یہ وہ بچہ ہےجس کے بارے میں فرانسیسی مورخ”وی ویان ڈینون” اور فرانسیسی جنرل”دیزہ” نے لکھاہے کہ دنیاکابہادرترین بچہ ہے.
مصرپرفرانسیسی حملے کےدوران انتہائی سخت سیکورٹی کےباوجود رات کی تاریکی میں فرانسیسی فوجی کیمپ میں گھس کر بندوقیں لےکر فرار ہونے کی کوشش میں فرانسیسی سپاہی کےساتھ لڑائی میں یہ 12سالہ بچہ عبدالستار آدم زخمی ہوکرگرفتار ہوئےپھرجب فوجی عدالت میں پیشی ہوئی تویہ سوال کیا گیاکہ:
فرانسیسی اسلحہ کیوں چرارہاتھا؟
بچہ:کیونکہ یہ دشمن کااسلحہ ہے.
جج:تمہیں کس نے اکسایاتھا؟
بچہ اللہ نے ہمت دی.
جج : تمہیں معلوم ہے تمہاری سزا موت ہے؟!
بچہ: یہ میرا سر حاضر ہے.
فرانسیسی جنرل ڈیزہ نے بچے کی شجاعت کا مزید امتحان لیتے ہوئے پھانسی کاحکم سنایا تو بچہ خوفزدہ ہونے کی بجائے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئےقران کی تلاوت شروع کی.
جج ڈیزہ بچے سے متاثر ہوکر سزایے موت کو30 کوڑوں سے تبدیل کرتاہے کوڑے پورہ ہونے پر جنرل ڈیزہ کہتاہے: میں آج کی اپنی رپورٹ میں دنیاکابہادرترین بچےکاذکرکروں گا.
فرانسیسی مورخ”دینون” اپنی کتاب میں اس واقعے کوبطورچشم دیدگواہ کےلکھنے کے بعد لکھتاہے کہ:
میں نے بچے سے کہا کہ میں تمہیں منہ بولا بیٹابنانا چاہتاہوں میں تمہیں شاندار مستقبل کی ضمانت دے سکتاہوں؛ بچے نے کہا: تم پچتاو گے کیونکہ میں تمہیں ایک دن قتل کروں گا تم ہمارے دشمن ہو.
یہ بازی حق کی بازی ہے یہ بازی تم ہی ہاروگے
ہرگھرسےمجاھدنکلےگاتم کتنےمجاھدماروگے