آلو (انشائیہ)

آلو بھائی۔!تم بھی کتنے شریف اورملنسارہو۔ انسان ہوتے تو ہر حال میں الیکشن جیت لیتے۔ تم چاپلوسی بھی تو ایک نمبر کے ہو۔
سبزیوں کی جان ہو۔
۔ کبھی بیگن کے ساتھ ہوتے ہو ،کبھی گوبھی سے یارانہ کر لیتے ،ہو کبھی مٹر سنگ اترانے لگتے ہو ، کبھی سیم کی محفل میں گھس جاتے ہو تو کبھی پالک سنگ چوپال سجاتے ہو ،اور کبھی ساگ کے ساتھ نظر آتے ہو، کبھی تمہارا دامن لوبیا سے بھرا ہوتا ہے تو کبھی پرول سے کانا پھوسی کر رہے ہوتے ہو، آلو تم تو کددو اور لوکی کے سر پر بھی ناچنے لگتے ہو ،آلو یہ کیا تم تو انڈے کے شاہی دربار میں بھی گھس گئے اور انڈا آلو بن بیٹھے، اور یہ کیا تم تو بھری سالن کی پتیلی میں بھی شان سے ٹہل رہے ہو، گوشت آیا قیمہ بنا اور تم تو قیمے کی ہانڈی میں بھی پھدکنے لگے ، اف آلو، اوہ آلو تم تو چاول کو چاول بھی نہیں رہنے دیتے اور تہری بنا دیتے ہو، تم یہیں پر کہاں رکتے ہو، کبھی سموسے میں چھپ گئے آلو ،تو کبھی پراٹھے میں مل گئے اور سن نے میں آیا یہ ہے پراٹھا آلو، کبھی ابل گئے تو کبھی بھن گئے تو کبھی تل گئے آلو، کبھی ٹکی آلو تو کبھی کباب آلو ،اور جب کچھ نا سمجھ آیا تو بن گئی توری آلو، بریڑ میں مل جائے تو پکوڑے آلو، پیکیٹ سے نکلے تو چپس آلو، امی نے گھر پر ابال کر سکھا لئے تو پاپڑ آلو، جب شام میں کچھ نہیں تھا تو کھانے کو تل گیئں پکوڑی آلو، رہ گئیں تھیں کچوری ان میں بھی آلو، حد ہے یہ کون سا طریقہ ہے آج کھانی پڑ گئی دال آلو، بڑی کے شوربے میں بھی کرتے ملے آرام آلو، لو آج گھر پر بنے ہیں سادے آلو، جب کچھ چٹپٹا کھانے کا من تھا تو تم بن گئے کچالو آلو، اور پھر بچا کچا بن گیا بھرتا آلو، لو بھئی لو ابھی تو باقی ہیں پنیر آلو، آلو تم ہر جگہ ہو، ہر بازار میں ہو، ہر ٹھیلے پر ہو ، ہر سبزی کی دکان پر ہو ،ہر پتیلی میں ہر ڈلیا میں ہر فریج میں ہو، ہر سبزی میں ہر سالن میں پاے جاتے ہو ، اکیلے بھی الگ الگ ذائقے میں بھی کھاے جاتے ہو ،اور الگ الگ ناموں سے بھی بلاے جاتے ہو ، پھر بھی آلو تم ہو آلو، یہ سچ ہے کہ بھنڈی نے کبھی تمہیں منہ نہیں لگایا ، کبھی تمہیں اہمیت ہی نہیں دی بھری محفل میں نظرانداز کر دیا ورنہ تم تو اس کے ساتھ بھی شاہانہ انداز میں بیٹھے ملتے ،پتہ ہے بازار میں آج بھی تم سب سےسستے ہو ، ہر خاص محفل میں تم سب سے عام ہو ، کبھی بھی کسی نے بھی تمہیں کوئی خاص بھاو نہیں دیا یہ ہر جگہ پہنچ جانے والی عادت سے کبھی بھی تمہیں توجہ نہیں ملی، اور ملتی بھی کیوں؟ بھلا گھر گھر گھسنے والو کو بھی کوئی توجہ دیتا ہےکیا؟ ارے آے ہو آے ہوگے روز ہی آتے ہو ،آلو ہی تو ہو، اگر ہر جگہ بے جگہ تم یوں نا گھستے تو آج تمہاری بھی عزت ہوتی تمہارے بھی جلوے ہوتے، لوگ شان سے بتاتے بھئی ہمارے یہاں تو آلو بنے ہیں ،ہم نے آلو بناے ہیں، آج تو آلو بنیں گے ،پر تمھاری ہر جگہ گھسنے والی عادت نے تمہیں کہیں کا نہیں رہنے دیا ، کہیں کا بھی نہیں، اگر تم کچھ بھاو دکھاتے، کچھ تاو رکھتے، مونچھو کو تان کر چلتے، سر اونچا رکھتے، کہیں جاتے کہیں نا جاتے، سب کو نظرانداز کر دیتے، جو خود پاس آتا اس کو ہی منہ لگاتے، پلنگ بچھا کر، گمچھا باندھ کر، شان سے تن کر بیٹھتے تو سبزیوں کے بادشاہ کہلاتے آلو، پر اپنی عادتو کی وجہ سے بن بیٹھے "بہروپئے آلو”۔

ازقلم: صدف جمال۔ محمودآباد، بارہ بنکی ( یو۔پی۔)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے