سادھوی پرگیہ سنگھ کے وکلاء نے ملزمہ کو بے قصور بتایا، خصوص این آئی اے عدالت میں حتمی بحث جاری
ممبئی21/ اکتوبر
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ مقدمہ اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے، آج ایک جانب جہاں اس مقدمہ کا سامنا کررہی کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکلا ء نے خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی سے اسے بری کیئے جانے کی درخواست کی وہیں بم دھماکہ متاثرین نے عدالت سے تمام ملزمین کو سخت سے سخت سزا یعنی کے پھانسی کی سزا دیئے جانے کی گذارش کی۔
خصوصی این آئی اے عدالت میں آج صبح جیسے ہی مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل شریف شیخ اور ان کے معاون وکیل شاہد ندیم(جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی) نے سرکاری گواہان کی گواہی کی روشنی میں سی آرپی سی کی دفعہ 301/کے تحت عدالت کی اجازت سے تحریری بحث داخل کی جس میں تحریر ہے کہ استغاثہ نے ملزمین کے خلاف عدالت میں جو ثبوت و شواہد پیش کیئے ہیں اور سرکاری گواہان کی زبانی گواہی کی بنیاد پر ملزمین کو سخت سے سخت سزا دی جاسکتی ہے۔ گذشتہ دنوں خصوصی عدالت نے بم دھماکہ متاثرین کو تحریر بحث داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔
تحریری بحث میں درج ہے کہ مالیگاؤں 2008 / دہشت گردانہ واقع صرف ایک کمیونٹی کے خلاف نہیں تھا بلکہ یہ پورے ملک کے خلاف کیا ہوا دہشت گردانہ واقعہ تھا۔ملزمین سیکولر ملک کو ہندو راشٹریہ میں تبدیل کرنا چاہتے تھے اور پورے ملک میں دہشت گردی پھیلا کر جلا وطن حکومت بنانا چاہتے تھے، ملزمین ایسی حکومت بناناچاہتے تھے جس میں اقلیتوں بالخصوص مسلم اور کرسچن کے لیئے کوئی جگہ نہیں ہوتی۔مالیگاؤں میں بم دھماکہ کرنے کے لیئے جس وقت کا انتخاب کیا گیا اس دوران رمضان المبارک اور نوراتری کا تہوار چل رہا تھا لہذا ملزمین کا منصوبہ دونوں فرقوں کے درمیان تفریق پھیلانا اور ان کے ذہنو ں میں دہشت پھیلانا ان کا مقصد تھا۔
تحریر ی بحث میں مزید درج کیا گیا ہے کہ اس معاملے میں منحرف ہونے والے گواہان کی گواہی کا فائد ہ ملزمین کو نہیں ملنا چاہئے کیونکہ ہوسکتا ہے ان گواہان نے ملزمین کے دباؤ میں اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کیا ہو کیونکہ تمام ملزمین کے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ہی سرکاری گواہان کی گواہیوں کا اندراج شروع ہوا۔
تحریر ی بحث میں عدالت کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرائی گئی کہ آرٹی او ناشک نے بم دھماکہ میں استعمال ہونے والی موٹر بائیک سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے نام پرہونے کی تصدیق کی ہے حالانکہ این آئی اے نے اپنی چارج شیٹ میں اس بات سے انکار کیا ہے لہذا عدالت کوالزامات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اور اے ٹی ایس کے چیف تفتیشی گواہ موہن کلکرنی کی گواہی کی روشنی میں فیصلہ کرنا چاہئے۔
تحریر ی بحث میں مزید درج ہے کہ ملزمین کے درمیان ہونے والی گفتگو کی جو تفصیلات عدالت کے ریکارڈ پر موجود ہیں اور اس تعلق سے گواہی دینے والے ایکسپرٹ گواہا ن اور پولس گواہان کے بیانات کی روشنی میں عدالت ملزمین کے خلاف نتیجہ اخذ کرسکتی ہے۔بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے وکلاء شریف شیخ اور شاہد ندیم کی جانب سے داخل تحریری بحث میں یو اے پی اے قانون کو اطلاق کو درست بتایاگیا ہے اور تحریر کیا گیا ہے کہ چیف سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ حکومت مہاراشٹرنے قانون کے مطابق ملزمین کے خلاف یو اے پی اے قانون کے اطلاق کی اجازت دی تھی۔ یو اے اپی اے سینکشن میں کوئی خامی نہیں ہے لہذا ملزمین کو یو اے پی اے قانونی کی مختلف دفعات کے تحت سزا دی جاسکتی ہے۔
تحریری بحث میں مزید درج ہے کہ ملزمین نے ایک منظم سازش کے تحت مالیگاؤں میں بم دھما کہ انجام دیا جس میں 6/ لوگوں کی موت جبکہ 101لوگ شدید زخمی ہوئے۔ تحریری بحث میں مزید درج ہے کہ ملزمین نے یہ سوچا نہیں تھا کہ مقدمہ یہاں تک پہنچے گا لہذا انہوں نے اپنا دفاع تیار نہیں کیا تھا لیکن بم دھماکہ متاثرین کی بروقت مداخلت کی وجہ سے ملزمین کو مقدمہ کا سامنا کر پڑا اور آج ملزمین اپنا الگ الگ دفاع پیش کررہے،کوئی کہے رہا کہ بم دھماکہ سیمی نے کیا ہے تو کوئی کہے رہا ہے بم دھماکہ ہوا ہی نہیں اور کوئی یہ کہے رہا ہے کہ اے ٹی ایس نے انہیں سیاسی دباؤ میں گرفتارکیا ہے۔
تحریر ی بحث میں ملزم کرنل پروہت کے تعلق سے درج کیا گیا ہے کہ ملزم نے آرمی میں ہوتے ہوئے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور ابھینو بھارت نامی تنظیم کی بنیاد ڈالی اور لوگوں سے پیسہ وصول کرکے مالیگاؤں میں دہشت گردانہ کارروائی انجام دینے میں اس کا استعمال کیا جس کے تعلق سے پولس گواہان نے تفصیل سے گواہی دی ہے جسے عدالت کو قبول کرنا چاہئے۔کرنل پروہت نے کشمیر سے آر ڈی ایکس لانے کا منصوبہ بنایا تھا نیز کرنل پروہت کی ایماء پر دوسرے ملزمین نے میٹنگوں میں شرکت کی تھی جس میں مالیگاؤں میں بم دھماکہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
تحریر ی بحث میں عدالت کی توجہ اے ٹی ایس کی جانب سے تیار کیئے گئے ثبوت و شواہد اور اے ٹی ایس کے پولس افسران کی گواہیوں کی جانب ڈالی گئی ہے اور عدالت سے گذارش کی گئی کہ وہ اے ٹی ایس کی جانب سے تیار کیئے گئے ثبوت وشواہد کو دوسرے ثبوت وشواہد پر فوقیت دے۔ عدالت سے مزید درخواست کی گئی کہ عدالت پولس گواہان کی گواہیوں کی بنیاد پر ملزمین کے خلاف فیصلہ صادر کرسکتی ہے۔ قانون میں اس کی گنجائش ہے۔ تحریر بحث میں عدالت سے مزید درخواست کی گئی کہ ملزمین کی جانب سے کیا جانے والا جرم دہشت گردی کے ذمرے میں آتا ہے اور دہشت گردانہ معاملات میں عدالت کو بہت محتاط رہے کر فیصلہ کرنا چاہئے۔
تحریر ی بحث میں عدالت سے گذار ش کی گئی کہ وہ طویل عرصے کے بعد گواہی دینے والے گواہان کی گواہی میں سرزد ہونے والی معمولی غلطیوں کو نظر کرے اور قانون میں دی گئی مراعات کی روشنی میں مقدمہ کا فیصلہ صادر کرے نیز سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے دیئے گئے بیانات سے منحرف ہونے والے گواہان پر قانونی کارروائی کرے۔
تحریری بحث میں استغاثہ اور سرکاری گواہان کی جانب سے غیر دانستہ طور پر ہونے والی غلطیوں کو نظر انداز کرنے اور مقدمہ کی سنگینی کو مد نظر رکھتے ہوئے ملزمین کو یو اے پی اے قانون، دھماکہ خیز مادہ کے قانون اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت سخت سے سخت سزا دیئے جانے کی گذارش کی گئی ہے۔ عدالت سے مزید درخواست کی گئی کہ وہ اے ٹی ایس پولس والوں کے بیانات پر زیادہ زور دے کیونکہ دہشت گردی جیسے معاملات میں پولس گواہان کی گواہی بہت اہمیت رکھتی ہے نیز ایک بھی پولس گواہ اپنے سابقہ بیان سے منحرف نہیں ہوا ور نا ہی کوئی پنچ گواہ نے اپنے بیان سے انحراف کیا ہے۔ تحریر ی بحث میں بہت تفصیل سے ملزمین کے خلاف گواہی دینے والے گواہان کی گواہی اور دوران گواہی عدالت کے ریکارڈ پر درج ہونے والے اہم دستاویزات پر روشنی ڈالی گئی ہے اسی طرح بہت سارے قانونی نکات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے جس کا فائدہ ملزمین کو ملنے کی بجائے استغاثہ کو دیئے جانے کی گذارش کی گئی ہے۔
خصوصی این آئی اے عدالت میں حتمی بحث جاری ہے، ابتک صرف سادھوی پرگیہ سنگھ کے وکلاء کی بحث کا اختتام ہوا ہے، کل سے دیگر ملزمین کے وکلاء یکے بعد دیگرے حتمی بحث کریں گے جس کے عدالت کی اجازت استغاثہ اور بم دھماکہ متاثرین ملزمین کے وکلاء کی بحث کا جواب دیں گے۔
اس مقدمہ میں استغاثہ نے ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیئے عدالت میں 323 / سرکاری گواہان کو پیش کیا جبکہ ملزمین نے اپنے دفاعی میں صرف 8/ دفاعی گواہان کو پیش کیا۔ واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ کی سماعت روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔