اور بھی کام ہے دنیا میں مخالفت کے سوا

ازقلم: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری
9224599910

کیا ملت کے سارے مسائل حل ہوگئے ؟؟؟۔

بھلائیوں کا حکم دینا، برائیوں سے روکنے کا فریضہ کما حقہ ادا ہورہا ہے؟؟
معاشرے میں زنا، جوا،شراب ،بدعہدی،معاملات کی خرابی، شادی بیاہ میں جہیز، رسومات سودی کاروبار، چوری اور بہت کچھ معاملات اصلاح چاہتے ہیں!

خشت اول گر رکھے معمار کج

تا ثریا جائے گی دیوار کج

اتحاد امت کی ضرورت اور اس کی کیا سبیل ہوگی۔

نصحت، خیر خواہی، موعظت حسنہ، جدال احسن، حکمت، فراست، دلائل، سوزوگداز، ہمدردی، عزت نفس ۔۔۔۔اور اسلام کی تعلیمات ۔۔۔۔۔۔
آخرت کا ڈر و خوف، احساس جواب دہی، اللہ کی عدالت میں انصاف ہوگا۔۔۔۔۔۔
مسلمانوں کے سیاسی سماجی۔معاشرتی،معاشی، روزگار، تجارت، تعلیمی، حفظان صحت، کے مسائل کیا کم ہیں ۔ان کی طرف توجہ مرکوز کرنے کی بھی ضررت ہے۔
تحفظ دین، مساجد، مدارس، خانقاہوں، درگاہوں، اوقاف اور مسلمانوں کی جان ومال کی حفاظت کرنے کی شدید ضرورت نہیں؟؟؟؟

خواتین کے مسائل

ان کی شادی میں جہیز اور رسومات سے رکاوٹ، مسلم لڑکیوں کا ہندو بن کر مندر میں شادی رچانا۔ ارتداد کی لہر، شوہروں کا ظلم، غیر ضروری طلاق، خلع اور دوری۔عورت کو وراثت میں حصہ،
،ان کی رائے کا احترام اور شناخت وعزت۔مسجد میں نماز کے لیے ایک گوشہ(کم از کم مسافروں) کےلیے۔لڑکیوں کی تعلیم دینی وعصری۔اب بھی مسلم خواتین کو تعلیم حاصل کرنے میں دشواریاں ہیں ۔

110کروڑ اللہ کو نہ ماننے والوں تک اسلام کا پیغام اور دعوت پہنچانے کی بڑی ذمہ داری ہے۔

ہم خزاں ہی کے شاکی رہے اے ہنر

ساری دنیا میں دور بہار آگیا

اور بہت سے مسائل حل چاہتے ہیں۔۔۔

الزام، اختلافات، بہتان کا اب دور رہا نہیں ۔کسی کی تحریر سے کچھ اپنے مطلب کی تحریر جملہ،لفظ حذف کرکے اسے کب تک بدنام کرو گے۔یہ دور تحقیق کا ہے۔ بات کھل جاتی ہے۔تعمیری کام کیجیے۔سب کے کام سب کے سامنے ہیں اور بدلہ وجزا دینے والا منصف الله ہے۔

متاع دین ودانش لٹ گئی اللہ والوں کی

اتحاد، اتحاد، اتحاد
روداری، تحمل، بردباری
محبت، پیار، شفقت، خیر خواہی کریں۔۔۔۔۔۔۔

یا خوف خدا یا خوف سقر ہیں دو ہی بیاں تیرےواعظ

اللہ کے بندے دل میں تیرے، یے سوز وگداز محبت بھی

اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے، وہیں سدا رہنا ہے۔بد بخت اور احمق ہے وہ جس نے اس دنیا کے لیے اپنی آخرت برباد کردی۔ہو شخص نشہ غفلت میں سرشار، سب ہواو ہوس میں مبتلا ۔کوٹ پتلوب ہی نہیں جبّہ ودستار پر بھی دنیا چھائی ہوئی ہے ۔

نہ ہو ماحول سے مایوس، دنیا خود بنا اپنی

دلوں میں حوصلہ اور حوصلوں میں جان پیدا کر

ضرورت ہے ماضی کی طرح ہو روشن مستقبل

کوئی بوزر، کوئی خالد، کوئی سلمان پیدا کر