خلاصۂ قرآن(ستائیسواں پارہ)

ازقلم: ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

ستائیسواں پارہ "قَالَ فَمَا خَطْبُکُمْ اَیُّھَا الْمُرْسَلُوْنَ” سے شروع ہے،اس میں سورہ ذاریات کا بقیہ حصہ ہے، اس میں سورہ طور مکمل ، سورہ النجم مکمل ، سورہ القمر مکمل ، سورہ الرحمن مکمل ،سورہ الواقعہ مکمل ، سورہ الحدید مکمل ھے ، سورہ ذاریات میں فرعون اور اس کے لوگوں کے غرق کردیئے جانے کا ذکر ہے، نیز اس کا ذکر ہے کہ قوم عاد کو ہوا کے ذریعہ ہلاک کردیا گیا ،قوم ثمود اور قوم نوحؑ کو عذاب میں گرفتار کیا گیا ،پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنی تخلیقات میں سے آسمان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہی اس کو وسعت دینے والے ہیں ، اس کے بعد اپنی تخلیق کے ایک اور نمونہ کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہی نے ہر چیز کو پیدا کیاہے اور اس کے جوڑے بنائے ہیں ،جیسے مرد بنایا تو عورت کو بھی پیدا کیا،کافر کے ساتھ مومن بھی ہیں ،یہ سب قدرت کی نشانیا ں ہیں ، اس کے بعد سورہ طور شروع ہے، اس میں قیامت کا بیان ہے، اس میں اس کا بھی تذکرہ ہے کہ جنتی جنت میں کس طرح گھومیں گے،پھرین گے، اہل مکہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلادیا ، ساحر اور جادوگر کہا اور اس طرح کی اذیتیں دیں ، ان سب کا بھی ذکر ہے،اس سورت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو حکم دیئے گئے ہیں ،ایک یہ کہ آپ اپنے رب کے حکم سے صبر کیجئے ،اور اللہ کی تسبیح کیجئے ،آپ صبر سے کام لیں ،اس لئے کہ اللہ تعالیٰ آپ کا محافظ ہے ،کفار و مشرکین آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے ،اور اللہ کی تسبیح کیجئے اس وقت جب آپ اٹھتے ہوں، یا تہجد کے لئے بیدار ہوتے ہوں ،اور رات کے وقت اور ستاروں کے ڈوبنے کے وقت ،یعنی آپ صبح وشام اور رات ہروقت اللہ کی تسبیح کریں ، اس لئے کہ اس سے اطمینان قلب حاصل ہوتا ہے ، اس کے بعد سورہ نجم شروع ہے ،اس میں اس کاذکر ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرئیل علیہ السلام کو دومرتبہ اصلی حالت میں دیکھا،ایک ابتدائے نبوت میں اوردوسرے معراج کے موقع پر سدرۃ المنتہیٰ کے قریب ،اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انسان کی کوشش رائیگاں نہیں جاتی ہے ،شرط یہ ہے کہ وہ اپنی کوشش میں مخلص ہو ، اس کے بعد مشرکین کی تردید کی گئی ہے ،کیو نکہ ان لوگوں نے لات ،عزی اور منات تین بتوں کو اپنا معبود بنا لیا تھا ،اللہ تعالیٰ نے ان کی تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تین بت جن کو تم نے معبود بنا رکھا ہے ،کبھی تم نے اس کی حقیقت پر غور کیا کہ یہ کیا ہیں ؟یہ تو کوئی طاقت نہیں رکھتے ،یہ چند نام ہیں ،جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے رکھ لئے ہیں ،آگے اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے غلط عقیدہ کی تردید کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہیں، اور انہوں نے فرشتوں کے نام عورتوں کے نام پر رکھ لئے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی بیٹیاں ہیں ،ان کو اس کا کوئی علم نہیں ہے، یہ اٹکل سے باتیں کرتے ہیں ،حقیقت یہ ہے کہ یہ اللہ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے ،اور کچھ نہیں ، پھر سورہ قمرشروع ہے، اس میں چاند کے دوٹکڑے ہونے کا ذکر ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نبوت کی نشانی ہے اور یہ آپ کا کھلا ہوا معجزہ تھا، اس میں اس کا بھی بیان ہے کہ قرآن کریم انسانوں کے لئے نصیحت ہے ، اس لئے اس کو آسان بناکر پیش کیا گیا ہے تاکہ ہر آدمی اس کو سمجھ سکے،اور اس کو اپنی زندگی میں نافذ کرسکے،اس میں مختلف قوموں کو دنیا میں عذاب میں مبتلا ہونے کا ذکربھی ہے اور یہ بھی بیان کیا گیا کہ یہ قومیں آخرت میں بھی مصیبتوں میں مبتلا ہونگی، پھر سورہ رحمن شروع ہے، اس میں بتایا گیا کہ قیامت کے دن حساب وکتاب کے لئے ترازو قائم کیا جائے گا، اس میں اس کا بھی بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو دنیا میں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اور اچھے لوگوں کو آخرت میں مختلف نعمتوں سے نوازے گا ، ان سب کا بار بار تذکرہ کرکے سوال کیا گیا ہے کہ اے انسانو! اور جنو! تم سب اپنے رب کی کن کن نعمتوں کا انکار کروگے، اس کے بعد سورہ واقعہ شروع ہے ،اس میں قیامت کے واقع ہونے کی خبر دی گئی ہے ،اللہ تعالیٰ نے کہا کہ قیامت ضرور واقع ہوگی ،اس کے واقع ہونے میں کوئی شک نہیں ہے ، پھر یہ بتایا گیا کہ قیامت کے دن لوگ تین گروہ کے ہونگے ،سابقین اولین یعنی اللہ کے مقرب بندے ،جو بڑے نیکیوں والے ہوں گے ،اصحاب الیمین یعنی وہ لوگ جن کا نامۂ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا یعنی جنت والے، اور اصحاب الشمال یعنی جن کا نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا یعنی جہنم والے، اس میں اللہ نے اپنی قدرت کو بھی بتایا ہے کہ وہی نطفہ سے بچہ کو پیدا کرتا ہے ،وہی کھیت میں پودے اُگا تا ہے ، آسمان سے بارش نازل کرتا ہے، جس سے پینے کا میٹھا پانی بناتا ہے، درختوں سے آگ پیدا کرتاہے ،یہ سب اللہ کی قدرت کی کاریگری ہے ، یہ کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے، پھر سورہ حدید شروع ہے ،اس میں اللہ کی وحدانیت کا بیان ہے، فتح مکہ سے پہلے خرچ کرنے والوں اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والوں کی فضیلت بیان کی گئی ہے، اس میں اس کا بھی ذکر ہے کہ قیامت کے دن مومنوں کو ایک نور دیا جائے گا جس کی روشنی میں وہ چل رہے ہونگے ،منافقین اس نور سے محروم ہو جائیں گے تو مومنوں کو پکا ریں گے کہ تم اپنے نور سے مجھے بھی فائدہ حاصل کرنے دو ،مگر مومن لوگ انکار کر دیں گے ،پھر منافقین بھٹکتے پھریں گے، اس کے بعد لوہا کے فوائد بیان کئے گئے ہیں کہ اللہ نے لوہا پیدا کیا ، اس سے تم ہتھیار بناتے ہو ،اوردوسرے منافع حاصل کرتے ہو ،اس سے گاڑی بناتے ہو ،پل میں استعمال کرتے ہو، مکانات میں اس کو لگاتے ہو ،غرض طرح طرح سے اس سے فائدے حاصل کرتے ہو ، اس کا تقاضہ ہے کہ تم اللہ کی نعمتوں کا شک ر ادا کرو ،اور اسی کو معبود سمجھو۔