ہندوستان میں جرائم کی رفتار

ازقلم: محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے جرائم پر قابو پانے کے بلند بانگ دعووں کے درمیان قومی جرائم رکارڈ بیورو (NCRB)نے ۲۰۲۱ء میں جرائم کے اعداد وشمار کی رپورٹ شائع کی ہے ، جس کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جرائم کے واقعات میں ملک میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ، ۲۰۲۰ء کے مقابلے ۲۰۲۱ء جرائم کے اعتبار سے آگے رہا ، اس سال ہر دن اوسطا بیاسی (۸۲) لوگ قتل کیے گیے، نو ہزار سات سو پینسٹھ (۹۷۶۵) لوگ آپسی اختلاف ، تین ہزار سات سو براسی(۳۷۸۲) کاقتل آپسی دشمنی، ایک ہزار چھ سو برانوے (۱۶۹۲)لوگ ذاتی مفاد کے حصول کے لیے قتل کر دیے گیے، ملک میں ہر گھنٹے گیارہ سے زائد لوگوں کا اغوا ہوا، جن میں دس ہزار نو سوپینسٹھ (۱۰۹۶۵) بچے انٹھاون ہزار انٹھاون (۵۸۰۵۸) بچیاں چھ ہزار چھ سو انچاس (۶۶۴۹) مرد، اٹھائیس ہزار چار سو پچاسی (۲۸۴۸۵) خواتین اور ایک ٹرانس جنڈر شامل تھے۔ ان میں سے انٹھاون ہزار آٹھ سو ساٹھ( ۵۸۸۶۰)افراد زندہ بچا لیے گیے ، جب کہ آٹھ سو بیس (۸۲۰) لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی، بقیہ کا پتہ نہیں چل سکا، اغوا کے معاملہ میں سر فہرست تین ریاستوں میں بہار دوسرے نمبر پر رہا، قتل کے معاملہ میں سر فہرست پانچ ریاستوں کا جائزہ لیں تو بہار اس میں بھی دوسرے نمبر پر ہے ، البتہ اتر پردیش کو اس میں اولیت حاصل ہے، تیسرے چوتھے اور پانچویں نمبر پر علی الترتیب مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، اور بنگال ہے، آبادی کے اعتبار سے ہرایک لاکھ پر دیکھیں تو قتل کے معاملہ میں جھارکھنڈ اور اغوا کے معاملہ میں دہلی سر فہرست ہے، جھارکھنڈ میںہر ایک لاکھ کی آبادی پر قتل کی شرح ۱ء ۴ فی صد اور دہلی میں ہر ایک لاکھ کی آبادی پر اغواکی شرح ۷ء ۲۶ فی صد رہی جو سبھی ریاستوں میں اغوا کی شرح سے بہت زیادہ ہے ۔
عصمت دری کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے، ۲۰۲۱ء میں روزانہ اوسطا چھیاسی (۸۶)معاملات عصمت دری کے آئے، جن کی تعداد اکتیس ہزار چھ سو ستہتر( ۳۱۶۷۷) ہے، جب کہ ۲۰۱۰ء میں یہ تعداد اٹھائیس ہزار چھیالیس (۲۸۰۴۶) تھی، عصمت دری کے علاوہ خواتین کے ساتھ دوسرے جرائم کی تعداد چار لاکھ اٹھائیس ہزار دو سو اٹھہتر (۴۲۸۲۷۸)رہی، ،۲۰۲۰ء میں یہ تعداد تین لاکھ اکہتر ہزار پانچ سو تین (۳۷۱۵۰۳) تھی، خواتین کی عصمت دری کے معاملہ میں راجستھان سر فہرست ہے، اس کے بعد چنڈی گڈھ ، دہلی ، ہریانہ اور اروناچل پردیش کا نمبر آتا ہے، عورتوں کے خلاف جرائم کا اوسط ۸ئ۴؍ فی صد ہے۔
جرائم کی دنیا میں سائبر کرائم کا بھی نام آتا ہے، آن لائن کا موں میں تیزی کی وجہ سے جرائم کی رفتار میں یہاں بھی پانچ فیصد کا اضافہ درج ہوا ہے، ۲۰۲۰ء میںپچاس ہزار پینتیس (۵۰۰۳۵) لوگ اس کے شکار ہوئے تھے، ۲۰۲۱ء میں باون ہزار نو سو چوہتر (۵۲۹۷۴) معاملے رکارڈ کیے گیے، ستر فی صد سے زیادہ معاملات تلنگانہ ، اتر پردیش ، کرناٹک مہاراشٹر اور آسام میں انجام دیے گیے، چارج شیٹ صرف ۸ئ۳۳ فی صد میں ہوئی یعنی صرف ایک تہائی معاملات کی ہی پولیس جانچ کر سکی، سائبر کرائم میں ۸ء ۶۰ فی صد معاملات دھوکہ دھری ، ۶ء ۸ ؍ فی صد معاملے جنسی ہراسانی اور ۴ء ۵ فی صد معاملات غنڈہ ٹیکس سے جڑے ہوئے تھے،اس معاملہ میں تفتیشی ایجنسیوں کی کار کردگی کا مطالعہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں، صرف بہار کی بات کریں تو پولیس کے ذریعہ اس سال سات ماہ میں ایک لاکھ سنتاون ہزار سات سو پینتیس (۱۵۷۷۳۵)ملزمین کی گرفتاری عمل میں آئی، اگر پولیس اس کام کو اسی تیزی کے ساتھ کرتی رہی تو ۲۰۲۲ء کے آخر تک دو لاکھ ستر ہزار(۲۷۰۰۰۰) ملزمین کی گرفتاری عمل میں آسکتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے نظم ونسق کو اور چاق وچوبند کیا جائے، تاکہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایاجا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے