مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہقومی تفیشی ایجنسی نے گواہان کے بیانات کے اندراج کا اختتام کیا

مجسٹریٹ کو بطور گواہ طلب کرنے کی بم دھماکہ متاثرین کی درخواست مسترد

ممبئی14/ ستمبر
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں آج ایک اہم پیش رفت ہوئی جب قومی تفتیشی ایجنسی نے سرکاری گواہان کے بیانات درج کرنے کا اختتام کیئے جانے کا فیصلہ کیا اور اس تعلق سے عدالت میں ایک عرضداشت بھی داخل کی جس پر عدالت نے کارروائی کرتے ہوئے گواہان کے بیانات کے اندراج مکمل کیئے جانے کا حکم جار ی کیا۔ این آئی اے نے بم دھماکہ متاثرین کے وکیل شاہد ندیم(جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی) کی جانب سے مجسٹریٹ کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کی جانے والی عرضداشت پر کوئی فیصلہ کیئے بغیر ہی آج عدالت میں گواہی مکمل کیئے جانے کا فیصلہ کیا یعنی کے این آئی اے مجسٹریٹ کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کرنے پر راضی نہیں ہوئی۔
آج خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی کو خصوصی سرکاری وکیل اویناس رسال، موجودہ تفتیشی افسر پردیپ بھالے راؤ نے بتایا کہ ایجنسی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب مزید گواہان کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب نہیں کریگی۔ جن گواہان کے تعلق سے عدالت سے سمن حاصل کیا گیا تھا ان تمام گواہان کی گواہیاں مکمل ہوچکی ہیں لہذا عدالت سرکاری گواہان کے بیانات مکمل ہونے کا حکم جاری کرسکتی ہے۔اس معاملے میں کل 323سرکاری گواہان کی گواہی کا اندراج ہوا جس میں سے 37/ گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوئے، استغاثہ نے اس مقدمہ میں کل 455/ سرکاری گواہان کی فہرست عدالت میں جمع کی تھی لیکن دوران سماعت 323/ سرکاری گواہان کو ہی عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کیا گیا، کچھ گواہوں کا انتقال ہوگیا اور کچھ گواہان کی شناخت نہیں ہوسکی اسی طرح استغاثہ نے چند گواہان کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے انہیں گواہی کے لیئے طلب تو کیا لیکن ان کے بیانات کا اندراج نہیں کرایا۔ اس مقدمہ میں 3/ دسمبر 2018 کو پہلے گواہ کی گواہی عمل میں آئی تھی جبکہ آخری گواہ کی گواہی 4/ ستمبر 2023 کو عمل میں۔ خصوصی جج ونود پڈالکر گواہی کا اندراج شروع کیا تھا، اس درمیان وہ ریٹائرڈ ہوگئے جس کے بعد جج پی آر سٹرے نے گواہان کے بیانات کا اندراج کیا لیکن ان کے ٹرانسفر ہوجانے کے بعد خصوصی جج اے کے لاہوٹی نے چارج سنبھالا اوربرق رفتاری سے بقیہ گواہان کے بیانات کااندراج مکمل کیا۔
خصوصی جج نے این آئی اے کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے دفاعی وکلاء کوحکم دیا کہ وہ سی آر پی سی کی دفعہ 313 /کے تحت بیانات درج کرنے کے لیئے تیار رہیں نیز ملزمین کو عدالت میں حاضر رہنا ضروری ہے لہذا ملزمین کو مطلع کردیں۔
اسی درمیان آج خصوصی جج نے ملزم کرنل پروہت کی جانب سے ایک سرکاری گواہ کو دوبارہ گواہی کے لیئے طلب کرنے کی عرضداشت پر کارروائی کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔
اس ضمن میں عدالت میں موجود ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ انہوں نے گذشتہ دنوں این آئی اے کو ایک خط لکھ کر ان مجسٹریٹ کو گواہی کے لیئے طلب کرنے کی گذارش کی تھی جنہوں نے گواہان کے بیانات سی آرپی سی کی دفعہ 164/ کے تحت درج کیئے تھے لیکن ان کے خط کا کوئی بھی جواب دیئے بغیر این آئی اے نے آج گواہی کے اختتام کا فیصلہ کیا، این آئی اے نے مجسٹریٹ کو گواہی کے لیئے کیوں طلب نہیں کیا اس کا جواب این آئی اے ہی دے سکتی ہے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مزید کہا کہ منحرف ہونے والے سات میں سے دو گواہان تو ایسے تھے جنہوں نے 164 کے دونوں بیانات سے انحراف کیا، ایک بیان اے ٹی ایس نے ریکارڈ کروایا تھا جبکہ دوسرا این آئی اے نے۔گواہان کا 164 /کے تحت دیئے گئے بیانات سے ایسے منحرف ہوجانا عدلیہ پر بھی ایک دھبہ ہے لہذا انہوں نے این آئی اے سے انصاف کے تقاضے کے تحت مجسٹریٹ کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کرنے کی گذارش کی تھی۔
واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں 323/گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے۔ ملزمین کے بیانات کے اندراج کے بعد دفاعی گواہان کے بیانات کا سلسلہ شروع ہوگا، دفاعی گواہان کے بیانات درج ہونے کے بعد حتمی بحث شروع ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے