سپریم کورٹ آف انڈیا نے ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم دیا، جمعیۃ علماء نے قانونی امداد فراہم کی
نئی دہلی6/ مئی 2022
گذشتہ اکیس سالوں سے جیل میں مقید دونوں پیروں سے معذور ممبئی کے ایک مسلم شخص کی سپریم کورٹ آف انڈیا نے ضمانت منظور کرلی۔ملزم اشفاق شیخ پر الزام ہیکہ وہ 1998ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکے کرنے والی گینگ کا اہم رکن ہے اور بم دھماکے میں اس کی دونوں ٹانگیں ضائع ہوگئی تھی۔ ملزم اشفاق سعید شیخ کو نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا ملی تھی جسے بامبے ہائی کورٹ نے برقراررکھا تھا۔ ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی کے مطابق آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ناگیشور راؤ اور جسٹس گوئی کے روبرو اشفاق سعید شیخ کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت پر سماعت عمل میں آئی جس کے دوران ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ ملزم گذشتہ اکیس سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے اور اس کی جانب سے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف داخل اپیل پر سماعت نہیں ہورہی ہے لہذا ملز م کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم دونوں ٹانگوں سے معذور ہے لہذا ملزم کے فرار ہونے کے امکانات بے بنیاد نیز ملزم کو گذشتہ اکیس سالوں سے کبھی جیل سے رہائی نہیں ملی ہے۔حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ سچن پاٹل نے ملزم کی ضمانت پر رہائی کی مخالفت کی لیکن عدالت نے گورو اگروال کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ملزم کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔سپریم کورٹ نے ممبئی کی سیوڑی کورٹ کو حکم دیا کہ وہ ملزم کی ضمانت پر رہائی کے لیئے درکار شرائط لاگو کرے۔گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرینوں کے مختلف اسٹیشنوں پر 1998 میں ہوئے بم دھماکوں کے الزامات کے تحت نچلی عدالت سمیت بامبے ہائی کورٹ سے مجرم گردانے گئے چھ مسلم لوگوں نے جمعیۃ علماء کے توسط سے ان سزاؤں کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں اپیل داخل کی تھی لیکن اس پر سپریم کورٹ کے فوری سماعت کرنے سے انکار کے بعد ملزم اشفاق شیخ کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت داخل کی گئی تھی جسے آج عدالت نے منظور کرلیا۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ گرمیوں کی تعطیلات کے بعد اگر سپریم کورٹ اپیلوں پر حتمی بحث کی سماعت نہیں کریگی تو دیگر ملزمین آفتاب سعید شیخ، اصغر قادر شیخ،محمد یعقوب عبدالمجید،محمد صغیر محمد بشیراور محمد اقبال محمد حنیف کی ضمانت پر رہائی کی کوشش کی جائے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ اس مقدمہ میں کل 12/ افراد کی گرفتار ی عمل میں آئی تھی جس میں سے تین افراد کا جیل میں ہی انتقال ہوگیا تھا اور بقیہ افراد مہاراشٹر کی مختلف جیلوں میں مقید ہیں۔