یہ موسم ہے قربانی کا

ازقلم: سلمان کبیرنگری ایڈیٹر نئی روشنی برینیاں ،سنت کبیرنگر یوپی

قربانی کا بھی ایک اہم مقصد اور پیغام ہے اور وہ ہے دل میں جان ومال اور آل اولاد کو اللہ کی راہ میں قربان کے لئے تیار رہنا اس لئے کہ جانور کی قربانی یہ اللہ کو مطلوب ومقصد نہیں ہے بلکہ جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کی راہ میں قربان کر دیا اور یہ عمل اللہ کو اتنا پسند آیا کہ قیامت تک آنے والی انسانیت کے لئے سنت قرار دیا اسی طرح قربانی کرنے والوں کو چاہیے کہ جب ضرورت پڑے دنیوی مفاد اور دنیوی عہدوں اور دنیوی چیزوں کو اللہ کی رضا کے لئے قربان کر دے،قربانی کرنے والوں میں اگر یہ حوصلہ پیدا نہ ہوسکا تو قربانی بے فیض اور بے سود)ثابت ہوگی – یہ مہینہ ذی الحجہ کا ہے اور اس مہینے میں سارے عالم اسلام میں حج اور قربانی کے فرائض انجام دئے جاتے ہیں – انسان میں اللہ تعالیٰ پر قربان ہونے کا جزبہ پیدا ہوتا ہے اپنی ذات کو راہ خدا میں قربان کر دینے کو ہی زندگی کا مقصد سمجھیں، اسلاف کی قربانیوں کو یاد کیجئے، اپنی جان ومال ملک و وطن اور اہل و عیال کی قربانی نہ دی ہوتی تو آج ہم مسلمان روئے زمین پر نظر نہ آتے،آج اگر ہم بحیثیت مسلمان اس روئے زمین پر زندہ ہیں تو صرف اور صرف اپنے انہیں اسلاف کی قربانیوں کی بدولت دسویں ذی الحجہ کی یہ قربانی اپنے اندر بہت وسیع مفہوم رکھتی ہے قربانی ایسی ٹھوس حقیقت ہے جس پر ہر طرح کی ترقیات کی بنیادیں رکھی جا سکتی ہیں، قوموں کی زندگی میں ایک ایسا وقت بھی آتا ہے جب ان کی تاریخ جان ومال خویش واقارب اور ترک وطن جیسی قربانیوں کا مطالبہ کرتی ہے،یہی وہ نازک وقت ہے جب کہ قوموں کی تاریخ کا سنہرا باب نوک قلم کے بجائے نوک شمشیر صفحہ قرطاس کے بجائے میدان کار زار اور روشنائی کے بجائے خون سے لکھا جاتا ہے ان تحریروں کو مٹا سکتا ہے جو محض سطحی افکار وخیالات کی ترجمان ہوتی ہے جو جزبہ قربانی سے عاری اور بے اثر ہوتی ہیں لیکن ان تحریروں کو نہیں مٹا سکتا، جنہیں شہدائے قوم اپنے خون سے لکھا کرتے تھے۔