تحریر: نقی احمد ندوی، ریاض، سعودی عرب
ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے، جی نہیں ماں جنت ہے، جنت ہے اپنی اولاد کے لئے، اس کی خوشیوں کے لئے،اس کی چھوٹی چھوٹی آرزوں کے لئے، کوئی پوچھے اس غریب ماں سے جب اس کا بچہ ایک چاکلیٹ مانگتا ہے اور اس کو خریدنے کی حیثیت نہیں ہوتی تو اس ماں پر کیا گزرتی ہے۔ کوئی پوچھے اس ماں سے جب اس کا بچہ بیمار ہوجاتا ہے اور جلدی ٹھیک نہیں ہوتا تو اس کے دل پر کیا بیتتی ہے، آپ دنیا کی خوبصورت دوشیزاوں کی محبت، اپنے دوستوں اور یاروں کی الفت، اپنے اساتذہ اور ٹیچروں کی شفقت، بلکہ یوں کہیے، سورج کی گرمی، چاند کی مسکراہٹ، گلاب کی مہک، چمبیلی کی خوشبو، دریا کی روانی، سمندر کی گہرائی، آسمان کی بلندی، پہاڑوں کی سختی، ایک فوجی کی ہمت، ایک راہب کی دعا وگریہ وزاری یہ سب کچھ جمع کردیں تو ان سب سے مل کر ایک ماں بنتی ہے۔ حیرت مت کیجیے، جب آپ شیرخوار تھے تو آپ کی ماں کا ایک چھوٹا سا محبت آمیز بوسہ آپ کے ہونٹوں پر زندگی بکھیر دیتا تھا۔ جب آپ دوستوں سے لڑکر گھر واپس آتے تھے تو ماں کی دوستوں والی تسلی آپ کے اند ر ایک نئی جان پھونک دیتی تھی، جب آپ نے چلناپھرنا سیکھا اور قدم بڑھاکر گر جایا کرتے تھے تواسی ماں کے اندر ایک استاذ کی شفقت آپ کو دوسرا قدم بڑھانے کا حوصلہ دیتی تھی، جب کوئی ماردیتا تھا تو آپ کی ماں سورج کے گرمی کی شدت اپنے دل ودماغ میں محسوس کرتی تھی، جب آپ ان کے گلے سے لپٹ جاتے تھے تو چاند جیسی مسکراہٹ آپ کی ماں کے سوکھے لبوں پر ایک توانائی پید کردیتی تھی
یہی نہیں جب آپ ٹٹی کردیتے تھے تو وہ اس سے بھنکنے کے بجائے اس کی بدبو کو گلابوں کی کی خوشبو سمجھ کر مسکراتے ہوئے صاف کیا کرتی تھی، جب آپ روٹھ جاتے تھے تو موجوں کی روانی بن کر ہر طرح سے آپ کو منانے کی کوشش کیا کرتی تھی، جب آپ مایوس ہوجاتے تھے تو آپ کی ماں سمندرکے جیسی گہرائیوں میں ڈوب جاتی تھی کہ میرے لعل کو کیا ہوگیا۔ جب آپ کے والد آپ کی لغزشوں پرمارنے دوڑتے تھے تو وہی ماں آپ کے والد اور آپ کے بیچ پہاڑ وں کے چٹان کی طرح کھڑی ہوجاتی تھی اورا گر کوئی آپ پر آفت یا مصیبت آتی تھی تو ایک فوجی کی ہمت اور ایک راہب کی دعاوگریہ وزاری کے ساتھ آپ کی مشکلات اور آپ کے درمیان کھڑی ہوجاتی تھی اور آپ ابھی بھی کہتے ہیں کہ ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے، نہیں اس روئے زمین پر ہر ماں ہی جنت ہے۔
ماں نام ہے پیار کا، پریم کا، عشق کا، دوستی اور محبت کا، خلوص اور بے لوث تعلق کا، دنیا میں ہر ذی روح خواہ وہ چرند وپرند ہو یا جنگلوں کے وحشی درندے، پہاڑوں اور غاروں میں رہنے والے کیڑے مکوڑے ہوں یا سمندر کی تاریک گہرائیوں میں رہنے والی کائنات، آسمانوں میں اڑنے والے خوبصورت پرندے ہوں یا زمینوں کے اوپر رینگنے والے موجودات، ان سب کی ماووں میں ایک ہی صفت مشترک ہے اور وہ ہے بے لوث محبت اور بے پناہ محبت۔
ماں مقدس ہے، ماں آفتا ب ہے، جس طرح اس روئے زمین کو آفتاب زندگی بخشتی ہے اسی طرح ماں اپنے بچوں کو زندگی بخشتی ہے، ماں ماہتاب ہے، جس طرح چاند کی روشنی تاریک راتوں میں اس روئے زمین کو اپنی آغوش میں لے لیتی ہے، اسی طرح ماں کی ممتا اپنے بچوں کو ممتا اور پیار کی چادر میں لپیٹ لیتی ہے۔ ماں خوشبو ہے، ماں پھولوں کی رعنائی ہے، ماں کلیوں کی مسکراہٹ ہے، ماں پیار، محبت اور خلوص کا ایک خوبصورت نغمہ ہے، ماں اس کائنات میں ہمدرردی، غمگساری، بے لوث محبت کی ایک بے مثال پیکر ہے، ماں خدا کی محبت کا پرتو ہے، ماں پیار، محبت، خلوص اور شفقت والفت کی جلوہ گاہ ہے، بس ماں ہی تو جنت ہے۔