احمدآبادبم دھماکہ معاملہ: وکلاء اور ملزمین کے اہل خانہ کے درمیان اہم میٹنگ،ہائی کورٹ میں اپیل داخل کرنے کے تعلق سے لائحہ عمل تیار کیا گیا

ممبئی: 30/ مارچ
گذشتہ ماہ احمد آباد کی سیشن عدالت نے گجرات سلسلہ وار بم دھماکہ معاملہ بنام انڈین مجاہدین مقدمہ میں 49 ملزمین کو قصور وار ٹہرایا تھا، عدالت نے 38/ ملزمین کو پھانسی اور 11/ملزمین کو تاحیات عمر قید کی سزا سنائی ہے، نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کے لیئے ملزمین کے اہل خانہ نے بذریعہ خطوط جمعیۃعلماء سے گذارش کی تھی کہ جس طرح جمعیۃعلماء نے نچلی عدالت میں ہمارے مقدمہ کا دفاع کیا تھا اسی طرح ہائی کورٹ میں بھی اپیل داخل کی جائے کیونکہ ملزمین بے قصور ہیں اور انہیں ایک سازش کے تحت جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے، خطوط موصول ہونے کے بعد صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی اور جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی ایماء پر جمعیۃ علماء احمد آباد کی جانب سے ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں ممبئی سے وکلاء کے ایک وفد نے شرکت کی۔
احمد آباد میں میٹنگ میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی ایماء پر ممبئی سے وکلاء کے ایک وفد نے شرکت کی جس میں سینئر ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ عبدالمتین شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ عبدالرازق شیخ، ایڈوکیٹ ارشد شیخ و دیگر شامل ہیں۔
اس موقع پر ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے ملزمین کے اہل خانہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انہیں نچلی عدالت کے فیصلہ سے گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے حالانکہ نچلی عدالت کا فیصلہ غیر متوقع ہے، انہوں نے کہا کہ صدر جمعیہ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی اور گلزار اعظمی ذاتی طور پر فکر مند ہیں اور ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کے لیئے جمعیۃ علماء تعاون کرنے تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف مناسب وقت پر ہائیکورٹ میں اپیل داخل کی جائے گی،ٹرائل کورٹ میں ملزمین کا دفاع کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ خالد شیخ اور دیگر معاونیں وکلاء اپیل کی تیاری میں جٹ گئے ہیں لیکن سات ہزار صفحات پر مشتمل فیصلہ، ساڑھے گیارہ سو گواہان کے بیانات اور ہزاروں دستاویزات پڑھنے کے لیئے وکلاء کو وقت درکار ہے لہذا اپیل داخل کرنے میں تاخیر ہوسکتی ہے لیکن اس سے ملزمین کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
سینئر ایڈوکیٹ شریف شیخ نے بھی شرکاء میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عجلت میں اپیل داخل کرنے سے بجا ئے فائدہ ملنے کے نقصان ہی ہوگا کیونکہ حکومت تو چاہتی ہے فٹا فٹ اپیل کی سماعت کراکے نچلی عدالت کے فیصلہ کی ہائی کورٹ سے تصدیق کرالی جائے لہذا ایک منظم منصوبہ کے تحت ہمیں اپیل چلانا چاہپئے جس کے لیئے سب کا تعاون درکا ر ہوگا، دفاعی وکلاء کو مقدمہ کا مطالعہ کرنے کے لیئے وقت درکار ہوگا ۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ نے کہا کہ اپیل داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر سے ملزمین اور ان کے اہل خانہ کو قطعی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، ماضی میں مختلف عدالتوں نے پانچ سے لیکر دس دس سالوں تک کی تاخیر کو قبول کیا ہے۔حال ہی میں بامبے ہائیکورٹ نے 7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملے ساڑھے پانچ سالوں کی تاخیر کے بعد اخل اپیل کو سماعت کے لیئے قبول کرلیا ہے۔
ایڈوکیٹ انصار تنبولی نے بھی کہا کہ اپیل داخل کرنے کے بعد سینئر وکلاء کی تقرری کے تعلق سے فیصلہ کیا جائے گا، ملزمین کے اہل خانہ کی جانب سے سینئر وکلاء کے جو نام تجویز کیئے گئے ہیں اس پر جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی فیصلہ کریگی اور ایسے سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی جائے جو ملزمین کے حق میں بہتر ہونگے، بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ مقدمہ کی سماعت کتنے دن اور کتنے مہینوں تک چلے گی ابھی کسی کو اس کا علم نہیں ہے۔
جمعیۃ علماء احمد آباد کے ذمہ دار مفتی عبدالقیوم منصوری نے کہا کہ جمعیۃ علماء انہیں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کریگی جو جمعیۃ علماء سے قانونی امداد کی درخواست کریں، انہوں نے کہا کہ نچلی عدالت میں 78 میں سے 61 ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء نے کی تھی جس میں سے 23/ ملزمین کو عدالت مقدمہ سے بری کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وکلاء کے مشورہ سے سزا یافتہ ملزمین کی پیرول، فرلو اور عبوری ضمانت کے لیئے کوشش کی جائے نیز نچلی عدالت کے فیصلہ کا انگریزی ترجمہ حاصل کرنیکے لیئے ہائی کورٹ سے اور ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔میٹنگ میں اعظم گڑھ، دہلی، جئے پور، اندور، جبلپور، سورت، بڑودہ، کیرالا، کرناٹک اور دیگر شہروں سے ملزمین کے اہل خانہ نے شرکت کی۔