اہل ثروت کے لیے ایک پیغام

تحریر: محمد ظفر نوری ازہری
کورونا وائرس(کویڈ-١۹) کی دہشت اور وحشت سے سب گھبرائے ہوئےہیں اس مہاماری نے اچھے اچھوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے امیر غریب چھوٹے بڑے سب کے سب سنکٹ اور پریشانی میں ہیں جو کل تک سوپر پاور بنےپھر  رہے تھے آج اس وائرس نےان کی بھی ہنکڑی نکال کر رکھ دی ہے  ان کو اپنی حیثیت اور اوقات یاد دلا دی ہے  اس مہاماری میں سب سے زیادہ جو طبقہ متاثر ہوا ہے وہ غریب مزدور طبقہ ہے, روز کمانے کھانے والا طبقہ ہے جس پر بیک وقت کورونا وائرس اور بھوک وائرس دونوں وائرسز کی دوہری مارپڑرہی ہے.
             لیکن راحت کی بات یہ ہے اس سنکٹ کی گھڑی میں اہل ثروت نے اپنی تجوریوں کے دروازے کھول دئیے ہیں سوشل اینڈ ویلفیئر تنظیموں نے مورچہ سنبھالیا ہے بغیر تفریق مذہب ملت کے ایک دوسرے کی مدد میں جٹ گئی ہیں  اور کہیں روزآنہ دو وقت کا کھانا پکوا کر بھو کوں تک پہونچایا جارہا ہے تو کہیں راشن کی پیکٹ ضرورت مندوں میں تقسیم کئے جا رہے ہیں سب کا بس ایک ہی مقصد ہے کو ئی بھوکا نہ رہ جائے کوئی بھوکا نہ سوئے!!!!!
           بہت خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس مصیبت کی گھڑی میں راہِ خدا میں خرچ کر رہے ہیں جن کو اللہ پاک نے غریبوں, محتاجوں, بے سہاروں پر خرچ کرنے کا جذبہ عطا فرمایا ہے! ورنہ کتنے ہی ایسے بھی ہیں جو ہزاروں کروڑ کے مالک ہیں اور اپنی دولت پر سانپ کی طرح فن پھیلائے بیٹھے ہیں مجال ہے ایک روپیہ بھی کسی کو دے دیں.
       اورجو لوگ اپنے پیسوں سے غریبوں، حاجت مندوں کی مدد کر رہے ہیں ایسے لوگوں کے لیے ہمارے اقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "الید العلیا خیر من ید السفلی”(بخاری,مسلم)ترجمہ: دینے والا ہاتھ بہتر ہے لینے والے ہاتھ سے” جو راہ خدا میں خرچ کر رہے  ہیں  انہیں بھی اللہ کاعاجزی کے ساتھ شکریہ ادا کرتے رہنا چائیے کہ اس نے ہمیں دینے والا بنایا کسی کا محتاج نہیں بنایا!
     جو لوگ اللہ کے راستے میں خرچ کر رہے ہیں شیطان ان کے دلوں میں وسوسہ ڈالتاہے کہ اللہ کے راستے میں خرچ مت

کرو ورنہ تمہارا پیسہ کم ہوجائےگا بینک بیلینس گھٹ جائےگا تم غریب، محتاج، مفلس، کنگال، اور قلاش ہوجاؤگے اسی وقت اللہ کا کلام ہماری راہ نمائی اس انداز میں فرماتاہے”مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ ۗ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ (سوره بقره ٢٦١) ترجمہ: "جو لوگ اللہ کے راستے میں اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس دانے کی طرح ہے جس نے سات ایسی بالیں اگائی ہیں کہ ہر بال میں سو دانے ہیں اور اللہ جس کے لئیے چاہے انکو دوگونا کردیتا ہے اور اللہ بڑی وسعت والا اور علم والا ہے” اس ارشاد ربانی سے معلوم ہوا کہ راہ خدا میں خرچ کرنے سے کم نہیں ہوتا ہے اور یہ جو خرچ کر رہے ہیں یہ سب آخرت کی بینک میں جمع ہو رہا ہے جس کا صلہ اور جزاء  دونوں جہان میں ملےگا-

           راہ خدا میں خرچ کس طرح کرنا ہے وہ بھی ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھایا حدیث شریف میں ہے” عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْأَرْضَ ، جَعَلَتْ تَمِيدُ ، فَخَلَقَ الْجِبَالَ ، فَأَلْقَاهَا عَلَيْهَا فَاسْتَقَرَّتْ ، فَتَعَجَّبَتِ الْمَلَائِكَةُ مِنْ خَلْقِ الْجِبَالِ ، فَقَالَتْ : يَا رَبِّ ، هَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ الْجِبَالِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، الْحَدِيدُ . قَالَتْ : يَا رَبِّ ، هَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ الْحَدِيدِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، النَّارُ قَالَتْ : يَا رَبِّ ، هَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ النَّارِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، الْمَاءُ . قَالَتْ : يَا رَبِّ ، فَهَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ الْمَاءِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، الرِّيحُ . قَالَتْ : يَا رَبِّ ، فَهَلْ مِنْ خَلْقِكَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ الرِّيحِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، ابْنُ آدَمَ يَتَصَدَّقُ بِيَمِينِهِ يُخْفِيهَا مِنْ شِمَالِهِ”(مسند امام احمد ابن حنبل) ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے رویت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ پاک نے زمین کو پیدا فرمایا تو وہ ہلنے لگی پھر اللہ تعالی نے پہاڑوں کو پیدا فرمایا  اور انہیں زمین پر رکھ دیا تو وہ ٹہر  گئی فرشتوں کو پہاڑوں کی شدت پر بڑا تعجب ہوا انہوں نے عرض کیا: اے پروردگار! تیری مخلوق میں پہاڑوں سے بھی طاقتور کوئی چیز ہے؟ فرمایا ہاں! لوہا ہے انہوں نے عرض کیا: یارب! تیری مخلوق میں لوہے سےبھی زیادہ  طاقتور کوئی چیز ہے؟ فرمایا ہاں آگ ہے انہوں نے پھر پوچھا: اے پروردگار! آگ سے بھی زیادہ کوئی طاقتورکوئی چیز ہے؟ فرمایاہاں پانی ہے انہوں نے پھر عرض کیا: اے رب !پانی سے زیادہ طاقتور کوئی چیز ہے؟ فرما

یا ہاں ہوا ہے پھر انہوں نے پوچھا ہوا سے بھی کو چیز طاقتور ہے؟فرمایا ہاں انسان ہے جو اس انداز سے صدقہ دے کہ اپنے سیدھے ہاتھ سے دے تو بائیں ہاتھ سے پوشیدہ رکھے”

اس حدیث میں ہمارے آقا  صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ سمجھایا کہ چھپاکر اللہ کی رضا کے لئیے دیا گیا صدقہ اس دنیا میں سب سے زیادہ طاقتور ہے یہ صدقہ بلاؤں کے منہ کو موڑدیتا ہے  اور پریشانیوں کے پنجوں کو مروڑ کر رکھ دیتا ہے غموں کے بادلوں کو چھانٹ دیتا ہے اور مصیبت کے پہاڑوں کو چکناچور کردیتاہے بہت طاقت و قوت والی چیز  یہ صدقہ ہے
         لیکن آج دکھاوے کا زمانہ ہے شوبازی کرنے کرنے کا وقت ہے "نیکی کردریا میں ڈال” والی سوچ کو "جوبھی کر سوشل میڈیا پر ڈال” سے بدل دیا ہے کچھ ایسے بھی "فیس بکیہ دان ویر اور سخی ” نظر آئے کہ ایک کیلا دس لوگ ملکر  کسی غریب مریض کو دے رہے ہیں تو کہیں ایک کیلو آٹا کئی لوگ ملکر کسی ضرورت مندکو  دے رہے ہیں وہ غریب بیچارہ  بھوک اور مرض  سے مرے نہ مرے لیکن شرم سے ضرور مرجائےگا یہ کیا کم ہےکہ غریب اپنی غربت سے پریشان ہے مزید فوٹو گرفی , ویڈیو گرافی بنا کر اس کی غربت کا مزاق اڑایا جارہا ہے سوشل میڈیا پر  اسے رسواکیا جارہا ہے !
خدا را! روک جاؤ!!! اور اس شوبازی سے باز آ جاؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ شیطان کا حربہ کام کرجائے اور ہمارا کیا کرایا، صدقہ، امداد، تعاون وغیرہ  سب بے کار ہوجائے!
 کان کھول کر سنو!!! اپنے رب کا فرمان "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ(سورہ بقر ۲٦٤)ترجمہ: "ائے ایمان والو اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور تکلیف پہونچاکر برباد نہ کرو”
           دیکھاوا ،شوبازی، ریاکاری،پبلسٹی، نام و نمود اور شہرت کی ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ہی سخت انداز میں مذمت فرمائی  ہے صرف ایک حدیث ملاحظہ فرمائیں: عن شداد بن أوس – رضي الله عنه – ، قال : سمعت رسول الله – صلى الله عليه وسلم – يقول : ” من صلى يرائي فقد أشرك ، ومن صام يرائي فقد أشرك ، ومن تصدق يرائي فقد أشرك "(مند احمد) ترجمہ: حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا”جس نے دیکھاوے کے لئیے نماز پڑھی اس نے شرک("ان الشرك لظلم عظيم”شرک سب سے بڑا گناہ ہے) کیا اور جس نے دیکھاوے کے لیے روزہ رکھا اس نے شرک کیا اور جس نے دیکھاوے کے لیے صدقہ دیا اس نے شرک کیا” ہر نیک کام اللہ کی رضا کے لیے ہونا چاہیے اگر اس نیت سے فوٹو کھنیچ رہےہیں تاکہ دوسروں کو ترغیب ہو تو صرف سامان کا فوٹو کھینچ لیں اور جس شخص یا تنظیم کی طرف سے وہ مدد پیکیج ہے اس کانام ڈال دیں 
اور ہاں@ آخر میں ایک مسئلہ اور سمجھتے چلیں کہ اس مصیبت کی گھڑی میں  اہل ثروت حضرات پشیگی زکوۃ و فطرہ کی رقم سے ضرورت مندوں کی مدد کرسکتے ہیں.
      اللہ پاک اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم  کےصدقے میں ہم سب کو دارین کی برکتوں اور سعادتوں سے سرفراز فرمائے. آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے