مدھوبنی (پریس ریلیز)
ضلع مدھوبنی کی ممتاز دینی درسگاہ جامعہ ام الہدی پرسونی میں جشن یوم آزادی بہت دھوم دھام سے منایا گیا،صبح نو بجے جامعہ کے ناظم مولانا نوشاد احمد نثاری ومفتاحی کے ہاتھوں پرچم کشائی کی گئی،پھر قومی ترانہ گنگنایا ،اس کے بعد ایک انتہائی اہم پروگرام کا انعقاد کیاگیا،جس میں طالبات جامعہ نے دلکش تلاوت ،حسین نعتیں ، حب الوطنی اور تاریخ آزادی پر مشتمل نظمیں اور تقریریں پیش کیں،اور اپنی علمی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا،اس موقع پر بستی کی مؤقرترین شخصیات موجود رہیں۔پروگرام کے اختتام پر جامعہ کے صدرالمدرسین مفتی اسعداللّہ قاسمی مظاہری نے مختصر اور جامع خطاب کیا،جس میں انہوں نے کہا کہ عام طور پر یہ تصور پیش کیا جاتا ہےکہ 1857ء سے انگریزوں کے خلاف مسلح جدو جہد کا آغاز ہوا ہے،جو کہ بالکل غلط ہے،کیوں کہ تحریک آزادی کی داغ بیل1857ء سے100 سال پہلے ہی ڈال دی گئی تھی ،جس کے نتیجے میں بنگال کے سراج الدولہ نے1757ء میں،مجنوں شاہ نے1776ء اور 1780ءمیں ،حیدر علی نے 1767ء میں ،ٹیپوسلطان شہید نے1791ء میں ،مولوی شریعت اللہ نے 1812ء میں ،سید احمد شہید نے1831میں انگریزوں کے خلاف باقاعدہ جنگ لڑی ہیں،اور یہ تحریک آزادی کا پہلا دور تھا جو مسلمان تنہا لڑرہے تھے ،ہندو برادرانِ وطن اس میں شریک نہیں تھے،یہاں تک کہ1857ء سے تحریک آزادی کا دوسرا دور شروع ہوا،اور غیرمسلم اہل وطن نے بھی اس میں شرکت کی ،اور کافی طویل جدوجہد کے بعد 15/اگست 1947ء کو ملک انگریزوں کے چنگل سے آزاد ہوا۔مفتی صاحب نے کہا کہ جن علماء اور مسلمانوں نے سب سے پہلے جنگ آزادی کا بگل بجایا تھا ،افسوس کہ آج انہیں کی قربانیوں کو فراموش کرنے کی منظم سازش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے ملک کی صحیح تاریخ پڑھنی چاہیے ،اور ملک سے محبت کرنا چاہیے ،کیوں کہ ملک سے محبت و وفاداری کا ثبوت ہمیں اسوۂ نبوی سے ملتاہے۔ پروگرام کے آخرمیں ملک میں امن و امان کے لیے خصوصی دعاءکا اہتمام کیا گیا۔اس موقع پر بستی کی قابل قدر شخصیتیں موجودتھیں ،جن میں قاری قمرصدیقی،حافظ صدر عالم ،اخترحسین جامی،حاجی نثار احمد،حاجی افتخار ،ڈاکٹر محمد اسد،اورعبدالباری وغیرہ بطورِ خاص قابل ذکر ہیں ۔