اگر جے پور سے ممبئی آنے والی سوپر فاسٹ ایکسپریس ٹرین میں پیر ،31 ، جولائی کی صبح چیتن سنگھ نے جو دہشتگردی کا ننگا ناچ کیا،اگر یہی ظلم و بربریت کسی ریاض سے ہوتا تو بھارت کی میڈیا اسے دہشتگردانہ حملہ قرار دیتی،لیکن افسوس میڈیا کے ہاتھ کوئ مسالہ نہ لگا۔اس دہشتگردانہ حملے نے 15 مارچ 2019ء کو نیوزی لینڈ کے دار الحکومت کرائسٹ چرچ میں واقع مسجد النور اور لِن ووڈ مسجد پر حملے کے زخموں کو تازہ کردیا جن میں 51 سے زائد افراد جاں بحق اور 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ٹرین کے وائرل ویڈیو میں چیتن سنگھ ایک باریش شخص کی لاش کے پاس کھڑا دکھائی دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ’یہ پاکستان سے آپریٹ ہوتے ہیں، اور میڈیا ان کو کوریج دے رہا ہے۔ اس کو سب پتا چل رہا ہے کہ کہ یہ کیا کر رہے ہیں۔ اگر ووٹ دینا ہے، اگر ہندوستان میں رہنا ہے تو میں کہتا ہوں یہ دو نام ہیں، مودی اور یوگی۔
چیتن سنگھ نے ’ ٹارگٹ کلنگ ‘ کی تھی ۔ پہلے اس نے ایک بوگی میں ایک باریش شخص کو گولی ماری ، وہ موقعہ پر ہی جاں بحق ہوگیا ، پھر دوسری بوگی میں دوسرے کو اور اسی طرح تیسرے کو گولی ماری ۔ اُس نے گولی مارنے کے لیے بالکل وہی طریقہ اختیار کیا جس کا کبھی عزت مآب وزیر اعظم مودی صاحب نے ذکر کیا تھا ، ’ کپڑے سے شناخت ‘ کرو!
جب سے بھاجپا حکومت آئ ہے مسلمانوں پر حملوں میں پہلے کے مقابلے میں چھ گنا اضافہ ہوا ہے۔چیتن سنگھ کے گولی باری حملے میں مرنے والے تینوں مسلمانوں کی شناخت عبدالقادر، اصغرعباس علی اور سید سیف اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔ایک ریلوے فورس کے اے ایس آئی تکا رام مینا جو او بی سی برادری سے تعلق رکھتاہے۔اب ایسا تماشہ چیتن کے گھر والے اور تمام ریلوے کے افسران کر رہے ہیں کہ وہ دماغی مرض کا شکار ہے۔جب کہ پوچھ تاچھ کے دوران اس نے بتایا کہ اگر ٹرین درمیان میں نہ رکتی اور اسے موقع ملتا تو وہ مزید 7 سے 8 لوگوں کو مارنے والا تھا۔ ریلوے پولیس ذرائع کے مطابق ہفتہ کو تقریباً 7 گھنٹے تک جاری رہنے والی پوچھ گچھ کے دوران چیتن سنگھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس کی آخری خواہش پاکستان جا کر وہاں کے لوگوں کو قتل کرنا تھا۔اس کا کہنا ہے کہ میں پورے بھارت سے مسلمانوں کو مٹا دینا چاہتاہوں۔ٹرین میں حملہ کرنے والا اگر کوئ مسلمان شخص ہوتا تو بھارت اور پوری دنیا کا
Print and Electronic Media
حملہ آور کے پیچھے اس مخبوط الحواس شخص کے پاگل جنونی ہونے کے بجاۓ اس کے اندر اسلام اور مسلمان تلاش کرتا اور تمام ایمان فروش میڈیا اسلامی دنیا کے خلاف نقارہ جنگ بجا چکا ہوتا۔
سوال یہ کہ بھارت کی اتنی مضبوط ریلوے ڈیپارٹمنٹ کو معلوم تھا کہ چیتن سنگھ چوہان کو ذہنی مسائل کا سامنا ہے تو پھر انھیں ہتھیار دینے کا فیصلہ کس بنیاد پر کیا گیا؟
انہیں ریلوے میں نوکری ہی کیوں دی گئ؟
یہ سچ ہے کہ وہ فقط ہندو یا چودھری، نسل پرست،بھارتیہ دہشت گرد ہرگز نہیں تھا بلکہ وہ ایک ’’ہندو دہشت گرد‘‘ تھا اور یہی حقیقت ہے۔دہشت گردی کا کوئ مذہب نہیں ہوتا ہے۔قانون اسلام اور پیغمبر اسلامﷺ ہر طرح کی دہشت گردی کو حرام قرار دیتے ہیں۔اسلام ایک پرامن مذہب ہے اور وہ امن کا درس دیتا ہے اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو قرآن میں رحمت اللعالمین یعنی تمام جہانوں کے لیےرحمت قرار دیا گیا ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جتنے بھی غزوات اور جنگیں لڑیں وہ سب اپنے دفاع میں لڑیں یا ان لوگوں کے خلاف لڑائیاں لڑیں جو اسلام کے خلاف سازشیں کر رہے تھے اور جنگ کی تیاریاں کر رہے تھے اور حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اور حملہ کے لیے پرتول رہے تھے۔ آپ نے اسلام کو پرامن طور پر تبلیغ کے ذریعے پھیلایا اور ہمیشہ امت کو امن کا درس دیا کافروں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جنگیں مسلط کی جس کا جواب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دینا پڑا جس نے آپ کے خلاف تلوار اٹھائی اس کے خلاف آپ کو بھی تلوار اٹھانا پڑی ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دلیل اور تبلیغ کا ہمیشہ پرامن راستہ اپنایا یہی وجہ ہے کہ اسلام بہت تیزی سے پھیلا اور لوگ اسلام کی طرف مائل ہوئے۔اچھے اور نیک طبیعت کے لوگ،بہترین دماغ اور صاف دل سے سوچنے والا کوئی بھی شخص دوسرے کو نقصان پہنچانے کے بارے میں سوچ نہیں سکتا۔ آج جو لوگ بھی کسی بھی طرح کی دہشت گردی میں ملوث ہیں وہ انسانیت کے سب سے برے دشمن ہیں۔چاہے وہ کوئ بھی ہو،کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو،کیوں کہ کوئ بھی مذہب دہشت گردی کی تعلیم دیتی۔
ازقلم : ریاض فردوسی۔9968012976