شبِ وصال – استاذ القراء حضرت مولانا قاری ابو الحسن مصباحی علیہ الرحمہ

تحریر: ابورزین محمد ہارون مصباحی
استاذ القراء حضرت مولانا قاری ابو الحسن مصباحی سابق استاذ الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔ ١٤ رمضان المبارک ١٤٤١ ہجری مطابق 08 مئی 2020 جمعہ کا دن گزار کر بعد مغرب تقریباً ساڑھے سات بجے آپ اس دار فانی سے کوچ کر گئے اور اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ إنا لله وإنا إليه راجعون۔
قاری صاحب اپنی اہلیہ اور تین بچوں کے ہمراہ 18/ مارچ کو شاہ عالم احمدآباد اپنی بڑی لڑکی کے یہاں گیے تھے۔  27/ اپریل کو واپسی کا ٹکٹ تھا، لیکن ملک میں اچانک لاک ڈاون نافذ ہو جانے کے سبب آپ وہیں پھنس گیے اور مرضی مولیٰ کہ بیمار پڑ گیے اور مختصر علالت کے بعد وہیں آپ کا وصال ہو گیا۔
حضرت موصوف اب ہمارے درمیان نہیں رہے، لیکن آپ اپنی خدمات اور کردار و عمل کی وجہ سے ہمیشہ ہمارے دلوں میں رہیں گے۔ ہم آج اپنی اس مختصر تحریر میں آپ کی زندگی کے کچھ اہم گوشے پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔۔۔

ولادت اور تعلیم و تربیت
آپ 15/ جنوری 1954ء کو اپنے آبائی وطن قصبہ بڑہل گنج، ضلع گورکھ پور میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم بڑہل گنج کے ایک مکتب میں حاصل کی اور 1963ء میں دارالعلوم اشرفیہ مصباح العلوم میں داخلہ لیا۔ اشرفیہ میں آپ نے درس نظامی کی تعلیم حاصل کی اور 1972ء میں اشرفیہ سے فارغ التحصیل ہوئے۔ قراءت حفص کی تعلیم آپ نے دارالعلوم اشرفیہ کے سابق استاذ حضرت قاری عبدالحکیم صاحب بلرام پوری سے حاصل کی۔
فراغت کے بعد 9 مہینے تک آپ نے جامع مسجد رتسر، ضلع بلیا میں امامت کے فرائض انجام دیے۔ پھر 1973ء میں حافظ ملت علامہ شاہ عبدالعزیز محدث مبارک پوری کے مشورے پر قراءت سبعہ و عشرہ کی تعلیم کے لیے مدرسہ تجوید الفرقان، لکھنؤ گیے اور ایک سال تک علم قراءت کے جید اساتذہ حضرت مولانا قاری محب الدین احمد اور حضرت مولانا قاری ضیا احمد علیہما  الرحمہ سے فن قراءت کی تعلیم حاصل کی۔
اساتذہ
آپ کے اساتذہ کی صف میں اپنے وقت کے جید علماء کرام اور قراء عظام شامل ہیں۔ ابو الفیض جلالت العلم حافظ ملت علیہ الرحمہ، فخر القراء حضرت قاری محب الدین احمد علیہ الرحمہ اور حضرت مولانا قاری ضیا احمد علیہ الرحمہ آپ کے اساتذہ میں سے ہیں۔

تدریسی خدمات
24/ نومبر 1973 کو ابو الفیض جلالت العلم حافظ ملت علیہ الرحمہ نے آپ کو اشرفیہ کے شعبہ قراءت میں تدریسی خدمات کے لیے مامور کیا اور تب سے لے کر ریٹائرمنٹ تک تقریباً 43 سال آپ نے الجامعۃ الاشرفیہ کی بے لوث خدمت کی اور ایک عرصہ تک شعبۂ قراءت کے صدر رہے۔ آپ نے الجامعۃ الاشرفیہ میں 2015ء تک شعبہ قراءت کی باگ ڈور سنبھالی اور اس لمبی مدت میں آپ نے ہزاروں طلبہ کو اپنے علمی فیضان سے مالا مال کیا۔ *راقم الحروف محمد ہارون مصباحی کو بھی آپ سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ راقم الحروف نے آپ سے قراءت حفص کی تعلیم حاصل کی ہے*۔ آپ 2015 ء میں اپنی گورنمنٹ ملازمت سے سبک دوش ہوئے۔

تلامذہ
آپ نے اپنی زندگی کا ایک لمبا عرصہ خدمت قرآن میں گزارا ہے۔ آپ کے فیض یافتہ ہزاروں تلامذہ اس وقت دنیا کے چپے چپے میں پھیلے ہوئے ہیں اور دین متین کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ موجودہ وقت میں الجامعۃ الاشرفیہ کے بہت سے اساتذہ آپ کے شاگرد ہیں۔ راقم الحروف کا نام بھی آپ کے شاگردوں کی فہرست میں شامل ہے۔

خصوصیات
اللہ رب العزت نے آپ کی ذات میں گوناگوں خوبیاں ودیعت فرمائی تھیں۔ آپ جہاں ایک بہترین استاذ تھے، وہیں طلبہ کے لیے نہایت مشفق و مہربان تھے۔ بڑے خوش اخلاق اور ملنسار انسان تھے۔ درس گاہ میں طلبہ کے ساتھ ہمیشہ اچھا سلوک روا رکھتے تھے اور عموماً سختی کرنے سے پرہیز کرتے تھے۔ *راقم الحروف کو آپ کی بڑی شفقتیں حاصل رہی ہیں ہیں۔ ہماری جماعت میں طلبہ سے مشق کرانے کی صورت میں راقم کو آپ کی ذات سے بارہا مشق کرانے کا موقع حاصل ہوتا تھا۔
پسماندگان
ویسے تو آپ قصبہ بڑہل گنج، ضلع گورکھپور کے رہنے والے تھے، لیکن پھر آپ نے قصبہ مبارک پور میں بود و باش اختیار کر لی تھی اور اس وقت آپ کا مسکن مبارک پور ہی ہے اور آپ کے اہل خانہ مبارک پور ہی میں رہتے ہیں۔
آپ کے پس ماندگان میں آپ کی اہلیہ محترمہ، سات صاحبزادگان اور دو صاحبزادیاں ہیں۔
ملک میں لاک ڈاؤن ہونے کے سبب آمد و رفت کے ذرائع مسدود ہیں اس لیے آپ کی تجہیز و تکفین احمدآباد ہی میں ہوگی۔
آپ کے انتقال سے اشرفیہ

کی فضا سوگوار ہے اور آپ کی ذات سے اور اشرفیہ سے عقیدت رکھنے والے ہر فرد کی آنکھیں نمناک ہیں۔ یقیناً آپ کا انتقال جماعت اہل سنت کے لیے اور خصوصیت کے ساتھ اشرفیہ کے لیے ایک عظیم خسارہ ہے۔

اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ مولیٰ تعالیٰ استاذ گرامی کی مغفرت فرمائے، درجات بلند کرے ،جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے، آپ کے پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے اور جماعت اہل سنت کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و صحبہ اجمعین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے