ہماری شادیوں کی فضول خرچیوں نے ہمارے معاشرے کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا ہے۔ مفتی خبیب مدنی

جمعیۃ علمائے ہند (ضلع شمال مشرقی دہلی) کی جانب سے سے النور مسجد نورالہی گھونڈہ میں اصلاح معاشرہ کا پروگرام منعقد ہوا جس کی صدارت الحاج محمد سلیم رحمانی (صدر جمعیۃ علماء ضلع) نے فرمائی جبکہ نظامت کے فرائض مولانا جمیل اختر قاسمی (ناظم ضلع) نے انجام دئے ۔ پروگرام کا آغاز النور مسجد کے تحت چل رہے مکتب میں پڑھنے والے طلباء کی تلاوت اور نعت کے ذریعے ہوا ۔ اولا مسجد کے امام و خطیب اور جمعیۃ علماء ہند (حلقہ وجے پارک گھونڈہ) کے صدر مفتی خیر محمد قاسمی نے عوام الناس میں جمعیۃ علمائے ہند کا تعارف کرایا اور کہا کہ دہلی فساد کے دوران ہمارے ضلع میں جمعیۃ علمائے ہند کی جو خدمات اور کاوشیں رہی ہیں خصوصا فساد زدہ مکانات کی مرمت و بازآبادکاری ، مساجد کی تجدید کاری ، متاثرین کے درمیان راشن اور ریلیف کی تقسیم ، فساد کی زد میں آئے کاروباری افراد کو انکے روزگار کی فراہمی ، وہ افراد کہ جنھیں ملزم بناکر جیلوں میں قید کردیا گیا ان کی جمعیۃ علمائے ہند کی جانب سے قانونی چارہ جوئی وغیرہ ، یہ تمام خدمات وہ ہیں جو جمعیۃعلماء ھند کے ذریعے انجام دی گئیں ۔ پروگرام کے ناظم مولانا جمیل اختر قاسمی نے مفتی خبیب مدنی حفظہ اللہ کو دعوت دینے سے پہلے پروگرام کے اصل مقصد کو بتاتے ہوئے کہا کہ امیرالہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم (صدر جمعیۃ علمائے ہند) نے ہم تمام خدام جمعیۃ علماء کو یہ ھدایات دی ہیں کہ ہم عوام الناس کے درمیان اصلاح معاشرہ کی محنت کریں ، لہذا جمعیۃ علماء ضلع شمال مشرقی دھلی اپنے صوبائی ذمہ داران کی رہنمائی اور نگرانی میں ضلع کے جملہ حلقہ جات میں اصلاحِ معاشرہ کے پروگرام منعقد کر رہی ہے جس کی یہ آج تیسری کڑی ہے اور اور ان پروگراموں کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ ہم اللہ کے حکموں کو پورا کرنے والے بن جائیں اور اللہ نے جن چیزوں کے کرنے سے ہمیں منع فرمایا ہے ان چیزوں سے ہم رک جائیں ، اس کے علاوہ ان پروگراموں کا کوئی اور مقصد نہیں ہے ، اللہ تعالی ہم سب کو کو اعمالِ صالحہ کی توفیق عطاء فرمائے ، آمین ۔
اسکے بعد ناظم جلسہ نے پروگرام کے مہمان خصوصی جناب مفتی خبیب مدنی صاحب (نبیرۂ امیرالہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب) کو خطاب کے لئے دعوت دی اور خطیب موصوف نے اپنے پر اثر انداز میں اصلاحِ معاشرہ کے عنوان پر انتہائی جامع گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کو عوام الناس تک پہونچائیں ، شریعتِ مطہرہ سے مسلمانوں کو روشناس کرائیں ، دین و اسلام کی حقیقی تصویر قوم کے سامنے پیش کریں ، کیونکہ وہ وارثین انبیاء میں سے ہیں ، یہ انکی ذمہ داری ہے ، اگر وہ اپنی ذمہ داری کو ادا نہیں کرینگے تو کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہونگے ، عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے معاشرے میں برائیاں عروج پر ہیں ، جوکہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے ، ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے معاشرے کو بہتر سے بہتر بنانے کی جدو جہد کریں ، ہماری شادیاں اور شادیوں کی فضول خرچیاں اور اس کی بے جا رسومات نے ہمارے معاشرے کا بیڑا غرق کرکے رکھدیا ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے نکاحوں کو آسان کریں ، نکاح میں فضولیات سے بچیں ، آج ہماری اولاد ہمارے ہاتھوں سے نکل گئی ہے ، ہمارا کہنا نہیں مانتی ، ہمارا ادب نہیں کرتی ، ہماری باتوں کو پانی نہیں دیتی ، جو دل میں آتا ہے وہی کرتی ہے ، اسکی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنی اولاد کی صحیح تربیت نہیں کی ، اسکو دین نہیں سکھایا ، اسلام کی حقانیت سے اسکا رشتہ قائم نہیں کیا ، اللہ والوں کی مجلسوں میں انھیں نہیں بٹھایا ، اسلامی اخلاق و کردار کا درس انھیں نہیں دیا ، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی اولاد کی صحیح تربیت کریں ، دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی و اسلامی طور پر بھی انکی رہنمائی کریں ، یہ ہر ماں باپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے پچے اور بچیوں پر نظر رکھیں کہ وہ کیا کررہے ہیں ؟ کہاں جارہے ہیں ؟ کیوں جارہے ہیں ؟ کہیں وہ کسی برائی میں تو ملوث نہیں ہیں ، کہیں غلط صحبت تو اختیار نہیں کررہے ہیں ، انکے ہاتھوں میں جو موبائل ہیں انکا وہ غلط استعمال تو نہیں کررہے ہیں ، والدین کو ان تمام باتوں پر دھیان دینے کی ضرورت ہے ، یاد رکھیں اگر آج ان باتوں پر غور و فکر نہ کیا گیا تو کل جب ہمارے یہ بچے بڑے ہونگے تو انکا مستقبل روشن دکھائی دینے کے بجائے تاریک دکھائی گا ، اور اسوقت کف افسوس کا کوئی فائدہ نہ ہوگا ، اس لئے ابھی بھی وقت ہے ، اپنے پچوں کی صحیح تربیت کریں ،خطیب موصوف نے قرآن وحدیث کی روشنی میں اسکے علاوہ اور بہت سی قیمتی باتیں سامعین کے سامنے پیش کیں ۔اخیر میں قاری دلشاد احمد قمر مظاہری (نائب صدر جمعیتہ علماء صوبہ دھلی) کی دعاء پر پروگرام کا اختتام ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے