ہندوستان کی دفاعی قوت میں اضافہ

ازقلم: محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ


ہندوستان کو چین نے تیزی سے آنکھ دکھانا شروع کر دیا ہے اس کی وجہ سے سرحد پر تناؤ میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے، پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ اس کے رشتے کبھی بھی استوار نہیں رہے، جس کے نتیجے میں کئی جنگیں ہندوپاک کے درمیان ہو چکی ہیں، اور اب بھی سر حد پر ہمارے جوان ملک کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں، ایسے میں ہندوستان کی دفاعی قوت کا مضبوط ہونا انتہائی ضروری تھا۔لڑاکو طیارہ رافیل کے باوجود ضرورت اس بات کی تھی کہ ہمارے پاس دور تک مار کرنے اور دشمنوں کے ہوائی حملوں کا منہہ توڑ جواب دینے کے لیے ایسے میزائیل ہوں جو دور تک اپنے نشانے تک پہونچنے کی صلاحیت رکھنے والے اور دشمنوں کے میزائیل کو نشانے تک پہونچنے سے قبل ہی خاکستر کر دیں، اس سلسلے میں ہندوستان نے روس سے ایک معاہدہ کیا تھا، جس کی مخالفت امریکہ کی جانب سے ہو رہی تھی، ہندوستان نے اس مخالفت کی پرواہ کیے بغیر روس سے میزائیل کو مار گرانے والا ایس۴۰۰ایر ڈیفنس میزائل سسٹم کو حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ، ہندوستان نے انتالیس (۳۹) ہزار کروڑ روپے میں اس سسٹم کو حاصل کیا ہے ، اس سسٹم کی بڑی خوبی یہ ہے کہ ایک ساتھ چھتیس(۳۶) لڑاکو طیارے گرا سکتا ہے ، یہ چھ سو کلومیٹر دور تک آنے والے حملہ آورطیارے اور میزائیل کو گرانے کی صلاحیت رکھتا ہے، تیس کلو میٹر دور تک نشانہ لگا سکتا ہے، ۸-۴؍ کلو میٹر فی سکنڈ کی رفتار سے یہ حملہ کرتا ہے، اس میں نصب بارہ گن ایک ساتھ تین تین نشانوں کونیست ونابود کر سکتا ہے، اس میزائل کی صلاحیت پاکستان اور چین میں متعین فضائی دفاعی سسٹم سے دو گنی ہے ، اس سسٹم کے حصول سے خطے میں طاقت کا توازن قائم ہوگا، اور ہماری ہوائی افواج کے حوصلے بلند ہوں گے، اس لیے اس سسٹم کے حصول پر حکومت لائق ستائش ہے، اے پی جے عبد الکلام نے کہا تھا کہ صلح کی میز پر بھی طاقتور ہونا ضروری ہے، ورنہ کمزوروں کی کوئی سننے کے لیے تیار نہیں ہوتا، اسی احساس کے ساتھ عبد الکلام نے ’’اگنی‘‘ ملک کو فراہم کرایا تھا اور اب اسی احساس کے ساتھ یہ نیا میزئیل سسٹم ہماری فضائی طاقت کا حصہ بنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے