جی ایس ٹی میں منی لانڈرنگ کا معاملہ

غریب و کمزور مسلمانوں کے گھر پر جب بلڈوزر چلائے جاتے ہیں تو سماج کے دوسرے کی حصے کی اکثریت طبقہ بہت خوش ہوتا ہے ۔اتنے بڑے ملک میں کچھ کو چھوڑ دیں تو ملک کے زیادہ تر غیر مسلم بھائی کو بلڈوزر کا انصاف بہت پسند ہے۔لیکن جب یہی بلڈوزر اپنے گھر پر چلنے لگتا ہے تب یہ خوب شور کرتے ہیں لیکن سننے والا کوئی نہیں ہوتا ہے۔مسلمان دلیت اور پچھڑے اس ملک کے کمزور طبقے ہیں۔لیکن بی جے پی کی حکومت میں مسلمانوں کے خلاف کاروائی کا شور مچایا جاتا ہے تاکہ سرکار اپنے آپ کو مسلم مخالف دکھائے اور زیادہ سے زیادہ ہندو ووٹ اُنکے حق میں جائے۔ لیکن سرکار پالیسی بنانے کا کام بھی کرتی ہے اور سرکاری پالیسی سے بی جے پی کے حمایتی ہی زد میں آ رہے ہوں تو حمایتی سرکار کے مکھیا یعنی وزیر اعظم سے پالیسی کی نکتہ پر رابطہ کی ہمت بھی نہیں کر پاتے ہیں ۔جی ایس ٹی نافذ کے وقت یہی ہوا تھا ۔جی ایس ٹی غلط طریقے سے نافذ کرنے کی وجہ سے چھوٹے اور متوسط طبقے کے زیادہ تر بزنس بند ہو گئے ہیں جبکہ یہی بیوپاری طبقہ مودی سرکار کو حکومت میں لانے میں اہم کردار ادا کیئے ہیں اور اب بھی ووٹ دیتے ہیں کیونکہ مودی نے مندر بنا دیا اور انکا ماننا ہے مسلمانوں کو زمین پر لانے میں یہ سرکار کسی طرح کا کوئی کسر نہیں چھوڑ رکھی ہے۔نفرت کی آگ میں جلتے مودی حمایتیوں کو اپنا نقصان سمجھ میں ہی نہیں آ رہا ہے۔اگر آ بھی رہا ہے تو وہ کچھ کرنے کی حالت میں نہیں رہ گئے ہیں۔کیونکہ پہلے ہی نفرت کی آگ میں جلنے والوں نے ملک کے ایک بیدار شہری سے مودی حمایتی بن چکے ہیں اور حمایتیوں کا کام صرف حکم فالو کرنے ہوتے ہیں اور وہ اپنے جائز مطالبات کے لئے سرکار سے التجا کر سکتے ہیں لیکن اپنے مطالبات کو منوانے کے لئےتحریک چلانے کی بات نہیں کر سکتے ہیں۔جو جمہوریت میں انکا حق ہے۔لیکن اب تو جی ایس ٹی میں منی لانڈرنگ کا شق بھی جوڑ دیا گیا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ جی ایس ٹی معاملے میں ایک بیوپاری کو کبھی بھی ای ڈی کا نوٹس آ سکتا ہے ۔دس روپیے اگر ادھر ادھر ہوتا ہے ای ڈی مقدمہ درج کر گرفتار کر سکتا ہے۔ اور پھر گرفتار بیوپاری کو سالہا سال ضمانت ملنا مشکل ہو جائے گا ۔یہ تو اچھا ہے کہ اس معاملے میں کانگریس سمیت سبھی حزب اختلاف کے رہنماء ایک ساتھ اس قانون کی مخالفت شروع کر دی ہے۔حالانکہ عام آدمی پارٹی کے رہنما کیجریوال کا کہنا ہے کہ اب سیاسی رہنماء کی طرح بیوپاری طبقے کو بھی ای ڈی کا خوف دیکھا کر اپنا حمایتی بنانے کی کوشش میں ہیں جبکہ اس طبقے کی اکثریت پہلے سے مودی حمایتی ہیں اور وہٹسایپ یونیورسٹی کے ریگولر اسٹوڈنٹ ہیں۔لیکن جو بیوپاری مودی سرکار کے حمایتی نہیں ہیں منی لانڈرنگ کے شق کو جی ایس ٹی میں جوڑ کر اُنہیں قابو میں کرنے کی کوشش ہوگی۔جو ای ڈی منی لانڈرنگ معاملے میں صرف حزب اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف کاروائی کرتی نظر آتی ہے اب ای ڈی کے زمرے میں بیوپاری بھی آ جائیںگے۔حالانکہ ای ڈی کا مقصد صرف مودی سرکار کے لئے کام کرنا ہے جبکہ ای ڈی کے کنوکشن شرح صرف 0.7 ہے۔مہاراشٹر میں جس طرح سے راشٹروادی کانگریس پارٹی کو توڑا گیا اس سے مودی اور ای ڈی پوری طرح بے نقاب ہو چکے ہیں اور ای ڈی اور سرکار کے اتحاد کے الزام کو صحیح ثابت کر دیا ہے ۔وزیر اعظم دو دنوں پہلے شرد پوار کی پارٹی کو بد عنوان کہہ رہے تھے اور اُن لوگوں پر سینا ٹھونک کر کاروائی کی یقین دھانی کرا رہے تھے اڑتالیس گھنٹے میں وہ سب بد عنوان رہنماء مودی جی کی پارٹی میں شامل ہو کر وزراء بن گئے ۔
کہنے مطلب صاف ہے کہ یہ سرکار اس ملک کے اکثریت لوگوں کو خلاف کام کرتی نظر آ رہی ہے۔مودی سرکار کو منی لانڈرنگ قانون کا شق جی ایس ٹی سے جوڑنا ہے تو جوڑ کر رہے گی۔ کیونکہ اس سرکار کو کارپوریٹ کو یقین دھانی کرنی پڑتی ہے کہ ہم آپکے منصوبے کے تحت ہی آگے بڑھ رہے ہیں اور بہت جلد پورے ملک کی جائیداد پر کارپوریٹ کا مکمل قبضہ ہو جائے گا۔

تحریر: مشرف شمسی
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے