ہردویی (یاسر قاسمی) 21 فروری
مدرسہ جامعہ عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ٹانڈہ بادلی رامپور کے شیخ الحدیث حضرت مولانا مسعودالحق مظاہری قیام رامپور کے دوران اچانک عارضہ قلب لاحق ہونے سے دار فانی سے دار بقا رحلت فرماگئے، انتقال کی خبر پا کر دینی حلقے سوگوار ہو گئے، وہ تقریبا 63برس کے تھے۔اطلاع کے مطابق تجہیز وتکفین کے بعدپہلی نماز جنازہ رامپور کے مدرسے میں ادا کی گئی ،بعد ازاں جنازہ آبائی گاؤں موضع کھجونہ واقع سندیلہ ضلع ہردوئی لایا گیا، یہاں دوسری نماز جنازہ ان کے صاحبزادے حافظ عبدالودود نے اداکرائی۔ نماز جنازہ میں جمعیۃ علماء ضلع ہردوئی کے صدر مولانا عبدالجبار قاسمی، مولانا محمد جواد قاسمی، مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کانپور، ٹانڈہ بادلی رامپور اور ضلع ہردوئی کے اکابر علماء وحفاظ سمیت عوام الناس کے جم غفیر نے شرکت کی، تقریبا رات 10 بجے عمومی قبرستان میں نم آنکھوں کے ساتھ سپردخاک ہوئے، مولانا مرحوم باصلاحیت عالم دین، انتہائی سادہ مزاج، خلیق، کم گو، ملنسار، ہر دل عزیز اور نہایت سنجیدہ طبیعت کے مالک تھے، مولانا کی اہلیہ تقریبا ایک برس پہلے ہی انتقال کر گئیں ،پسماندگان میں پانچ بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، علماء نے اظہار غم کرتے ہوئے پسماندگان کے لیے تعزیت پیش کی۔ جمعیۃعلماء ضلع ہردوئی کے صدر مولانا عبدالجبار قاسمی نے بتایا مولانا مرحوم سے ان کے گہرے مراسم تھے، طالب علمی کا ایک طویل عرصہ ساتھ گزرا، 1973 سے 1975 تک مدرسہ انوارالعلوم بلگرام میں اور 1975 سے 1980 تک مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور میں ہم درس رفیق رہے، اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور درجات کو بلند فرمائے، علاوہ ازیں مولانا محمد فاروق مظاہری، مفتی محمد حسین آزاد قاسمی،محمد طارق، مولانا عبدالعزیز، مولانا عبد الرحمن ندوی، یاسر عبدالقیوم قاسمی، مولانا محمد جواد قاسمی، مفتی عبد القادر قاسمی، حافظ محمد فرحت سندیلہ، مولانا محمد عامل قاسمی صدر جمعیۃعلماء جھانسی،مولانا ضیاءالہدی غوث گنج، مولانا عبدالباری، حافظ عبدالماجد،مولانا محمد شاہد گوپامؤ، مولانا عبدالرحمن جامعی،مولانا محمد رفیق ندوی، دیگر علماء وحفاظ اور معزز شخصیات نے پسماندگان کے لئے اظہار تعزیت کیا۔