تحریر: محمد سیف علی فیضی
اللہ تعالیٰ نے اس دنيا میں بہت ساری مخلوق کو پیدا فرمایا لیکن ساری مخلوق میں اشرف المخلوقات کا شرف اللہ نے صرف انسان کو عطا فرمایا اس نے انسان کی ہدایت کے لے اپنے محبوب بندوں کو یعنی انبیا کرام کا ایک گروہ بھی مبعوث فرمایاسب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام کو اور سب سے آخر میں رسول اکرم ﷺکو مبعوث فرمایا آپﷺپر قرآن مقدس نازل فرمایا قرآن مقدس وہ ایسی کتاب ہے جو اپنے دامن میں تمام جہاں کے علوم ومعارف کا خزینہ سمیٹے ہوۓ ہے حضرت علی فرماتے ہیں اگر میرا اونٹ گم ہو جاتا تو میں اس کو قرآن میں تلاش کرتا قرآن ایک ایسی کتاب ہے جس میں شک کی کوٸی جگہ نہیں چنانچہ قرآن پاک میں ارشاد خالق مطلق ہے ذلک الکتاب لا ریب فیہ
اگر کوٸی قرآن کے اندر کمی یا زیادتی کرۓ تو ہرگز اس کام کو انجام نہیں دے سکے گاکہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے کلام الہی نہ تبدیل ہواہے نہ ہوگا ارشاد باری ہے لا تبدیل لکلمات اللہ
نیز اس کتاب کی حفاظت کی ضمانت اللہ تعالی نے خود لے لی ہے پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ ضمانت الہی میں ہوتے ہوۓ اس میں تحریف و تبدیل کرسکے ارشاد باری تعالیٰ ہے انا نحن نزلنا الزکر وانا لہ لحافظون
تلاوت قرآن کی فضلیت پر متعدد آیات و آحادیث ناطق ہے و شاہد ہیں
اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا جو مومن قرآن پڑھتا ہے اس کی مثال ترنج کی سی ہے کہ خوشبو بھی اچھی ہے اور مزہ بھی اچھا ہے اور اس مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا چھوارے کی سی ہے جس میں خوشبو کوٸی نہیں مزا میٹھا ہے اور منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندراٸن (تمہ)کی سی ہے جس میں خوشبو کوٸی نہیں اور مزا کڑوا اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان گھاس کی ہے جس کی خوشبو اچھی اور مزا کڑوا(رواہٗ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ)
مزکورہ بالا حدیث اس بات پر دال ہے کہ تلاوت قرآن انسان زندگی کا اکیسر اعظم ہے اوراگر تلاوت کے ساتھ ساتھ فہمی کا مادہ بھی ہو تو تلاوت قرآن کی خواہش وتڑپ سے اللہ پہ یقين کامل اس کی حمد وثنا انفرادی اور اجتماعی کردار میں بہتری جزبہ انسانیت اور بنی آدم سے ہمدردی حرص ولالچ اقتصادی ومعاشاتی زندگی میں سدھار غلط
چال چلن کا اخراج سماجی محافظت رشک وحسد کا خاتمہ اور تزکیہ نفس اور واحدانیت الہی میں یقین پروان چڑھتا ہے
الھزا ہم تمامی مسلمانوں پر ضروری ہے کہ خود قرآن سکھیں اور سکھاٸیں اور اپنے اھل و عیال بلکہ پورے عالم اسلام کو قرآن کی تعلیم دیں تاکہ تلاوت قرآن اور قرآنی احکام پر عمل کرکے دینی اور دنیامیں سر خرو اور سر بلند ہوسکے ۔فقط