قربانی جہاں سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کی یادگار ہے وہیں اللہ رب العالمین سے قریب ہونے کا ذریعہ بھی ہے تقرب الی اللہ کے بہت سارے طریقے ہیں لیکن قربانی یہ سب سے اہم طریقہ ہے اس قربانی کے ذریعے سے ہم اپنے محبوب اپنے اللہ سے بے حد قریب ہو سکتے ہیں جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام اسی قربانی کی بدولت بارگاہ ایزدی میں وہ مقام حاصل کر چکے ہیں جو مقام اللہ کے نبی صل وسلم کے علاوہ اور کوئی حاصل نہ کر سکا کیونکہ قربانی وہ عظیم عبادت ہے جو تمام عبادتوں کی معراج ہے جب آدمی کے اندر قربانی کا جذبہ ہوتا ہے تو وہ اپنے محبوب کا چہیتا لاڈلا سب سے نرالا اور انوکھا بن جاتا ہے اللہ ایسے نیکوں کا دوست اور ولی ہوتا اور خود انہیں اولیاء الرحمان کہا جاتا ہے ایسے اولیاء کو جب نار نمرود میں ڈالا جاتا ہے تو آگ گل گلزار بن کر قدم بوسی کرتی ہے اور جب سب سے بڑی آزمائش اپنے ہاتھوں سے اپنے لخت جگر کے گلے پر چھری چلانے کی بات آتی ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان سے پکار اٹھتے ہیں کہ ابراہیم تو نے اپنا خواب سچ کر دکھایا پھر ایسے ولی کو اسوہ اور آپ کی ایک ایک ادا سنت وشریعت قرار پاتی ہے جن کے توحید ‘ اخلاص ‘ ایثار کا جذبہ آج سارے مسلمانوں کو اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے اندر تقوی جیسی عظیم صفت بیدار ہو جس سے وہ اپنے اللہ کے سب سے قریبی بن جائیں
ان خیالات کا اظہار معین الدین سلفی حفظہ اللہ نے موضع پرسیا میں فلاح انسانیت ٹرسٹ اٹوا کے بینر تلے منعقدہ اجلاس میں کیا
اس موقع پر حافظ تنزیل الرحمن حجازی نے عرفہ کا مقام ومرتبہ اور عرفہ کے روزہ کی فضیلت بیان کیا کہ اس ایک روزے کی وجہ سے دو سال کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں لہذا ہمیں عرفہ کا روزہ رکھ کر گناہوں سے پاک صاف ہوکر قربانی جیسی عظیم عبادت انجام دینی چاہیے
اخیر میں عبد الرقیب سلفی نے سیرت ابراہیم کو بہت خوبصورت انداز میں سامعین کے سامنے پیش کیا اور لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج ہم بھی ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو اپنی زندگی میں نافذ کرلیں تو تمام طرح کی آزمائشوں کے بعد اللہ تعالٰی اپنے نیک بندوں کو انعامات سے نوازے گا جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام کو چند باتوں میں آزمانے کے بعد امامت اور خلت کی خلعت سے سرفراز کیا
تلاوت قرآن کریم حافظ صفی الرحمن فرقانی نے پیش کیا
اس موقع پر گاؤں کے معزز باشندگان بزرگان نوجوانان اور بچے موجود رہے