نفرت کی فصل ہےبلی بائی،سلی ڈیڈ ایپ

ازقلم: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری(گوونڈی،ممبئی)
9224599910

مسلم مشاہیر خواتین کو نئے سال کے تحفے میں ان کی ابرو پر حملہ ایک سازش ہے ۔نفرت کے گھٹیا درجہ پر سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو بے نقاب کرتا ہے۔ وزیراعظم کے "بیٹی پڑھاؤ، بیٹی بچاؤ” اور ناری کے سمان کی دھجیاں اڑانے والےBulli Bai app کے ماسٹر مائنڈ Neeraj Bishnoi اور اس نفرت بھری گھناونی سازش کے آلہ کار شویتا سنگھ، مینک راول، وشال کمار جھا جن کی عمریں 21 سال سے کم ہیں ۔ نیرج بشنوئ نےاپنے کردار سے بتادیاکہ اس کی چاہت مسلم عورتوں کی برہنہ تصاویر کو عام کرکے ان کی پاک دامنی اور عصمت کو داغ دار کرنا تھا۔دراصل یہ ایک بیمار نفسیات ہے کہ جس قوم سے نفرت کرو اس کی عورتوں کو بے آبرو کرو۔ یہ ایک ایسی گندی اور نچلی ذہنیت کانام ہے جو یوں ہی پروان نہیں چڑھتی ۔21سال کی عمر میں اس قدر متنفر اور دہشت پسند بن کر ابھرتی ہے کہ ایک بی ٹیک کا طالب علم نفرت کی وچار دھارا کا پرچارک بن کر اٹھےاور سوشل میڈیا پر مسلم خواتین کی نیلامی کی بولی لگائے۔Bulli Bai app بنانے سے چھے ماہ پہلے جولائی 20میں Sulli Deals aap بنانے میں بھی یہی ذہنیت تھی جس پر وقت رہتے لگام نہ لگانے اور سخت اقدام نہ کرنے کے باعث نفرت اور انتہا پسندی کےسوداگروں کے حوصلے اتنےبلند ہوگئے کہ ملک کی راج دھانی دہلی میں بیٹھ کر وہ یہ سب کرتے رہے۔
دہلی کی متحرک پولس اور داخلہ ان کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکی نہ ان کی تلاش کرسکی،بلکہ اس جرم کو سرد خانے میں ڈال دیا گیا۔اس معاملے میں ممبئی پولیس نے سرعت کے ساتھ اس ریکیٹ کو بے نقاب کرنے کا کام کیا ورنہ نہ جانے اور کتنے ایپ منظر عام پر آتے رہتے۔
مسلم خواتین کے فوٹوز
کو جدید ٹیکنالوجی اور بیمار ونفرت بھری فحش ذہنیت سے کچھ بھی بنا دینا ممکن ہے۔صرف چہرہ بدل کر فحش اور برہینہ تصویر کو جوڑ دینا ان لوگوں کے لیے بہت بڑی بات نہیں رہ گئی ہے-Bulli Bai aapo میں ایسی 112 مسلم خواتین کو ٹارگیٹ کیا گیا جو اعلیٰ تعلیم یافتہ، بے باک،نڈر اپنی بات کو پیش کرنے کی صلاحیت رکھنے والی، صحافت اور تعلیم کے شعبے سے جڑی، اپنے مسائل کے لیے جدوجہد کرنے والی اور سرکاراور اس کی مشنری سے سوال پوچھنے کی جراءت اوراچھی صلاحیت رکھتی تھی۔وہ ایسی مسلم خواتین ہیں جو Outspoken ہیں۔
تجزیے میں بہت سارے مضامین نے یہ بھی لکھا ہے کہ نفرت کی وچار دھارا، ایک قوم سے نفرت پیدا کرانے اور سوشل میڈیا پر ان کی out Spokenخواتین کی بولی لگا کر ان کے عزم و حوصلے کو کمزور کرنا اور انھیں ڈرانے، دھمکانے کی سازش ہے۔ملک میں بڑھتے ہوئے مسلم اور انٹر کاسٹ میریج کی تعداد میں بڑے پیمانے پر ہونےوالا اضافہ بھی اسی نفرت کی دین ہے۔دھرم سنسد کی نفرت بھری تقریریں ہوں یا سیاسی لوگوں کی اشتعال انگیز ی، انسانی قدروں سے گری سیاست بازی ۔ اس کے تانے بانے نفرت کے دھاگے سے جڑے ہیں جو اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب اور بھائی چارے کو نقصان پہنچا تی ہے۔ ضروت ہے کہ حکومت اس کا برقت تدارک کرے،سخت قانون بنے۔پولس اس کا فورا نوٹس لے۔عدلیہ اس پر نظر رکھے۔سکیولر ذہنیت کے ساتھ تمام صحافی، دانشور، مفکر، پروفیسر، Activist,مبصرین آپسی بھائی چارے کی فضا کوپروان چڑھائیں ۔ناری سمان، بیٹی بچانا، عورتو ں کے عزت اس ملک کی پراچین سبھیتا رہی ہے۔ مسلمان اس ملک کا مول نواسی ہے۔ وہ by choice اس ملک کا ذمہ دار شہری ہے۔اس ملک کی ترقی اور آزادی میں اس کی محنت اور عظیم قربانیاں شامل ہیں ۔وہ ہندوستان کے خوبصورت چہرے کی ایک آنکھ ہے۔

نفرتوں کی آگ میں دیکھو تو کیا کیا ہوگیا

سبزیاں ہندو ہوئیں اور بکرا مسلمان ہو گیا

مسلم خواتین متوجہ ہوں

(1)اپنی تصاویر کو عام نہ کریں ، شیئر نہ کریں ۔احتیاط ملحوظ رہے۔
(2)پردے کو فیشن نہ بنائیں، بلکہ اپنی محافظت کا ذریعہ بنائیں۔
(3)بلاوجہ نوجوانوں سے اختلاط اور بے تکلفی اور آزاد دوستی قائم نہ کریں ۔
(4)اپنی تصاویر والے کاغذات کے زیراکس کرواتے وقت احیاط برتیں۔ایسی کوئی حرکت یا ایسی جگہ نہ جائیں جس کی ویڈیو بنا کر آپ کو بلیک میل کیا جا سکتا ہو۔
(5)انٹر کاسٹ میریج کے کڑوے کسیلے پھل سامنے آرہے ہیں۔بہت ساری مسلم لڑکیوں کے دیگر مذاہب میں شادی کرنے کے سال دوسال بعد ہی ظلم و استبداد،حرام طریقے اور مسلم قوم سے بدلہ لینے کی ذہنیت سامنے آنے لگتی ہیں۔ اپنی زندگی کو بربادی نہ کریں ۔عفت وناموس پر آنچ نہ آنے دیں۔اور اسلام کی بغاوت اور و دین سے ادتداد سے بچیں۔
(6) لڑکیاں اپنی تمام سہیلیوں پر خواہ وہ مسلم ہو، اپنی کزن یا دیگر۔ان پر بےجا اعتماد کرتے ہوئے اپنی عصمت کی حفاظت سے compromise نہ کریں ۔احتیاط ملحوظِ خاطر رہے۔
(7)اپنے دوستوں اور سہیلیوں کےگھروں پر تنہا جانے آنے کی بجائے گروپ میں یا والدین کے ساتھ جائیں ۔
(8)سماج میں Good Touch, Bad Touch کے فرق کو محسوس کریں.اپنے اندر اس کی سمجھ understanding رکھیں ۔اپنی حس اور پاک دامنی کو بیدار رکھیں ۔بس
اپنی تعلیم ہی پر توجہ مرتکز رکھیں ۔
(9)شادی اپنی پسند و مرضی سے کرسکتی ہو لیکن ماں باپ کے تجربے اور مشاوت کو بھی جگہ دینا کچھ کم اہمیت کا حامل نہیں۔ مسلم کم پڑھا لکھا ایمان والا، دین دار ، کم روزی یا چھوٹی ملازمت والا بدرجہاں بہتر ہے غیر ایمان والے ،اعلیٰ تعلیم یافتہ اور مال دار غیر مذہب والے سے۔Inter cast marriage سے ملت کی بیٹیوں کو بچانے کی کوشش بہت ضروری ہے۔
(19) شوشل میڈیا اور ہر طرح کے ڈوائس وگیجٹ کے استعمال کو بس ضرورت بھر ہی استعمال کریں ۔ ہروقت اس سے چپکے رہنا کچھ اچھی عادت نہیں ۔آپ بلاوجہ کی دوستی بناتی نہ پھریں۔
(11) اسلام پسند، دین دار حلقوں اور دینی و ملی سرگرمیوں میں اپنی دینی تربیت اور ذمہ داریوں کے لیے اپنی صلاحیتوں کو مثبت posiriveرخ عطا کرکے اپنی تربیت اور وقت کا بہتر استعمال کریں ۔خود میں اسلامی شعور پیدا کریں۔اس کی آبیاری کریں۔

ماناکہ بساط عالم پرمجبور ہے تولاچار ہے تو
باطل کے عساکر کے آگے ٹوئی ہوئی اک تلوار ہے تو
آباد ہیں وہ برباد ہےتو، زردار ہیں وہ نادار ہے تو
وہ روئے زمیں کے مالک ہیں اور دوش زمیں پر بار ہے تو
لیکن یہ جہاں سب تیرا ہے، تاریخ سلف دہراتا چل
ایمان وعمل کے بربط پر اسلام کا نغمہ گاتا چل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے