تحریر: محمد ثناءالہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
ملک کی فرقہ پرست طاقتیں چاہتی ہیں کہ اقلیتوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکاکر ملک میں فسادات کی آگ پھیلا دی جائے اوراس ذریعہ سے مسلمانوں کے قتل عام کا ماحول بنادیا جائے، ہری دوار میں اس قسم کے اشتعال انگیز بیانات کے نتیجے میں کئی جوانوں نے اسلحوں کے ساتھ حلف لیا کہ مسلمانوں کا قتل عام کیا جائے گا، اقلیتوں کی طرف سے احتجاج کے نتیجے میں اف آئی آر درج ہوا اور کئی لوگوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔
ایک دوسرا واقعہ پنجاب کے گولڈن ٹیمپل میں پیش آیا، ایک دن کسی نے سکھوں کی مذہبی کتاب گروگرنتھ صاحب کی بے حرمتی کی کوشش کی اور ٹھیک اس کے دوسرے دن پنجاب کے کپورتھلہ میں سکھوں کے ’’نشان صاحب‘‘ کی توہین کا واقعہ پیش آیا، دونوں کو لوگوں نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا، واقعہ کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ دوسرے دن والے واقعہ میںملزم کو پولیس تحویل سے نکال کر مار ڈالا گیا، قابل ذکر یہ ہے کہ یہ دونوں دہلی سے آئے تھے، سوال یہ ہے کہ ان کو کس نے بھیجا اور کس لیے بھیجا، ظاہر سی بات ہے دونوں صوبوں میں انتخاب ہونا ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ اقلیتوں کے جذبات کو بھڑکا کر نفرت کی فضا بنائی جائے اور ووٹوں کی تقسیم کرکے اسے اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی جائے۔۲۰۱۵ء میں بھی مذہبی جذبات بھڑکا کر دو آدمی کو مار ڈالا گیا تھا، یہ سلسلہ جن پانچ ریاستوں میں انتخاب ہونے ہیں اس میں دراز ہو سکتا ہے، اس لیے اقلیتوں کو خصوصا مسلمانوں کو مشتعل ہونے سے بچنا چاہیے، اشتعال انسانوں کی انفعالی کیفیت کو بتاتا ہے اور یہ کمزوری کی نشانی ہے، ان حالات کے دفاع کے لیے بہت سوچ سمجھ کر قائدین کے مشورے سے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، جن حالات کا ہمیں سامنا ہے، اس کے بارے میں قرآن نے پہلے ہی یہ پیش گوئی کر رکھی ہے کہ تمہیں ضرور بالضرور اہل کتاب اور مشرکین سے ایسی باتیں سننی ہوں گی جن سے تمہیں سخت تکلیف پہونچے گی، ایسے موقعوں سے ہمیں ہدایت دی گئی ہے کہ صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈرو ، صبر وتقویٰ بزدلوں کا کام نہیں اولو العزم لوگوں کا کام ہے، یہ خدائی فرمان ہے، جوایسے موقعوں کے لیے ہمیں دیا گیا ہے۔