فیمیلی کاؤنسلنگ
بند گلی سے نکلنے کا راستہ
عبدالعظیم رحمانی گوونڈی، ممبئی
9224599910
کی تصنیف Family counselling کا ایک مضمون
ماں کی اپنی بالغ بیٹی کے سلسلے میں یہ بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ شادی سے پہلے اس کو اپنے عکس کے مطابق بنانے کی ہر دم کوشش کرتی رہے ۔وہ اپنی شخصیت، زندگی کے تجربات و مشاہدے سے اپنی بیٹی کی سوچ کو ٹھراو اور زندگی کے ہرکام کا سلیقہ مندی سے کرنے ہنر سکھا ئے۔
گھر میں لڑکیوں کو سکھائیں، تربیت کریں تاکہ آپ کی اچھّی بیٹی دوسرے گھر کی اچھّی بہو ثابت ہوگی۔رب اسے خوش رکھےاور وہ خوشیاں بانٹے۔
آج کل ہمارے کاؤنسلنگ سینٹر پر اس طرح کے واقعات کثرت سے آرہے ہیں کہ شادی کے مہینے بھر میں مسائل کو لے لڑکی گھر آگئی اور پھر خاندان تنازعات کا شکار ہوگیا۔کاؤنسلنگ سینٹر پر جن مسائل کو لے کر نئے جوڑے اور ان کے والدین آرہے ہیں اس کے ذمّہ دار والدین بھی ہیں۔ اس پرمشاور counsler کا احساس اور عام راہ نمائی ہے کہ ۔۔
اپنے ،لڑکے لڑکی کی بہترتربیت کریں۔والدین ہونا فل ٹائم جاب ہے۔
بڑھتے ہوئے طلاق،خلع،علاحیدگی، تنازعات کے واقعات کی بنیاد میں تربیت کے ناقص ہونے کا عمل دخل زیادہ ہے-
(1) لڑکی کو ماں سورہ نور کی تفسیر، احکامات الہی کا علم اورعفت وپاکدامنی کی تعلیم دے-
(2) لڑکوں کو والد عمومی انداز میں معاشرتی آداب سورہ یوسف سے پاک دامنی کےکردار کی عظمت بتائے ۔
(3) اپنے بالغ بچّوں کو اسمارٹ فون کے فتنے سے بچائیں اوراس سے چپکے رہنے پر نگرانی کریں –
شادی کے بعد لڑکیاں اپنے دوستوں اور ساتھ کام کرنے وا لےcolleague اور کزن سے لگاوٹ سے بات نہ کریں۔بار بار فون نہ کریں نہ ہی ان کے فون تنہائی میں رسیو کریں۔بات سب کے سامنے کریں۔موبائل اپلیکیشن اور یوٹیوب، ٹک ٹاک میں الجھی نہ رہے-
(4) بلوغت کے معاملات، جسم میں تبدیلی اور شادی کے بعد کے تعلق پر خیر کی معلومات اور علم وواقفیت دی جائے –
(5) اپنے بچوں کو اخلاق آداب، تمیز، شائستگی، سلیقہ، قرینہ، مسکراہٹ، عاجزی، صبر، توکل، سخاوت، مثبت سوچ، ڈھالنا اور ڈھلنا،موافقت Adjustment، پیار ومحبّت ،مودت کی فضا، حوصلہ، انتظار، امور خانہ داری، بنیادی گھریلو علاج، حقوق وفرائض، احترام سکھائین۔
اپنی غلطی کو تسلیم کرلیں، I am wrong, sorryکہنے کی عادت ڈالیں۔ بردباری، تحمل Patiencen کو اپنائیں –
تم اپنے عکس میں کیا دیکھتے ہو؟
تمہارا عکس بھی تم سا نہیں یے
دینے والے بنیں
کیا دینے سے مراد روپیہ، پیسہ ہی ہے؟
قول اَحسن، اچھّا جواب، نرم گفتگو، نرم مزاجی، مہربانی، لہجے کی مٹھاس، محبت واخوت، اچّھے اخلاق واعمال، اچّھی عادات واطوار، فرض شناسی وفاداری، کفایت شعاری، نیکی اور بھلائی کا جذبہ، چھوئے ہی سہی تحفے، مسکراہٹ، مسکراتا چہرہ، پیشانی غیر شکن آلودہ، حوصلہ افزائی، تعریف وتوصیف، محبت وقربانی، عیب پوشی، اپنے حصّہ کی چیزوں میں سے کچھ حصّہ دوسروں کے لیےبھی ہو۔آپ اس پر عمل کر کے دیکھیے، اس کے بہتر نتائج پائیں گے۔
یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی
بیٹیاں سسرال میں
غموں کی دھوپ کے آگے خوشی کے سائے ہیں
(1)سسرال کو اپنا گھر اور شوہر کے رشتہ داروں کو اپنے رشتہ دار، ساس سسر کو ماں باپ کا درجہ دے کر ممکنہ خدمت۔دلوں میں بسنے اور جگہ بنانے کے لیے اپنے طرز فکر کی اصلاح، ایثار وفرمابرداری۔
گھریلو کاموں کی تربیت ،ذوق و سلیقہ، محبت وقربانی کے جذبات کی آبیاری۔
(2) خوش ذائقہ کھا نا (نئی نئی ڈش)بنانے کا ہُنر سیکھیے- گھر کی صفائی وسلیقہ، سیناپرونا، تزئین وآرائش ۔ اپنے اخلاق وکردار سے سب کے دل جیتنے کی ہمہ وقت کوشش کیجیے۔
(3) سب کو عزّت،ان کا مقام اور مرتبہ دیجیے- کسی سے بھی دشمنی نہ پالیے۔ فضیلت، برڑا پندیجیے۔
Do not gain enemies.
(4) میں، میں اور ہمارے گھر میں یوں ہوتا ہے کہنے سے بچنے کی کوشش کیجیے- Superiority دوسروں کو دیجیے-
(6) گھر کے بزرگوں اور شوہر کے معاملات میں دخل اندازی اور بغیر پوچھے اپنی رائےومشورےدیینے سے پرہیز کیجیے-
(7) افراد خانہ کے کاموں میں عیب اور ان پر تنقیدیں بالکل نہ ہوں-آرزوئیں اور تمناؤں کو اس گھر کے اطوار میں ڈھال لیں- نا شکری کی بجائے شکر گزاری اور ممنونیت پیداکیجیے۔
(8) مائیں سکھائیں کہ شوہر کے ساتھ کیسے رہا جا ئے؟ان کی دل جوئی کیسے کی جائے-اپنی آبرو، عفت، پاکدامنی کی حفاظت کے لیے احتیاط اور پردہ وحجاب اور بڑے خاندان joint family میں بسر کرنے کے تقاضے کیا کیا ہیں؟؟؟۔
(9) غصّے کی آگ پر پانی ڈال کر کیسے ٹھنڈا کیا جائے؟ اور خاموش رہ کر بات کو بڑھنے سے کیسے روک لگائی جائے؟؟ –
بولیے کم، سنیے زیادہ ۔
سختی راہ کھینچیے، منزل کے شوق میں
آرام کی تلاش میں ایذا اٹھائیے
(10)خود کے غصّہ اورتشویش و اضطراب Anxiety کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟؟
(11)زندگی میں دین داری، اسلامی علم اور دینی مسائل میں اعتدال کی راہیں کیا ہیں ؟- مشغولیت میں اور ازدواجی زندگی میں ایمان کے تقاضوں کی جھلک۔اپنی خاندانی زندگی کو احکام الہی سے منوّر کیجیے –
(12)بگڑےہوےحالات پراپنی بصیرت سے کیسے قابو پایا جائے؟- قسمت کا شکوہ شکایات نہ کرتے ہوئے اس زندگی کو کیسے بہتر بنایا جائے ؟؟ اس کی کوشش کیجیے-
(13) Less expectations more hope
(14) باہمی مفاہمت understanding مسائل کا بہترین حل ہے۔
ان پر قابو پائیں
ضد، ہٹ دھرمی، بد زبانی، زبان درازی، مایوسی،نا اُمیدی، انانیت Egoغصہ، Anxiety،چیخنا چلانا، جھگڑا، دل شکستہ ہونا۔ بات بے بات روٹھ جانا – منہ پھلائے رکھنا وغیرہ۔
اپنی ہی نیکی کا پھل ہے نیکیاں ورسوائیاں
آپ کے پیچھے چلیں
گی آہ کی پرچھائیاں
عبدالعظیم رحمانی، ملکاپوری۔
فیملی کاؤنسلنگ، کتاب کا ایک مضمون