تحریر: ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی
پانچواں پارہ ’’والمحصنٰت ‘‘ سے شروع ہے ،اس پارہ میں خاص طور پر پانچ باتوں کا بیان ہے خانہ داری کی تدابیر ، عدل و احسان ، جہادکی ترغیب ، منافقین کی مذمت ،قتل کی سزائیں ،ہجرت اور صلوٰۃ خوف ،چوری کے سلسلہ میں ایک واقعہ اور سیدھے راستہ پر چلنے کی ترغیب ، جہاں تک خانہ داری کی تدابیر کی بات ہے تو لوگو ں کو ہدایت دی گئی ہے کہ مرد عورت کا سربراہ ہے ،اس لئے اس کی اطاعت کا حکم دیا گیا ،پھر یہ بتایا گیا کہ اگر بیوی نافرمانی کرے تو اس کو سمجھایا جائے ،اور فرمانبرداری کی تعلیم دی جائے ،اس کے ساتھ زیادہ سختی نہ کی جائے ۔اس پارہ میں مسلمانوں کو اس کی بھی تعلیم دی گئی ہے کہ اگر پانی نہ ملے تو تیمم کر لو ،یہ اللہ کی بڑی نعمت ہے کہ اس نے وضو کے تیمم کی اجازت دی ،پھر امانت ادا کرنے کا حکم دیا گیا خواہ کسی طرح کی امانت ہو ،پھر مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ تم اللہ کی اطاعت کرو ،اور رسول کی اطاعت کرو اور اولوالامر کی اطاعت کرو ،نیز یہ بھی بتایا گیا کہ اگر خبر میں اختلاف ہو جائے تو تم دیکھو کہ اللہ کا کیا حکم ہے اور اللہ کے رسول نے کیا کہا ہے پھر بتایا گیا کہ انعام یافتہ لوگ ہیں ،اللہ تعالیٰ نے کہا کہ انعام یافتہ اللہ کے نبی ،صدیقین ،شہداء اور صالحین ہیں، مسلمانوں کو عدل وا نصاف کی بھی تعلیم دی گئی ،کیونکہ عدل و احسان کی وجہ سے اجتماعی زندگی درست ہوتی ہے ،اس پارہ میں جہاد کی بھی ترغیب دی گئی اور مسلمانوں کو بتایا گیا کہ اللہ کے دین کو قائم کرنا اور اس کو مضبوط کرنا ہر مسلمان کا فریضہ ہے ، اس کے لئے ضروری ہے کہ لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی جائے ،اگر وہ دین کی دعو ت قبول کر لیں تو بہتر ،لیکن اگر دین کی دعوت قبول نہ کریں اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کے لئے آمادہ ہو جائیں تو مسلمانوں کو بھی ان سے مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے ،اگر دشمن جنگ کے لئے میدان میں آجائیں تو مسلمانوں کو موت سے نہیں ڈرنا چاہئے ،موت گھر بیٹھے بھی آ سکتی ہے ،جہاد کے لئے نکلنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ موت کو دعوت دینا ہے ،بلکہ موت تو کہیں آسکتی ہے ،گھر میں رہتے ہوئے بھی موت آکر پکڑ سکتی ہے، اس پارہ میں جہاد کا حکم دیا گیا ہے ،جہاد کی بہت سی صورتیں ہیں ،اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں سے میدان جنگ میں اتر کر مقابلہ کرنا تو آخری شکل ہے ،ورنہ اس سے پہلے تو دعوت و تبلیغ کا مرحلہ آتا ہے ،اس پارہ میں منافقین کی مذمت بھی کی گئی ہے ، منافقین کی مذمت کر کے مسلمانو ں کو بتایا گیا ہے کہ تم ان سے ہوشیار رہو،یہ تم کو پھر کافر بنا نا چاہتے ہیں ،اسی کے ساتھ مسلمانوں کو قتل کی سزا بھی بیان کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنے والا جہنم میں داخل کیا جائے گا اور وہ اس میں ہمیشہ رہے گا ،اس پارہ میں مسلمانوں کو یہ بھی تعلیم دی گئی کہ اللہ کے راستہ میں بہت سی تکلیفوں کو جھیلنا پڑتا ہے ، گھر بار کو چھوڑ کر ہجرت کی بھی ضرورت پڑتی ہے ،اگر اللہ کے دین پر قائم رہنے میں دشواری پیش آتی ہے تو تم ہجرت کر کے دوسری جگہ چلے جاؤ ،اللہ کی زمین وسیع ہے ، نماز کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے تعلیم دی گئی کہ جنگ کی حالت میں بھی نماز معاف نہیں ہے ، خوف کے وقت بھی ہمیں نماز قائم کرنی ہے ،اس کو صلوٰۃ خوف کہتے ہیں ، اس نماز کے پڑھنے کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے ،اس کے بعد ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے کہ ایک آدمی تھا جو بظاہر مسلمان تھا ،مگر حقیقتاً وہ منافق تھا ،اس نے چوری کی اور چوری کا الزام ایک یہودی پر لگادیا ،یہ خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی گئی ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہودی کے خلاف فیصلہ دینے والے ہی تھے کہ آیت نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے بتا دیا کہ چور یہودی نہیں بلکہ وہ مسلمان ہے جو منافق ہے اور منافق بن کر مسلمان کی صف میں داخل ہے چنانچہ وہ چور مکہ بھاگ گیا اور کافر بن گیا ،سیدھے راستہ کی ترغیب دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے کہا کہ شیطان کی اطاعت سے بچو ،کیونکہ وہ گمراہ کرنے والا ؎ہے ، اللہ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اتباع کرو ،عورتوں کے حقوق ادا کرو اور منافقین کے بارے میں کہا گیا کہ منافقین کے لئے سخت عذاب ہے۔