پٹنہ پھلواری شریف 06/نومبر 2022 ( پریس ریلیز) صوبہ بہار وجھارکھنڈ کی مشہور سرزمین۔۔ ۔۔ سے تعلق رکھنے والے چار مشہور ومعروف شاعر ناشاد اورنگ آبادی، قوس صدیقی پٹنہ، شکیل سہسرامی ،دلشاد نظمی رانچوی کے اعزاز میں قوس صدیقی کے زیر صدارت خوبصورت محفل اعزازیہ ومشاعرہ مشاعرہ کا انعقاد ہوا،
تقریب کا اہتمام محمد ضیاء العظیم (ٹرسٹی ضیائے حق فاؤنڈیشن )ڈاکٹر صالحہ صدیقی چئیر پرسن ضیائے حق فاؤنڈیشن) اور ان کی ٹیم نے کیا، واضح رہے کہ ضیائے حق فاؤنڈیشن ایک سماجی ،فلاحی اور ادبی تنظیم ہے جو دیگر ادبی خدمات میں سرگرم رہنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی کاموں میں بھی پیش پیش رہتی ہے،اس سے قبل بھی کئی اہم شعراء وادباء وصحافی کو ان کی علمی وادبی خدمات کی بناء پر اعزازات سے نواز چکی ہے، ٹرسٹ خصوصیت کے ساتھ ان شعراء وادباء کو تلاش کرتی ہے جو ایک اچھے فنکار ہونے کے باوجود بھی دنیائے ادب انہیں نظر انداز کرتی ہے اور وہ گمنامی کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں، انہیں تلاش کرکے دنیائے ادب کے سامنے اجاگر کرنے کی بھر پور سعی کرتی ہے، معلوم ہو کہ مذکورہ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام شہر پٹنہ کے قلب میں واقع مسلم اکثریتی علاقہ پھلواری شریف میں ایک ادارہ مدرسہ ضیاء العلوم اور ایک لائبریری ضیائے حق فاؤنڈیشن پبلک لائبریری بھی چل رہی ہے، جہاں بچے بچیاں اپنی علمی وادبی پیاس بجھا رہے ہیں ،
پروگرام کی نظامت مشہور ومعروف شاعر ناظم شکیل سہسرامی نے کی ، پروگرام کی شروعات قاری یوسف متعلم مدرسہ ہذا کی تلاوت قرآن سے ہوا، اس موقع پر مشہور ومعروف شاعر، مترجم شکیل سہسرامی نے افتتاحی کلمات میں تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ضیائے حق فاؤنڈیشن کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت کم وقتوں میں یہ فاؤنڈیشن نے کارہائے نمایاں انجام دیا اور دے رہا ہے، پھر چاروں شعراء وادباء قوس صدیقی ،ناشاد اورنگ آبادی ،دلشاد نظمی ،شکیل سہسرامی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے مولانا عظیم الدین رحمانی اور دیگر بزرگ شعراء کے ہاتھوں توصیفی سند اور شال سے نوازا گیا،اور ایک خوبصورت مشاعرہ کا انعقاد ہوا،
مشاعرہ میں شعراء کرام کے غزل سے چند اشعار
سہیل فاروقی
یہ کہاں سیکھا ہے انداز عزل گوئی سہیل
خون دل بیٹھ کے کاغذ پہ نچوڑا کرنا
شوق پورنوی
مجھ سے گلہ ہے آپ کو اور آپ سے مجھے
دونوں ملیں گے مل کے کوئی حل نکال لیں گے
نذر فاطمی
ہمارے ساتھ ہی چلنے کی ضد اگر ٹھہری
صعوبتوں میں بھی تم مسکرا سکو تو چلو
شمیم شعلہ
اسے پتہ ہے کہ آپس میں اتحاد نہیں
اسی لئے تو وہ آنکھیں دکھا رہا ہے مجھے
ڈاکٹر شمع یاسمین نازاں
رنگینئ چمن کی فضا آپ ہی ہیں قوس
باغ سخنوری کی ہوا آپ ہی ہیں قوس
ڈاکٹر نصر عالم نصر
آدمی آدمی ہی رہتا ہے
چاہ کر بھی خدا نہیں ہوتا
محترمہ سویتا غزل
کیا ضروری ہے کہ ہر بات زباں سے بولوں
آپ تو خوب سمجھتے ہیں اشارہ میرا
میر سجاد
رکھتے آئے ہیں جو ہر دور میں شیشے کا مکاں
وہ بھی آئیں گے کبھی ہاتھ میں پتھر لے کر
ناشاد اورنگ آبادی
سکون تو یوں ضروری ہے آدمی کے لئے
یہ بات سچ ہے مگر ہے کسی کسی کے لئے
میم اشرف
سورش اعمال کا کیا اثر دیکھتے لوگ
دیکھنا آسان نہیں ہوگا مگر دیکھتے لوگ
چودھری سیف الدین سیف
شیشہ دل میں بسائی جب سے ایک تقدیر ہے
دل کے بہلانے کی بس چھوٹی سی ایک تدبیر ہے
شکیل سہسرامی
یہ بات ان کے لئے نقطہء اہم ہے بہت
مری خوشی کا مرے حاسدوں کو غم ہے بہت
دلشاد نظمی (مہمان خصوصی)
بہت کچھ سیکھتا ہے آدمی باہر کی دنیا سے
مگر کچھ عادتیں دلشاد نظمی گھر سے آتی ہیں
مرغوب اثر فاطمی (مہمان خصوصی شاعر)
ایک نظم، ناجائز
یہ معجزہ سے نہ تھا کم وہیں گڑا جھنڈا
انا کی جنگ میں ہم جس جگہ پہ ہارے تھے،
آخر میں ناظم مشاعرہ شکیل سہسرامی نے پروگرام کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں سے بخوبی واقف ہوں، یہ تنظیم اپنے محاذ پر بھر پور کارہائے نمایاں انجام دے رہی ہے، آج مجھے یہاں بہت خوشی محسوس ہورہی، یہ محفل میری زندگی کے یادگار کا حسین لمحہ ہوگا، آپ سب کی اس بے لوث محبت کو میں تا عمر یاد رکھوں گا، پھر ضیائے حق فاؤنڈیشن کے اہم رکن جید عالم دین مولانا محمد عظیم الدین رحمانی امام وخطیب جامع مسجد خواجہ پورہ پٹنہ وصدر مدرس مدرسہ اسلامیہ سمن پورہ پٹنہ نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کی کوشش ہو کہ اردو زبان وادب سماج ومعاشرہ کا ہر ایک ایک بچہ پڑھے، سیکھے، اور بولے، ہماری تہذیب وثقافت اسی زبان کے ذریعہ زندہ وتابندہ رہ سکتی ہے، ہم میں سے ہر ایک فرد ایک ذمہ داری کے ساتھ اس زبان کی تشہیر واشاعت میں کوشاں رہے، پھر صدر محترم قوس صدیقی کی اجازت سے محفل کے اختتام کا اعلان ہوا،اس پروگرام میں مدرسہ ضیاء العلوم کے طلبہ سمیت پھلواری شریف کی معزز شخصیات شامل رہے ،
اس پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں خصوصی طور پر ضیائے حق فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن واسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو سمستی پور کالج (متھلا یونیورسٹی) ڈاکٹر صالحہ صدیقی، ڈاکٹر نصر عالم نصر، محمد ضیاء العظیم کا نام مذکور ہے جن کی محنت وکاوش کی وجہ سے یہ پروگرام پایہ تکمیل تک پہنچ سکا،
جبکہ عمومی طور پر فاطمہ خان، زیب النساء، شمیمہ بانو، فقیھہ روشن، قاری ابوالحسن،قاری عبدالواجد، مفتی نورالعظیم، حافظ ثناء العظیم، عفان ضیاء، حسان عظیم کا نام مذکور ہے۔