اولاد کی تربیت نفسیات اور الجھتے خواب

ازقلم: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری، 9224599910

پرورش ایک مسلسل ہمہ جہت عمل ہے ۔ بچوں کی اخلاقی ،دینی،معاشرتی،جذباتی ،نظریاتی،نفسیاتی،جسمانی،ذہنی وشعوری تربیت کے مختلف گوشے آپ کی بھر پور شرکت ،توجہ اور انہماک چاہتے ہیں ۔ معاشرے کے رسم ورواج ،رنگ ڈھنگ اور آہنگ بھی شعوری اور غیر شعوری طور پر زندگی پراثر انداز ہوتے ہیں ۔ تلخ،ترش ،شیریں ذائقہ حیات نو کی شاخ زریں بن جاتے ہیں ۔اور شجر سایہ دار کے برگ وبار ظاہر ہونے لگتے ہیں ۔

کھول کر آنکھیں میرے آئینہ گفتار میں

آنے والے دور کی دھندلی سی اک تصویر دیکھ

ہمارے جسم کے چھے بنیادی جذبے ہیں غصہ،خوف ، حیرت ، خوشی و غمی ،اداسی اور تفریح Enjoy۔ ۔ نفرت ،محبت اور شہوت یہ لطف کے والدین ہیں۔ذہنی و نفسیاتی کمزوریاں شخصیت کو زنگ آلود کر دیتیں ہیں ان میں وہم ،تشویش ،منفی انداز فکر،Overthinking ,ا حساس کمتری،نا معقول خوف،کام سے گھبراہٹ،اضطراب ،مایوسی ، قنوطیت ،انتہا پسندی،تشدد اورضعف ارادہ کا بڑا رول ہے۔ پرورش ایک بہترین سرمایہ کاری ہے جس میں
والدین اپنے بچوں کی تین طریقوں سے تربیت کرتے ہیں ۔
(1) بالکل سختی(Authoritarian)
(2) بالکل نرمی(Permissive)
(3) اعتدال کے ساتھ(Authoritative)
عزم و جزم،امید رکھنے والے والدین کے بچے جری،نڈر،حوصلہ مند ہوتے ہیں ۔ وہ اپنے DNA میں اپنے والدین سے اچھے ،برےاور مثبت و منفی ،معیاری اقدار، جذبات ،رویے،سوچ اور اقدام کو پاتے ہیں ۔ یاد رکھیے رجعت پسندی کی ضد ترقی پسندی ہے ۔

"الٹے سیدھے اگ آئیں گے ،کھیت پڑیں جو بیج”.

والدین کو چاہیے کہ صحیح وقت پر صحیح اقدام اٹھائیں۔The write thing at the write time.
تعریف ،مسرت اور حوصلہ افزائی سے لبریز بچپن ،عمر بھر کے مظبوط ،بلند ،بے خوف خیالات اور اچھی جسمانی ونفسیاتی صحت کا سنگ بنیاد ثابت ہوسکتا ہے ۔ہمدردی اور حوصلہ افزائی نکمے سے نکمے بچے میں بھی نہایت عمدہ تبدیلی پیدا کر سکتی ہے۔

بڑھتے ہوۓ بچوں پر کھلتی ہوئی دنیا ہے

کھلتی ہوئی دنیا کا ہر باب تماشا ہے

احوال دوستاں

ہمارے فیمیلی کاؤنسلنگ سینٹر پر ایک فیملی نے اپنے بچوں کے بارے میں بتایا کہ
ان کے دو لڑکوں کی شادی ہوگئی اور وہ صاحب اولاد ہیں ۔بڑا لڑکا اپنے والد کے ساتھ جوائنٹ فیملی میں رہنا پسند کرتا ہے۔ چھوٹا بیٹا الگ دوسری جگہ پر رہتا ہے۔ چوں کہ بڑے لڑکے کو Joint Family کا ماحول ملا ہے اس لیے بچوں کی نگہداشت اور تربیت پر دادا دادی کے بھی اثرات نمایاں ہیں۔
احتیاطی تدابیر ، حفظ ماتقدم،اندیشوں،مصلحت پسندی نے بچوں کو چھوئ موئoversensitive بنا کر رکھ دیا ہے۔یہ مت کرو نہیں تو گر جاؤں گے ۔ لگ جائے گا،چوٹ آجائے گی۔ گارڈن میں لگے جھولوں اور Outdoor games,ply equipment کے استعمال میں احتیاط سے کھیلو،پیر پھسل جائے گااورپریشانی ہوگی۔ گرنے اور چوٹ آنے کا اندیشہ ہے۔اکیلے مت جاؤ،یہ مت کرو وہ مت کرو وغیرہ ۔بچوں کی غلطی پر ماں باپ غصہ ہوں،غضب ناک ہوں،سزا دیں تو دادا دادی کی پناہ مل جاتی اور ان کا دلار ہوتا ہے۔نفسیاتی طور سے بچے ڈرپوک ،بزدل بن گئے ۔
اس کی بہ نسبت دوسرے لڑکے کے بچے نڈر ،جری،بہادر ،حوصلہ مند اور بے خوف ہو کر خود اعتمادی سے کھیلتے بھی ہیں اور چوٹ برداشت بھی کرتے ہیں ۔مختلف ٹاسک اور چھوٹے موٹے خطروں کو انگیز بھی کرتے ہیں ۔دو چار روز ماں باپ سے دور بھی رہ لیتے ہیں اور اپنے کام خود بھی نپٹالیتے ہیں۔
آگر آپ واقعی اپنے آپ میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو بہادر بنیے اور ابھی سے اپنی عادت و اطوار کو مثبت سانچے میں ڈھالنے کے لیے کمربستہ ہو جائیے۔

"لوح سادہ برائے ہر نقش آمادہ”

سگمنڈ فرائڈ نے 1856 میں سب سے پہلے تجربات ،تحقیق اور مشاہدے کی روشنی میں دنیا کے سامنے شعور کی تین سطحوں کا انکشاف کیا ۔(1) Consciousness شعور (2) Subconciusnesd تحت الشعور (3)Unconsciousnessلاشعور
اس کا خیال ہے کہ لا شعوری اور تحت الشعور کا دائرہ لا شعور سے زیادہ وسیع ہے ۔فرد کی شخصیت عام جسمانی ونفسیاتی ڈھانچوں ،ذہنی لیاقت ،جذباتی توازن کو سمجھنے اور انھیں منظم کرنے کا نام ہے ۔ مبارک ہیں وہ لوگ جن کے پاس تربیت کرنے کے لیے الفاظ نہیں اعمال ہیں ۔

عبد العظیم رحمانی ملکاپوری
9224599910

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے