- نئے وقف بل میں چند ترمیمات ہمارے وجود کے لئے ہے خطرناک : احتشام حسین
مظفر پور، 25/ اگست (وجاہت، بشارت رفیع) اس وقت امت مسلمہ بے چین ہے اس کی وجہ وقف بل ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں جو قومی سطح پر کیا جانا ہے وہ ہمارے اکابر کر رہےہیں۔ اخبارات کی روشنی میں ہمیں معلوم ہے کہ 40 ترمیمات پرپوج ہیں۔ لیکن ان میں مجروح کرنے والی چند ترمیمات مندرجہ ذیل ہیں۔ یہ باتیں مظفر پور اوقاف کمیٹی کے صدر جناب احتشام حسین نے فیض کالونی، چندوارا، مظفر پور میں ضلع اوقاف کمیٹی مظفر پور، قومی اساتذہ تنظیم بہار، سینئر سٹیزن ملی کونسل اور تنظیم امارت شرعیہ مظفر پور کی مشترکہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ آج کی اس نشست کے مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی کی صورتحال میں اس میٹنگ کا مقصد ہے کہ وقف کی جائداد جو ابھی تک رجسٹرڈ نہیں ہو سکی ہے اسے ہم جلد سے جلد رجسٹرڈ کرالیں۔ اس موقع پر عام مشورہ سے یہ طے پایا کہ 29 اگست 2024 بروز جمعرات کو رام باغ واقع کثیر المقاصد عمارت میں صبح کے 10 بجے سے ضلع کے تمام آئمہ کرام کی ایک اہم پروگرام کا انعقاد ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر محمد رفیع نے عام بیداری پھیلانے کے مقصد سے یہ مشورہ پیش کیا کہ ہر بلاک میں عوامی میٹنگ کی جائے، ہینڈ ول، پوسٹر لگایا جائے، میڈیا اور سوشل میڈیا کا سہارا لیا جائے۔ اسی بیچ مولانا محمد تاج الدین کے مشورہ پر آئمہ کرام کے پروگرام کا فیصلہ لیا گیا۔ جناب احتشام صاحب نے وقف بل سے ہونے والی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ زبانی حبا کے ذریعہ وقف کرنے کی جو اجازت تھی اب وہ نئے بل کے مطابق نہیں ہوگی۔ 1954 سے جو وقف ہوا وہ وقف بائی یوز کا تھا لیکن اب اسے نئے بل کے ذریعہ ختم کیا جارہا ہے۔ اس بل کے مطابق آپ بغیر کسی ثبوت کے آپ اپنی ہی جائیداد کو وقف نہیں سکیں گے۔ اب وقف کرے گا تو اسے سرٹیفیکیٹ دینا ہوگا کہ وہ پانچ سال سے مسلمان ہے۔ نئے بل کے مطابق وقف بورڈ میں غیر مسلم بھی بطور ممبر شامل ہوں گے۔ جبکہ دوسرے مذاہب کے بورڈ میں دوسرے مذاہب کے ممبر نہیں ہو سکتے ہیں۔ وقف واقف کی منسا کے مطابق ہوتا تھا لیکن نئے بل نئے ایکٹ کے مطابق وقف حکومت کی منسا کے مطابق ہوگا۔ وقف کا ہر کام حکومت کے رول کے مطابق ہوگی۔ غفلت کی وجہ سے ابھی تک وقف کی جائداد کو اگر رجسٹر 2 میں درج نہیں کرایا ہے تو جلد از جلد کرالیں۔ جو آپ نے مسجد اور قبرستان وغیرہ کو وقف کیا وہ وقف فی سبیل اللہ ہے۔ ایک وقف ہے وقف الل اولاد، اس میں کچھ حصہ کسی اسلامی امر کے لئے قائم مسجد، عیدگاہ، قبرستان وغیرہ کے حق میں خرچ ہوتا ہے اور باقی وارث کے لئے۔ بی ٹی ایکٹ کے تحت، بی ایل ایکٹ کے تحت زمینداری ابولش ہو گئی اور بہار سرکار میں زمینداری چلی گئی۔ جن کو کوئی پٹا، کوئی رشید نہیں ملا تھا وہ اب دعوہ کیسے کریں۔ اس لئے آپ کی زمین حکومت بہار کی ہو گئی۔ سرکار کی زمین جیرات خاص، غیر مجروا مالکی، غیر مجروا عام اور بعض علاقوں میں بھارت سرکار کی جائیداد ہے۔ مالکی میں رعایا مسلمان رہا تو مذہبی چیزیں مسجد اور قبرستان وغیرہ بنالیا ۔ جب زمینداری واپس ہوئی تو ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے وہ زمین میرے استعمال میں ہے لیکن یہ سرکار کے پاس چلی گئی۔ نئے ایکٹ میں ختم ہو جائیں گی۔ رجسٹرڈ سے زیادہ غیر رجسٹرڈ جائداد ہیں۔ مسئلہ ہے کہ 9 لاکھ ایکڑ جائیداد ابھی تک وقف نہیں ہیں اسے کیسے رجسٹرڈ کرائیں یہی فکر ہے۔ 80 فیصدی کی کیفیت میں مسجد، قبرستان اور عیدگاہ وغیرہ ہے، نیا بل لاگو ہو جائے گا تو مشکل کھڑا ہو جائے گا۔ اس لئے اسے رجسٹرڈ کرائیں، اور 20 فیصدی کے قریب میں کچھ بھی درج نہیں ہے، غیر موافق حکومت ہوگی تو قبرستان میں بھی فیس لگ سکتا ہے اور قبرستان وغیرہ کی زمین کسی غیر کے نام بھی کر سکتا ہے۔ وقف جائیداد کو رجسٹرڈ کرانے کے لئے پہلے وقف بورڈ پٹنہ کا رجسٹریشن لے لیں پھر اس کی کاپی کے ساتھ سی او کے یہاں درخواست دیں۔ اس سلسلے میں میں نے جنوری میں ایک اپیل بھی شائع کیا تھا۔ آج کے اس نشست کے شرکاء میں ضلع اوقاف کمیٹی مظفر کے سیکریٹری شمیم اختر، قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر محمد رفیع، سیکریٹری محمد تاج الدین، جناب ہشام طارق، سینئیر سیٹیزن ملی کونسل کے سیکریٹری قیصر عالم صاحب، تنظیم امارت شرعیہ مظفر پور کے جنرل سیکریٹری صبغت اللہ رحمانی، قومی اساتذہ تنظیم بہار کی مجلس عاملہ رکن محمد رضوان، نسیم اختر، ضلعی صدر شمشاد احمد ساحل، اوقاف کمیٹی مظفر کے رکن و ضلع کانگریس کمیٹی اقلیتی سیل کے صدر منور اعظم، حافظ محمد رضوان اللہ، محمد اکرام، محمد اسلم، منظر صدیقی اور محمد افتخار وغیرہ شامل ہیں۔