نبی کریمﷺ کی شان اقدس میں گستاخی ناقابل معافی جرم اور ناقابل برداشت ہے!
بنگلور، 02؍ جولائی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی چھٹی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ شاہ ولی اللہؒ، مرادآباد کے مہتمم حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب نے فرمایا کہ پیغمبر اسلام دنیا میں اللہ کے سفیر ہوتے ہیں اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اللہ تعالیٰ کے آخری سفیر ہیں۔ آپؐ کا مقام و مرتبہ اللہ نے بہت بلند رکھا ہے، اور یہی وجہ ہیکہ حضورؐ کا مقام و مرتبہ جتنا عظیم ہے انکی شان میں گستاخی بھی اتنا ہی بڑا جرم ہے اور شریعت نے بھی کسی کو یہ اجازت نہیں دی کہ کوئی بھی شخص آپؐ کی شان اقدس میں ذرہ برابر بھی گستاخی کرے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضورؐ کی محبت جان ایمان عین ایمان ہے۔ ان کی تعظیم تمام جہان پر فرض ہے اور ان کی توہین و بے ادبی کفر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضورؐ کی محبت ہماری زندگی کا ماحصل اور ہمارے ایمان کا حصہ ہے، کوئی مسلمان اس وقت تک مسلمان ہو ہی نہیں سکتا، جب تک اس کے دل میں دنیا کی ساری چیز، حتیٰ کہ جان ومال والدین اور اولاد سے آقا ؐ محبوب نہ ہوں، اور حضورؐ کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ حضور اقدس ؐکی ناموس کی حفاظت کی جائے۔ انہوں نے فرمایا کہ اسلامی ممالک میں توہین رسالتؐ کی سزا قتل ہے لیکن ایک غیر اسلامی جمہوری ملک میں اس سزا کو نافذ کرنا مشکل ہے، لیکن ہم بحیثیت ہندوستانی شہری، ہندوستانی آئین میں دئے گئے حق کا استعمال کریں۔ ایسے شخص کے خلاف اپنی نفرت کا کھلے عام اظہار کریں، ایسے شخص کے خلاف انفرادی اور اجتماعی طور پر ایف آئی آر درج کرائیں، آئین نے جو سزا مقرر کی ہے، اس کو دلوانے کی پوری جد و جہد کریں۔ مولانا سنبھلی نے فرمایا کہ آج کے دور میں دنیا کی حکومتیں احتجاج کی زبان بہت جلد سمجھتی ہیں، اگر حکومت ایکشن نہیں لے رہی ہے، تو ہم پر امن احتجاج کرکے اور ریلیاں نکال کر حکومت پر دباؤ بنائیں، تاکہ حکومت ایکشن لینے پر مجبور ہو اور قومی امن کو خطرہ میں ڈالنے والے ایسے شخص کو عبرتناک سزا دے اور آئندہ کے لیے ایسے لوگوں کی زبان پر تالا لگ جائے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ آج تک مسلمان پر امن احتجاج کرتا آیا ہے لیکن افسوس کہ ملک کی موجودہ ظالم حکومت پر امن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کررہی ہے، انکے گھروں پر بلڈوزر چلا رہی ہے، ان پر گولیاں برسا رہی ہے لیکن جس ملعون گستاخ رسول کی وجہ سے ملک کا امن و امان خراب ہوا اور کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، اسکو گرفتار کرنے کے بجائے اسے سیکورٹی دی جارہی ہے، جو قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسکے علاوہ دوسری طرف ہماری صفوں کے ہی بعض ناداں حکومت پر دباؤ بنانے کے بجائے مسلمانوں سے ہی امن برقرار رکھنے اور گستاخ رسول کو معاف کرنے کی اپیلیں کررہے ہیں۔ ان لوگوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ پوری دنیا میں مسلمانوں سے زیادہ کوئی امن پسند نہیں ہے۔ اور گستاخ رسول کو کس صورت میں معاف کیا جاسکتا ہے؟ جبکہ وہ اپنے بیان پر قائم بھی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جب ایک شخص اپنی شان میں تھوڑی سی گستاخی برداشت نہیں کرسکتا تو ایک مسلمان نبیؐ کی شان اقدس میں گستاخی کیسے برداشت کرے گا؟ اور یہ بات یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ؐکی محبت، ان کے دشمنوں سے دشمنی کئے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی اور گستاخ رسول پر خوش اخلاق کا نہیں بلکہ غیظ و غضب کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور گستاخ رسول پہ جس کا خون نہ کھولے وہ مسلمان ہو ہی نہیں سکتا۔ مولانا نے فرمایا کہ دشمن چاہتا ہیکہ مسلمانوں کے دلوں سے نبیؐ کی عقیدت و محبت اور انکی ناموس پر مر مٹنے کا جذبہ ختم ہوجائے لیکن یہ کبھی ممکن نہیں کیونکہ ایک مسلمان کے نزدیک حضورؐ کی ذات تمام چیزوں سے افضل ہے اور ہزاروں جانیں انکی ناموس کیلئے قربان ہیں۔ مولانا نے واضح الفاظ میں فرمایا کہ امت مسلمہ یہ بات جان لیں کہ اگر ہم اپنے احتجاج کے حق سے بھی دستبردار ہوگئے تو آئندہ ہمارا دین، ہماری شریعت، ہمارے آقا ؐ کی ناموس تک محفوظ نہ رہے گی اور مستقل میں ہمارا وجود ہی ختم ہوجائے گا۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے اندر تحفظ ناموسِ رسالتﷺ کے متعلق بیداری پیدا کریں، شمع رسالت کے پروانے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کی زندگی کو اپنے لئے مشعل راہ بنائیں۔ گستاخوں کے لئے اپنے دل میں کوئی نرم گوشہ نہ رکھیں اور اپنی آخری سانس اور قیامت کی صبح تک نبی ؐ کی عظمت اور ناموس کی حفاظت کرتے رہیں۔ قابل ذکر ہیکہ یہ ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی چھٹی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا، جبکہ مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی نے استقبالیہ پیش فرمایا اور مرکز کے رکن شوریٰ مولانا سید ایوب مظہر قاسمی خصوصی طور پر شریک رہے۔ اس موقع پر حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔