- مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ تفتیشی افسر کی گواہی جاری
- سادھوی پرگیہ سنگھ جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کرنے کا اے ٹی ایس پر الزام
ممبئی19/ جولائی
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں چیف تفتیشی افسر(اے ٹی ایس) کی گواہی گذشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے، اس دوران گواہ استغاثہ سبکدوش اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس موہن کلکرنی نے خصوصی جج اے کے لاہوٹی کو سرکاری وکیل اویناس رسال کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اس مقدمہ میں اس کی جانب سے کی گئی تفتیش کی تفصیلات پیش کی۔ گواہ استغاثہ نے ملزمین کی گرفتاری سے لیکر چارج شیٹ داخل کیئے جانے اور پھر این آئی اے کی جانب سے اے ٹی ایس سے مقدمہ اپنے ہاتھ میں لینے کی باریک بینی سے معلومات عدالت کے ریکارڈ پر درج کرائی۔
سرکاری گواہ سے سوالا ت پوچھنے کا سلسلہ تقریباً ایک ماہ تک چلا جس کے بعد آج ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکیل جے پی مشرا ء نے موہن کلکرنی سے جرح کی اور اس سے مقدمہ کے تعلق سے درجنوں سوالا ت کیئے۔ ایڈوکیٹ جے پی مشراء نے دوران جرح عدالت کو بتایا کہ ایل ایم ایل فریڈم موٹر سائیکل جس پر دھماکہ خیز مادہ نصب ہونے کا اے ٹی ایس نے دعوی کیا ہے وہ موٹر سائیکل کبھی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے پاس تھی ہی نہیں اور نہ ہی اس نے اسے خریدا تھا۔ جے پی مشراء نے موہن کلکرنی پر الزام عائد کیا کہ سادھوی پرگیہ سنگھ کے خلاف کوئی ثبوت نہ ہونے کے باوجود اسے اس میں مقدمہ ناصرف گرفتار کیا گیا بلکہ اسے اہم ملزم بتایا گیا اور اس کی شخصیت مجروح کی گئی۔موہن کلکرنی نے ایڈوکیٹ جے پی مشراء کے الزام کی تردید کی اور کہا کہ اس مقدمہ کی تفتیش انتہائی ایمانداری سے کی گئی تھی اور پختہ ثبوت وشواہد کی بنیاد پر ہی ملزمین کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔دوران جرح موہن کلکرنی پر ایڈوکیٹ جے پی مشراء نے الزام لگایا کہ اس نے چارج شیٹ کے ساتھ عدالت میں ایسا کوئی بھی دستاویزاتی ثبوت پیش نہیں کیا جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ ایل ایم ایل فریڈم موٹر سائیکل سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی ملکیت ہے۔ ایڈوکیٹ جے پی مشراء کی نفی کرتے ہوئے موہن کلکرنی نے عدالت کو بتایا کہ آر ٹی او (سورت) نے جو دستاویزا ت عدالت میں داخل کیئے ہیں اس کے مطابق ایل ایم ایل موٹر سائیکل کی مالک سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر ہے۔
جے پی مشراء نے عدالت کو مزید بتایا کہ بھکو چوک میں دو موٹرسائیکلوں پر بم دھماکے ہوئے تھے، دوسری موٹر سائیکل کا اصل مالک کون ہے اس تعلق سے بھی تفتیش نہیں کی گئی۔دوران جرح ایڈوکیٹ جے پی مشراء نے گواہ استغاثہ سے سوال پوچھا کہ آیا اسے پتہ ہے بم دھماکہ کے مقام شکیل گڈس کمپنی کے اوپری منزلہ پر سیمی (اسٹوڈنٹ اسلامک مومنٹ آف انڈیا) کا دفتر تھا لیکن اس کے باوجود اس کی تفتیش نہیں کی گئی، دفتر کے مالک کا بیان درج نہیں کیا گیا جس پر موہن کلکرنی نے عدالت کو بتایا کہ یہ بات سچ ہے کہ اوپری منزلہ پر سیمی کا آفس تھا لیکن سیمی پر پابندی کی وجہ سے انہوں نے اس تعلق سے تفتیش کرنا مناسب نہیں سمجھا اور نہ ہی اس نے دفتر کے مالک کا بیان درج کیا۔ایڈوکیٹ جے پی مشراء نے موہن کلکرنی پر الزام عائد کیا کہ 29/ ستمبر 2008 کو بھکو چوک میں بم دھماکہ ہونے کے بعد افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا تھا، ہجوم نے پولس کے ساتھ زیادتی کی اور ان کے ہتھیار تک چھین لیئے تھے، افراتفری کی وجہ سے بم دھماکوں کے مقام کی ٹھیک ڈھنگ سے گھیرا بندی نہیں کی گئی تھی، جے پی مشراء کے سوال پر موہن کلکرنی نے عدالت کو بتایا کہ یہ سچ ہے کہ بم دھماکہ ہونے کے بعد افرتفری کا ماحول ہوگیا تھا اور مقامی پولس نے ہجوم کے خلاف ایک مقدمہ بھی درج کیا تھا لیکن بم دھماکوں کے مقام سے عوام کو دور رکھنے کے لیئے پولس نے گھیرا بندی کی تھی، بم دھماکوں کی جگہ تک عوام کو جانے نہیں دیا گیا تھا، اس بات کا خصوصی خیال رکھا گیا تھا کہ فارینسک سائنس کے افسران اور ناشک سے بم ناکارہ بنانے اور دھماکہ خیر مادہ کی نشان دہی کرنے والی ٹیم مالیگاؤں پہنچنے تک بم دھماکہ کی جگہ کو مکمل طور سے محفوظ رکھاجائے۔گواہ استغاثہ سے جرح کرنے کا سلسلہ آج ختم نہیں ہوسکا جس کے بعد عدالت نے اپنی کارروائی ملتوی کردی۔دوران سماعت عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ارشد شیخ و دیگر موجود تھے۔
ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 319گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔