تبلیغ کے نام پر سیر و تفریح کرنا یہ کہاں کی عقلمندی ہے؟

تحریر: انوار الحق قاسمی
ناظم نشر و اشاعت جمعیت علماء ضلع روتہٹ نیپال

اس میں تو معمولی بھی شک نہیں ہے کہ تبلیغی جماعت کا مقصد مسلمانوں کو راہ راست پر لانا ہے؛مگر مجھے اب تک یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ بعض تبلیغی احباب تین ماہ یا ایک سال کی جماعت میں بیرون ممالک جاتے ہیں،جب کہ ان کی زبان سے وہ بالکل ہی ناواقف ہوتے ہیں۔
تو اس صورت میں کیا تبلیغی جماعت کا مقصد پورا ہو رہا ہے یا محض سیر و تفریح ہورہی ہے؟
مجھے تو لگتا ہے فقط سیر وتفریح ہی ہورہی ہے اور یہ لوگ اسی مقصد جاتے ہی ہیں۔
البتہ جن کی زبانوں سے واقف ہیں،وہاں تو مقصد حاصل ہورہا ہے۔
میری ذاتی رائے ہے جو صاحب جس ملک کی زبان سے ناواقف ہیں،وہاں تبلیغ کے لیے ہرگز نہ جائیں۔
جس ملک میں ہم رہتے ہیں،یہاں بھی بہت سے لوگ دین حنیف سے بھٹکے ہوئے ہیں،انہیں ہی ہم راہ راست پر لانے کا کام کریں،تو یہ زیادہ بہتر ہوگا،اس سے کہ ہم تبلیغ کے لیے ایسے ملک کا سفر کریں،جس کی زبان ہمیں نہیں آتی ہے۔
ہاں اگر بیرون ملک جانے کا زیادہ ہی شوق سر پر چڑھ گیاہے،تو پھر جانے سے پہلے اس کی زبان سیکھ لیں،تاکہ مقصد حاصل ہوسکے۔
ورنہ تبلیغ کے نام پر سیر و تفریح کرنا ،یہ کہاں کی عقلمندی ہے؟

——————————————————————-

مولانا انوار الحق قاسمی کا مضمون”تبلیغی جماعت کے نام پر سیر وتفریح کرنا کہاں کی عقلمندی ہے؟” ایک اصلاحی مضمون تھا؛مگر بعض علماء نے اسے غلط رخ دےدیا،جو کہ انتہائی افسوس ناک عمل ہے!


تبصرہ: محمد مصطفٰی کعبی فاضل ازہر


میں تمام احباب سے گزارش کرتا ہوں کہ پہلے اپنی حیثیت پہچانیں کیونکہ جب تک انسان اپنے مرتبہ ومقام کو نہیں پہچانتا وہ کسی اور کی حقیقت کو بھی نہیں جان سکتا۔
حضرت مولانا انوار الحق قاسمی صاحب(ناظم نشر و اشاعت جمعیت علماء ضلع روتہٹ نیپال) کے مضامین ہمیں پڑھنے کا برابر موقع ملتا رہتا ہے۔
مولانا انوار الحق قاسمی صاحب ایک متحرک اور تجربہ کار عالم دین ہیں، ایک روز قبل ناظم نشر و اشاعت کا ایک مضمون پڑھا” تبلیغ کے نام پر سیروتفریح کرنا کہاں کی عقلمندی ہے ؟” انہوں جو بھی پہلو قلم بند کئے ہیں، میں ان سے کلی اتفاق کرتا ہوں اور ان کا تبلیغی جماعت کے بارے میں یہ لکھنا ایک اصلاحی پہلو تھا جیساکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید ارشاد فرمایا ہے : ” يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ” ۔[التحريم:6] اور ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ” ۔ [الشعراء:214).
یعنی اصلاح کا کام پہلے آدمی اپنے گھر سے کریں اور اس کے بعد رشتہ داروں میں جو قریبی ہوں، اس کے بعد بستی والوں کو پھر اطراف میں رہنے والے کو وغیرہ اور ہمیں تعجب ہوتا ہے اہل علم حضرات پر جنہوں نے حضرت مولانا انوار الحق قاسمی(ناظم نشر و اشاعت جمعیت علماء ضلع روتہٹ نیپال) کے اصلاحی پہلو کو دوسرے رخ موڑ دیا ہے اور اس کے بارے ميں اصلاحی پہلو اپنانے کے بجائے اس پر زبان درازی کررہے ہیں :
1 – بعض صاحب علم نے کہا کہ وہ جاہل ہے
2 – تبلیغی جماعت کے دفاع کرنے کے بجائے نقص اور کمی کو اخبارات میں شائع کر رہے ہیں۔
3 – فوری طور پر ان کے مدرسہ کو امداد کرنے سے روکا جائے ۔
یہ سب کہنا بالکل درست نہیں ہے، کیوں کہ مولانا انوار الحق قاسمی صاحب ایک عالم دین ہیں اور انہوں نے سیروتفریح کے بجائے یہ کہتا کہ خلیجی ممالک یا ان کے علاوہ جگہوں پر اہل زبان کو بھیجیں کیونکہ اہل لسان کے علاوہ دیگر افراد جو جاتے ہیں، وہ وہاں پر کیسے تبلیغ کریں گے ؟
حضرت مولانا انوار الحق قاسمی صاحب کا کہنے کا مقصد بھی یہی تھا ۔
اس لئے اہل علم سے گزارش ہے کہ ان پر تنقید کریں لیکن اصلاحی اور علمی کریں یہ مناسب ہے، ان کو نیچا دکھانے کی نہ کریں ،جو کہ بالکل درست نہیں ہے، کیونکہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” لَيْسَ مِنْ أُمَّتِي مَنْ لَمْ يُجِلَّ كَبِيرَنَا , وَيَرْحَمْ صَغِيرَنَا , وَيَعْرِفْ لِعَالِمِنَا حَقَّهُ "۔
ترجمہ: جو شخص ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے، ہمارے بچوں پر رحم نہ کرے، اور جو ہمارے عالِم کا حق نہ پہچانے وہ میری اُمت میں سے نہیں ہے۔
(صَحِيح الْجَامِع: 5443 ، صَحِيح التَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيب: 101، الحديث حجة بنفسه) ص83 )
تعلیم نبوت میں یہ بھی ہے کہ عام مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالنا چاہیئے ، علماء کے عیوب کی پردہ پوشی تو اور بھی اخلاق کریمانہ کا تقاضا ہے جیساکہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” لَا يَسْتُرُ اللهُ عَلَى عَبْدٍ فِي الدُّنْيَا، إِلَّا سَتَرَهُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ” ۔
ترجمہ: جو کسی بندے کی دنیا میں پردہ پوشی کرے گا ، اللہ تعالی روز قیامت اس کا پردہ رکھے گا (صحیح مسلم : 2590)۔
اور ہم خصوصاًمولانا انوار الحق قاسمی سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ نہ گروپ بند کریں اور نہ ہی لکھنے پڑھنے سے رکیں بلکہ مزید لکھیں، پڑھیں اور اس سے بھی زیادہ اصلاحی پہلو اپنائے کیونکہ آپ ایک متحرک اور تجربہ کار عالم دین ہے اور اگر آپ صغیر شیئ پر گھبرا جائیں گے تو آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں بلکہ حوصلہ بلند رکھیں ان شاء اللہ کامیابی آپ کی قدم چومے گی اور یاد رکھیں! مثبت سوچ افکار و خیالات ہی انسان کی کامیابی کا زینہ ہوتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم تمام علماء کرام کو علماء کرام کی عزت کرنے اور حق گوئی کرنے کی توفیق ۔ آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے