سابق وزیر حکومت بہار خالد انور انصاری سرکاری اعزاز کےساتھ سپرد خاک

مومن رہنماء محمد شہاب الدین انصاری اور محمد عارف انصاری خصوصی طور سے تدفین کے عمل میں ہوئے شریک

پٹنہ، 4 ستمبر(پریس ریلیز)
سابق وزیر حکومت بہار اور آل انڈیا مومن کانفرنس کے سابق صدر خالد انور انصاری کو ان کے آبائی قبرستان، ڈہری آن سون، بستی پور میں سپرد خاک کیا گیا۔ خالد انور انصاری، جو مجاہد آزادی اور سابق وزیر حکومت بہار عبدالقیوم انصاری کے بڑے بیٹے تھے، ایک بے غرض اور شریف النفس انسان کے طور پر جانے جاتے تھے۔
ان کی نماز جنازہ صبح تقریباً 7 بجے جامع مسجد ہارون نگر سیکٹر 2 کے پاس ادا کی گئی، جس کے بعد ان کی میت کو بذریعہ ایمبولنس پٹنہ سے براستہ پٹنہ ایمس نہر روڈ، وکرم، دلہن بازار، پالی گنج، مہابلی پور، ارول، کلیر، داؤود نگر، اوبرا، اورنگ آباد(جسوئیا موڑ، جی ٹی روڈ) ڈہری آن سون لے جایا گیا۔ راستے میں مذکورہ مقامات کے علاوہ دیگر کئی جگہوں پر ان کے چاہنے والوں نے ان کا آخری دیدار کیا۔ ڈہری آن سون پہنچنے کے بعد سون برج ہوٹل میں کچھ دیر کے لیے ان کی میت بردار ایمبولنس کو روکا گیا تاکہ ان کے حلقۂ انتخاب کے عوام اپنے رہنماء کا آخری دیدار کر لیں۔ اس کے بعد دوپہر تقریباً سوا دو بجے مقامی بی ایم پی میدان میں ان کی نماز جنازہ امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ کے قاضی ضلع روہتاس مولانا احسان الحق قاسمی نے پڑھائی۔ان کی آخری رسومات سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں، جس میں "گارڈ آف آنر” بھی شامل تھا۔ اس موقع پر ضلع مجسٹریٹ، ضلع پولس کپتان، اور مقامی انتظامیہ کے متعدد افسران نے ان کے جسد خاکی پر گل پیشی کی رسم ادا کی۔
آل انڈیا مومن کانفرنس کے کارگزار صدر نیز بہار اسٹیٹ مومن کانرنس کے صدر محمد شہاب الدین انصاری (سابق ایم ایل اے، پٹنہ)، مععوف صحافی اور آل انڈیا مومن کانفرنس کے جنرل سکریٹری محمد عارف انصاری میت کے ساتھ پٹنہ سے ڈہری آن سون گئے اور تدفین کے سارے عمل میں شریک ہوئے۔ ان کی تدفین میں اردو پبلک لائبریری پٹنہ کے چیئرمین ارشد فیروز (مرحوم رہنماء کے سسرالی رشتہ دار)، خلیل انصاری جہان آباد، ظفر امام انصاری، عرفان انصاری اوبرا، مرحوم رہنماء کے بڑے داماد اور سابق وزیر حکومت بہار ڈاکٹر خالد رشید صبا کے چھوٹے بیٹے فیروز انجم، شمیم اقبال انصاری، شاہ جہاں انصاری ڈالٹین گنج، محمد شوکت انصاری جھا جھا، اشتیاق اجمل (اے ڈی ایم)، پرویز اختر پٹنہ اور آصف اقبال کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ مرحوم کے پسماندگان و سوگوران میں تین صاحبزادیاں اور ایک صاحبزادہ، تنویر انصاری ہیں جبکہ ان کی اہلیہ کا انتقال بہت پہلے ہی ہو چکا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے