- معاشی طور پر کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کوجوائننگ لیٹر دیا گیا
ممبئی4/ اکتوبر
مہاوترن معاملے میں بامبے ہائی کورٹ کی جانب سے معاشی طور پر کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے حق میں فیصلہ دیئے جانے کے بعد انہیں بالآخیر جوائننگ لیٹر دیا گیا اور امیدواروں سے کہا گیا کہ وہ 6 سے 13/ اکتوبر کے درمیان اپنے دستاویزات جمع کرائیں اور تازہ میڈیکل رپورٹ بھی پیش کریں۔واضح رہے کہ گذشتہ ماہ چیف جسٹس بامبے ہائی کورٹ جسٹس دپانکر دتہ اور جسٹس ایم ایس کارنک نے اہم فیصلہ صادر کیا تھا جس کے مطابق معاشی طور پر کمزور طبقہ Economically Weaker Section سے تعلق رکھنے والے ہندو مسلم بچوں کو محکمہ بجلی (مہاوترن) میں اسسٹنٹ کی پوسٹ پر نوکری مل سکے گی۔عدالت نے حکومت کی جانب سے جاری کیئے گئے خصوصی جی آر کو غیر قانونی قرار ردیتے ہوئے معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے امیدوار جس میں ایک بڑی تعداد مسلم نوجوانوں کی ہے کو بڑی راحت دی تھی لیکن اس درمیان ریاستی حکومت نے عدالت کے حکم کی تعمیل کرنے کی بجائے سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن ابھی تک سپریم کورٹ میں سماعت نہیں ہوسکی۔ اسی درمیان ریاستی حکومت نے معاشی طور پر کمزور طبقہ Economically Weaker Section سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو محکمہ بجلی (مہاوترن) میں اسسٹنٹ کی پوسٹ کی نوکری دیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ حکم کے اس فیصلہ سے تقریباً دیڑھ سو مسلم نوجوانوں کو نوکریاں ملنے جارہی ہیں۔
خیال رہے کہ معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے راہول بسون اپپا والے، شیونند کالے، دوال شیخ، سید توصیف علی، ویبھو کناڈے اور گنیش پردیپ کی جانب سے ایڈوکیٹ افروز صدیقی نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے توسط سے بامبے ہائی کورٹ میں پٹیشن(Civil Writ Petition 1054/2021) داخل کی تھی جس میں معاشی طور پر کمزور طبقات کے ساتھ کی جانے والی نا انصافی کا ذکر کیا گیا تھا جنہیں حکومت مہاراشٹر کی جانب سے نیا جی آر جاری کرکے ان کو نوکریوں سے محروم رکھنے کی کوشش کی جارہی تھی لیکن ہائی کورٹ کے فیصلے نے اس نا انصافی پرنا صرف روک لگائی بلکہ جی آر کو ہی غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
ریاستی حکومت کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ حالانکہ ریاستی حکومت نے جوائننگ لیٹر دینے میں تاخیر کی ہے لیکن انہیں اس بات کی خوشی ہے جن امیدواروں کے ساتھ پہلے مرحلہ میں نا انصافی کی گئی تھی انہیں انصاف حاصل ہوا۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت نے اس شرط پر جوائننگ لیٹر دیا ہیکہ اگر سپریم کورٹ میں فیصلہ ریاستی حکومت کے حق میں ہوا تو انہیں نوکریوں سے فارغ کردیا جائے لیکن جس طرح سے جمعیۃ علماء نے بامبے ہائی کورٹ میں مقدمہ لڑا تھا اسی طرح سپریم کورٹ میں بھی مقدمہ لڑا جائے گا اور جمعیۃعلماء نے امیدواروں کی جانب سے کیویٹ بھی داخل کردیاہے تاکہ ان کے ساتھ نا انصافی نہ ہوسکے۔
خیال رہے کہ سال 2018-19 میں مہاراشٹر حکومت نے محکمہ بجلی (مہاوترن) میں اسسٹنٹ کی پوسٹ کے لیئے اشتہار نکالا تھا اور اور اس کے بعد امتحان لیا گیا جس میں معاشی طور پر کمزور طبقہ Economically Weaker Section سے تعلق رکھنے والے ہندو مسلم بچوں نے کامیابی حاصل کی تھی اسی طرح سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات Socially and Educational Backward Communitiesسے تعلق رکھنے والے بچوں نے بھی کامیابی حاصل کی تھی لیکن اسی درمیان سپریم کورٹ آف انڈیا نے مراٹھا ریزورشن پر اسٹے لگادیا جس کے بعد سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے بچوں کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئیں جس کے بعد حکومت مہاراشٹر نے سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات کو معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے بچوں پر فوقیت دینے کا جی آر جاری کیا جسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
ہائی کورٹ سے معاشی طور پر کمزور طبقہ کو انصاف ملنے کے باوجود انہیں نوکریوں سے محروم رکھا گیا جس کے خلاف ممبئی کے آزاد میدان میں ان امیدواروں نے کئی دنوں تک احتجاج بھی کیا اور حکومت پر لگاتار دباؤ بنایا کہ انہیں نوکریوں پر لیا جائے۔