیا جس سے سامعین کی آنکھیں نم ہو گئیں، عالمیت چہارم نے بھی اپنی بڑی بہنوں کیلئے الوداعیہ نظم و نثر پیش کیا، اس کے علاوہ دیگر بچیوں نے مختلف موضوعات کے پروگرام پیش کئے جسمیں عربی نظم و نثر، پنجابی نعت ، سنسکرت نعت، انگریزی اردو تقاریر الوداعی مکالمہ شامل تھے،
فارغ ہونے والی طالبات میں ، تین گیا کی، دو پوربی چمپارن کی ایک جھالدہ کی بنگال کی تین کوڈر ماکی، ایک کلکتہ، ایک گڈا، دو گریڈیہ، پانچ دھنباد، ایک دیوگھر،۔ ایک کٹیہار، کی بچیاں شامل ہیں،
اخیر میں صدر جلسہ کی دعا پر جلسہ کے اختتام کا اعلان کیا گیا،