رجوع الی القُرآن کی اہمیت و افادیت اور تقاضے

ازقلم: شیرین خالد ندیم، پونا

انسان تین چیزوں کے بارے میں جاننے کا سخت محتاج ہے اللہ,کاںٔنات اورخوداپنےآپکوجب سے انسان کاوجودہوا ہے وہ تینوں چیزوں کے بارے میں جاننے کا متجسّس رہا ہے-اس کا ںٔنات میں اللَّهَ کے ذات سب سےبڑی حقیقـت ہے. اس کےمتعلق انسان کا نقطۂِ نظر درست نہ ہو تو اسکا کسی اور چیز کے بارے میں نقطۂِ نظر درست نہیں ہو سکتا-موجودہ دورمیں شرک والحاد مبتلا اشخاص میں اس کا واضح طور پرمشاہدہ کیا جاسکتاہے-اللّہ کی ذات کا انکار کر دینےکے بعد کاںٔنات اور انسان کے باب میں جوجدید ساںٔنسی تو جیہات کی گی ہے وہ سب پرا گندہ خیالی پر مبنی ہیں-ایک خیال یہ ہے کہ کاںٔنات محض وہم ہے,ایک ر اۓ یہ ہے کہ کاںٔنات اپنا ایک آغازاورانجام رکھتی ہے-
اسی طرح انسان کے بارے میں بھی اس کے نظریات ہیں ,یہ امر اب تک طے نہ ہو سکا ہےکہ انسان کیا ہے؟ اس کی حقیقت کیا ہے جتنا وہ اس کے بارے میں سوچتا ہے اتناہی الجھتا رہتاہے حتىٰ کہ شک وشبہات کہ بھور میں جاکر اس طرح پھنساکہ سوچنے لگا کہ انسان ,انسان بھی ہے یا نہیں؟سب نے اپنے اپنے نظر یات پیش کیے, نظریۂِ ارتقاءکے علمبرداروں کے نزدیک انسان ایک پیڑھی پہلے بندر تھااب ترقی کرکے وہ انسان بنا ہے,مختلف مزاہب نے بھی انسان کو سمجھنے میں غلطیاں کی ہیں جیسے ہندو مت کے نزدیک انسان بر ہما کا بیٹا ہے,جس نے اپنے مختلف اعضاء سے انسان کو مختلف طبقات میں پیدا کیاہے ,برہمن ,چھتری,ویش,اورشودر وغیرہ, اسطرح جین مذہب,بودھ مذہب نے بھی اپنے نظریات پیش کیے ہیں-غرضہ کہ انسان ان افکار ونظریات کے درمیان ٹامک ٹوںٔیاں مارتا پھر رہاہے -پھر یہ سوال درپیش ہے کہ انسان ان چیزوں کے بارے میں راہ نماںٔی اور ہدایت کہاں سے حاصل کرے؟ اس کا جواب ہے وحی الہٰی سے جس کی آخری اور مکمل شکل قرآن مجید ہے-چنانچہ اللّہ تعالٰی نے جب آدم علیہ السلام کو جنت سے دنیامیں اتار ا تو ان سے وعدہ کیاکہ تمہاری اور تمہاری اولاد کی ہدایت کیلئےوحی نازل کی جاںٔیگی جو اسکی پیروی اختیار کرے گاوہ بدبختی سے محفوظ رہے گااورجو اس سے اعراض کرے گا وہ ہلاکت میں پڑےگا-ارشادہے:
قُلْنَا اهْبِطُوْامِنْهَاجَمِيْعًا فَاِمَّايَاْتِيَنَّكُمْ مُِنِّىْ هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَاىَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنْ•وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْاوَكَزَّبُوْابِاٰيٰتِنَآاُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ هُمْ فِيْهٰا خٰلِدُ نْ• (البقره:38,39)
"ہم نے کہا تم سب یہاں سے اتر جاؤ پھر جو میری طرف سے کوںٔی ہدایت تمہارے پاس پہنچے .تو جو لوگ میری اس ہدایت کی پیروی کرے گےان کے لے کسی خوف اور رنج کا موقع نہ ہوگا ,اور جو اس کو قبول کرنے سے انکار کریں گے اور ہماری آیات کو جھٹلا ںٔیںگے وہ آگ میں جانے والے ہیں ,جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
چنانچہ اللّہ تعالٰی نے اپنے اس وعدہ کی تکمیل کےلیے سلسلۂ نبو ت ورسالت جاری کیا تاکہ انسانیت مکمل شکل میں ہدایت سے بہرہ مند ہو اور عند اللہ وہ کوںٔی عزرا نہ کر سکے-
قرآن مجید وحی الہٰی کا آخری ایڈیشن ہے-اب اس کے بعد نہ کوںٔی نبی آۓ گا اور نہ کوںٔی کتاب نازل ہوگی-اس لیے اللّہ تعالٰی نے قرآن مجید کـو قیامت تک کے لیے ہدایت کاسب سے جامع سر چشمہ قراردیاہے-ارشاد ہے:
ِٔٔٔإِنَّ هٰذَاالْقُراٰنَ يهْدِىْ لِلَّتِىْ هِىَ أَقْوَمُ• (بنى اسراىٔيل:9)

” حقیقت یہ ہے کہ یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو بالکل سیدھی ہے”-(بنی اسراںٔیل:9)

اللّہ اور قرآن مجید:
پہلی چیز جس کے بارے میں انسان جاننا چا ہتاہےاللّٰہ کی ذات گرامی ہے-جب سے انسان کا وجود ہے اس کے اندر یہ تجسّس پایا جاتا ہے کہ وہ یہ جانے کہ اس کو اور کاںٔنات کو کس نے پیدا کیا ہے؟ کون چلا رہا ہے؟ اس کی صفات کیا ہے؟ انسان سے اس کہ کیا مطالبات ہیں؟ قرآن مجید میں اللّہ کے تعلق سے واضح معلومات فراہم کی گٔی ہیں- قرآن مجید میں اللّہ کی اتنی صفات اور اتنا واضح تصور دیا گیاہے کہ انسانی ذہن تمام تر تہمات اور تاریکیوں سے نکل کر حقیقی معبود کو پا لیتا ہے۔ ارشاد ہے:
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدْ •اَللّٰهُ الصَّمَدُ• لَمْ يَلِدْ•وَلَمْ يُوْلَدْ•وَلَمْ يَكُنْ لَّهُ كٌفُوًااَحَدٌ•(الإخلاص:1_4)
"کہو,وہ اللّہ ہے ,یکتا- اللّہ سب سے بے نیازہے اور سب اس کے محتاج ہیں-نہ اس کی کو ںٔی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے’ اور اس کاکوںٔی ہم سر نہیں ہیں-"
دنیا کی مختلف اقوام نے مخلوقات کی طرف خداںٔی کا انتساب کر دیا کسی کو اللّہ کا بیٹا کسی کو باپ قرار دیا-قرآن نے متحد جگہ اس کی تردید کی ہے-قرآن مجید میں اللّہ تعالٰی کـے بارے میں پیدا ہونے والے ہر سوال کا جواب فراہم کیا گیا ہے جس سے انسان اللّہ سے متعلق تمام پراگندہ خیالی سے نجات پاتا ہےاور صحیح خداپرستی کی بنیاد پر اپنی زندگی کی تعمیر کرتا ہے-

کاںٔنات اور قرآن مجید: دوسری چیز جس کے بارے میں انسان جاننے کا محتاج ہے یا جس کا علم حاصل کرنے کا اس کے اندر تجسس ہے وہ کا ںٔنات ہے – کاںٔنات کی حقیقت کیا ہے؟ کیا وہ قدیم ہے یا حادثات ہے؟ کیا کاںٔنات اسی طرح قاںٔم رہے گی؟ اس کی وسعت کتنی ہے؟ کیا اس کو کوںٔی چلارہاہے یا یہ خود بخود چل رہی ہے؟کاںٔنات میں مختلف تبد یلیاں کیوں رونما ہو تی ہیں؟ غرض کہ اس طرح کے بے شمار سوالات ہیں جن کے بارے میں انسان جاننا چاہتاہے- قرآن مجید نےاس کے بارے میں واضح معلومات فراہم کی ہیں اور انسانی ذہںن کو رہنما ںٔی فراہم کی ہے۔
سب سے پہلے قرآن مجید نے اس غلط فہمی کا ازالہ کیا ہے کہ یہ کا ںٔنات محض کھیل کے طور پرپیداکر دی گںٔی ہے- ارشاد ہے:
وَمَاخَلَقْنَا السَّمَاءَوَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لٰعِبِيْنَ ـ لَوْاَرَدْنَآ اَنْ نَّتَّخِذَ لَهُوًالَّاتَّخَذْنٰهُ مِنْ لَّدُ نَّآاِنْ كُنَّا فٰعِلِيْنَ(الانبيا:16,17)

"ہم نے آسمان اورزمین کو اور جو کچھ ان میں ہے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنایاہے. اگر ہم کوںٔی کھلونا بنانا چاہتے اور بس یہی کچھ ہمیں کرنا ہوتا تو اپنے ہی پاس سے کرلیتے”
قرآن مجید میں کا ںٔنات کی وسعت پزیری کا حوالہ آیا ہے- اس سے مترشح ہے کہ کاںٔنات کے پھیلنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے- ارشاد ہے:
وَالسَّمَآءَبَنَيْنٰهَابِاَيْىدٍوَّاِنَّالَمُوْسِعُوْنَ (الذاريات:47)

” اور آسمان کو ہم نے اپنے زور سےبنایا ہے اور ہم اس میں تو سیع کر رہے ہیں-"
کاںٔنات کے مشاہدے میں اور بھی کیٔ چیزیں آتی ہیں جیسے کہکشاں ,.ستارے, سیارے,چاند, سورج وغیرہ اور ان کا طلوع وغروب ہونا,گھٹنا بڑھنا اورگردش کرنا- ان تمام چیزوں کو قرآن مجید "آیات” سے تعبیر کرتا ہے اور ان کے بارے میں غور فکر کی دعوت دیتا ہے۔

انسان اور قرآن مجید: قرآنی آیات و مضامیں کی موضوعاتی طور پر تحقیق کی جاۓ تو ایک بڑی تعداد آیتوں کی ایسی ملے گی جن میں انسان سے بحث کی گیٔ ہے- انسان کی حقیقت ,اس کی زندگی ,مقصد زندگی,اس کی تخلیقی و نوعی خصوصیات و امتیازات حتی کہ اس کی بعض کمزوریوں کا بھی تزکرہ ملتا ہے -انسان کے بارے میں ان تمام آیات سے جو قرآن مجید میں وارد ہیں اس سے متعلق پیدا ہو نے والے ہر سوال کا جواب مل جاتا ہے-انسان ایک روحانی وجود ہے- ارشادہے:
ثُمَّ سَوّٰهُ وَنَفَخَ فِيْهِ مِنْ رُّوْحِهٖ (السجده:9،)

"پھر اس کو نِک سُک سے درست کیا اور اس کے اندر اپنی روح پھونک دی” انسان کو اللّہ نے با مقصد پیدا کیا .اس کی تخلیق عبادت اور آزماںٔش کے لیے کی گیٔ ہے- ارشاد ہے:
يَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَا سٍ بِاِ مَا مِهِمْ فَمَنْ اُوْتِىَ كِتٰبَهُ بِيَمِيْنِهٖ فَاُو لٰٓكَ يَقْرَؤُنَ كِتٰبَهُمْ وَلَا يُظْلَمُوْنَ فَتِيْلًاـ وَمَنْ كَانَ فِيْ هٰذِهٖٓ اَعْمٰى فَهُوَ فِى الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَاَضَلُّ سَبِيْلًا( بنی اسرائیل: 71,72)
"ہم نے جن اور انسان کو اس کے سوا کسی اور کام کے لیے پیدا نہیں کیا کہ وہ میری بندگی کریں”- انسان کوقیامت کے دن کہ محاسبہ اور آخرت کی زندگی کے بارے میں مکمل آگاہی کرادی گیٔ ہے- ارشاد ہے:
وَىَقُوْلُ الْاِنْسَانُءَاِءذَامَامِتُّ لَسَوْفَاُخْرَجُ حَيًّا.اَوَلَا يَذْ كُرُ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَيْءًـ(مريم:66,67،)

"انسان کہتا ہے کیا واقعی جب میں مرجا ؤں گا تو پھر زندہ کرکے نکال لا یا جاؤں گا؟ کیا انسان کو یاد نہیں کہ ہم پہلے اس کو پیدا کر چکے ہیں جب کہ وہ کچھ بھی نہیں تھا؟
غرض کہ قرآن مجید وہ کتاب ہے جس سے اللّہ. کاںٔنات اور انسان کے تعلق سے ہر.سوال کا جواب مل جاتاہےاور انسانیت کو راہ مل جاتی ہے. جس پر چل کر وہ دنیا اور آخرت کی کا میابی اور سعادت حاصل کر سکے
قرآن مجید کی تعلیمات انسان کی روح کی غذا کا کام کرتی ہیں ۔جس کے ذریعہ انسان کی روح کو تقویت حاصل ہوتی ہے ۔
قرآن مجید سے ہم نے ایسا تعلق قائم کرنا چاہیے کہ جس سے ہمارے اندر بڑی تبدیلی وانقلاب رونما ہو ایسے لگے کہ اندھیرے میں پڑے مردہ جسم کو زندگی اور روشنی مل گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے