ذکر نبی کا ارفع اعلی کل بھی تھا اور آج بھی ہے

ذکر نبی کا ارفع اعلی کل بھی تھا اور آج بھی ہے
آپ کا دشمن رسوا رسوا کل بھی تھا اور آج بھی ہے

کفر نے چاہا تھا بجھ جائے طیبہ کا جلتا وہ دیا
روشن روشن ماہ مدینہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

لاکھ بٹھائے دنیا پہرے حب نبی کب ہوگا کم
میرے نبی سے میرا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

نام نبی پر انگلی اٹھے ہم کو یہ منظور نہیں
آپ پہ مر جانے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

چمپا چنبیلی نرگس صندل ہر خوشبو سے بہتر ہے
آپ کے ریق و عرق کا چرچا کل بھی تھا اور آج بھی ہے

نور نبی قرآن کی صورت پھیلا تھا اور پھیلے گا
کفر کی تاریکی کو خسارہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

گلشن دیں کو اپنے لہو سے سینچا ہے طہ نے صغیر
اس لئے اس سے اپنا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

نتیجہ فکر: صغیر رحمانی، ٹکریا سدھارت نگر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے