قسط نمبر (3)
ازقلم: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری(گوونڈی،ممبئی)
9224599910
کند ہم جنس، باہم جنس پرواز
کبوتر با کبوتر ، باز با باز
"آدمی اپنے دوستوں سے پہچانا جاتا ہے، بلکہ آدمی اپنے دوست کے مذہب پر ہو تا ہے ۔” آپ کی ترسیلات آپ کے مزاج کی پہچان اور آئینہ دار ہوتی ہے۔ اسی طرح گروپ کے ممبران کا ہم خیال ہونا اور سپورٹر ہونا بھی ضروری ہے ۔
شیطان ہمیشہ خیر کے کاموں میں روڑے اٹکاتا ہےاور بُرے اور بداخلاقی کے کاموں کو پر فریب اور پر لذّت بنا کر پیش کرتا ہے ۔اس کی ان چالوں میں پھنس کر انسان ہدایت الٰہی سے محروم اور گناہوں کے دلدل میں پھنستا چلا جاتا ہے ۔
"خبر دار رہو، ایسے لوگ شیطان کی پارٹی والے ہیں” ۔خبردار! "شیطان کی پارٹی والے ہی خسارے میں رہنے والے ہیں” ۔
دنیا کو ہے پھر معرکہ روح وبدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درندوں کو ابھارا
الله کو پامردی مومن پہ بھروسہ
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
سوشل میڈیا کو کس طرح کار آمد، راہ نما، بہتر، موثر، Efective اور علم ومعلومات کے پھیلانے کا ذریعہ بنایا جاسکتا ہے ؟؟؟؟ اس پر اہل علم کی آراء ، تجاویز اور راہ نمائی آنی چاہیے ۔ اس موضوع پر گفتگو اور نئے عنوانات کی نشاندہی ہونی چاہیے ۔
رواداری Tolerance
ہر ایک کی سنو، ہرکسی سے سیکھو کیوں کہ ہر کوئی سب کچھ نہیں جانتا لیکن ہرا ایک کچھ نہ کچھ جانتا ضرور ہے ۔انفرادی اصلاح ودرستی پر ہی اجتماعی نظم واصلاح کا انحصار ہے۔ کیوں کہ فرد کی اصلاح، معاشرے کی تعمیر سے اچھی رفاہی و فلاحی، عدل وانصاف والی ریاست کی تشکیل ہوتی ہے۔ اور با صلاحیت افراد قوم وملت کی ترقی میں نمایاں رول انجام دیتے ہیں ۔
Character is our asset
اجتماعی کاموں میں بالخصوص زبان کی حفاظت کریں۔ پہلے تولیں پھر بولیں ۔لہجے میں نرمی اور الفاظ کادرست ومحتاط استعمال کریں۔ غیر ذمّہ دارانہ بات، بدکلامی، تنقیص، تحقیر، برُے القاب، بہت زیادہ بے تکلف ہنسی مذاق، چغل خوری، تجسس، عیب جوئی اور نجویٰ سے دور رہیں ۔متنوع طبیعتوں، مزاجوں، صلاحیتوں، عادتوں اور علوم میں مختلف مکاتب فکراور الگ الگ نقطہ نظر، مختلف سوچوں کے باوجود انسانوں کو اجتماعی کام ونظام میں پروے رکھنا کوئی آسان کام نہیں ۔اس کے لیے تحمّل tolerance، سوزوگداز، بردباری ،معاملہ فہمی،درگزر،حکمت، فراست، صبر، برداشت کی ضرورت ہے ۔
کس قدر نادم ہواہوں، میں بُرا کہہ کر اسے
کیا خبرتھی جاتےجاتے وہ دعا دے جائے گا
مقتل سجاؤ تم کہ صلیبیں کھڑی کرو
یہ انقلاب وقت ہےروکا نہ جائے گا
سوشل میڈیا کے ذریعے بہت کچھ حاصل کیا جارہا ہےاور کیا جاسکتا ہے ۔اس لیے کہ دنیا مٹھی میں جو آگئی ہے۔اور ہر فرد کے ہاتھ میں یہ مشغلہ اور کھلونا موجود ہے۔آپ اپنے وقت کا درست استعمال کرنے کے لیے اسے اسی حد تک چلائیں جتنی ضرورت ہے ۔ ہر الم غلم دیکھنے کی عادت وقت کا نقصان ہے۔آپ اہنے اور دوسروں کے لیے نفع بخش بن جائیے۔