قرآن مجید پر اعتراض تحقیقی بنیادوں پر نہیں بلکہ سرکشی و عناد کی بناء پر کیا جا رہا ہے:مفتی عبداللہ

میراروڈ: 4اپریل، ہماری آواز(نامہ نگار)
مورخہ ۴ اپریل میراروڈ میں وحدتِ اسلامی کی جانب سے تدوینِ قرآن اور استقبالِ رمضان پر منعقدہ پروگرام میں تدوین قرآن اور قرآن مجید پر اعتراضات اس عنوان پر تقریر کرتے ہوئے مفتی عبداللہ نے کہا کہ آج کل قرآن مجید پر جو اعتراض ہو رہےہیں وہ تحقیقی بنیادوں پر نہیں بلکہ سرکشی و عناد کی بناء پر ہو رہےہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ اس قرآن مجید میں شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ دیگر آسمانی صحائف وکتب منسوخ کر دی گئیں کیونکہ ان کی حفاظت کا وعدہ اللہ ربّ العزت نے نہیں کیا تھا مگر قرآن مجید کی حفاظت کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمہ لیا ۔ ہر دور میں قرآن پاک کے حفاظ کرام رہے ہیں دورِ رسالت صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے ہی قرآن مجید حفظ کیا جارہا ہے۔ قرآن مجید مسلمانوں کے قلب میں محفوظ ہے۔ انہوں نے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ قرآن مجید پر اعتراض کر رہے ہیں وہ غفلت کی بناء پر کر رہے ہیں کیونکہ وہ قرآن مجید کی آیات کے شانِ نزول سے نا واقف ہیں ۔
پروگرام کا آغاز حافظ جعفر صاحب نے قرآن مجید کی تلاوت و اردو ترجمہ سے کیا ۔مولانا زاہد عمری نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک اچھے موقع پر جمع کیا ہے ۔ قرآن مجید کی عظمت ہر مسلمان کے دل میں رہتی ہے اور یہ رشد و ہدایت کی کتاب ہے ہم اس پر دل و جان چھڑکتے ہیں ۔ پروگرام کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دور رسالت میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی اس کی تیاریاں شروع کردیتے تھے۔ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ وہ صحابہ کرام کو رمضان کے لئے تیار کرتے تھے ۔ یہ پروگرام اس لئے رکھا گیا ہے کہ ہم بھی رمضان المبارک کیسے گزاریں یہ ہم کو معلوم ہو جائے۔ وحدتِ اسلامی کے مقامی ذمہ دار جناب امین صاحب نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب قرآن مجید پر اعتراضات کئے جارہے ہیں ہماری ذمہ داری ہے کہ قرآن مجید کو سمجھنا شروع کریں کیونکہ جس کتاب پر ہم ایمان لائے ہیں ،اس پر کوئی اعتراض کرے اور ہم اس کا مدلّل جواب نہ دے سکیں تو یہ ہمارے لئے باعثِ تشویش بات ہے ۔ اسرار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس اختیار نہیں ہے کہ وہ قرآن مجید میں تبدیلی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے قرآن مجید پر اعتراض کئے ہیں انھوں نے ڈھونڈ ڈھونڈ کر ایسی آیات تلاش کی ہیں کہ جن کو لے کر شک و شبہ پیدا کیا جا سکے ۔جہاد کا غلط مفہوم نکالا جارہا ہے اور جہاد کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ کسی زمین پر قبضہ کرنے یا کسی پر ظلم کرنے کا نام جہاد نہیں ہے بلکہ ظلم کے خلاف اٹھنے کا نام جہاد ہے ۔ جن آیات پر اعتراض کیا جا رہا ہے ہمیں ان کا مطالعہ کرنا چاہیئے اور لوگوں کے اعتراضات کا جواب دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر مذاھب کے مقابلے میں اسلام میں انسانی جان کی بڑی اہمیت ہے۔کسی کو ناحق مارنا بہت بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے۔ایک بے قصور کا قتل پوری انسانیت کا قتل کرنے کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔
مولانا طارق فلاحی نے رمضان اور قرآن اس موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کا مہینہ عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے ۔یہ بڑا ہی عظیم و با برکت مہینہ ہے کیونکہ اس میں قرآن مجید نازل کیاگیا ہے ۔روزہ شکر گزاری کے طور پر رکھا جاتا ہے ۔ قرآن کریم دلوں کے ،شک ،ارتداد اور فسق جیسے امراض کا علاج ہے ۔روزہ سے تقوی حاصل ہوتا ہے ۔برائیوں سے بچنے کی طاقت تقوی کہلاتا ہے۔ ابلیس اور اس کے ایجنٹ کوشش کرتے ہیں کہ انسانوں کو جہنم رسید کریں مگر ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ہم زیادہ سے زیادہ انسانوں کو آگ سے بچائیں۔ رمضان المبارک میں ہمیں قرآن کریم سے استفادہ کرنا چاہیئے۔رمضان غمخواری کا مہینہ ہے ۔ پروگرام کا اختتام مولانا طارق فلاحی کی دعا پر ہوا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے