افطار، سحری، اعتکاف اور شب قدر کی فضیلت احادیث کہ روشنی میں

تحریر: محمد پرویز رضا حشمتی
’آج کل ماہ رمضان المبارک میں بہت سے لوگ بلا کسی قوی عذر کے روزہ نہیں رکھتے، ان میں سے بعض تو محض کم ہمتی کی وجہ سے نہیں رکھتے، ایسے ہی ایک شخص کو، جس نے عمر بھر روزہ نہ رکھا تھا اور سمجھتا تھا کہ پورا نہ کرسکے گا، کہا گیا کہ تم بطور امتحان ہی رکھ کر دیکھ لو، چناں چہ رکھا اور پورا ہوگیا، پھر اس کی ہمت بندھ گئی اور رکھنے لگا۔ ‘‘بعض بلا عذر تو روزہ ترک نہیں کرتے، مگر اس کی تمیزنہیں کرتے کہ یہ عذر شرعا ًمعتبر ہے یا نہیں؟ ادنیٰ بہانے سے افطار کردیتے ہیں، مثلاً:ایک ہی منزل کا سفر ہو، روزہ افطار کردیا، کچھ محنت مزدوری کاکام ہوا، روزہ چھوڑدیا۔بعض لوگوں کا افطار تو عذرِ شرعی سے ہوتاہے، مگر ان سے یہ کوتاہی ہوتی ہے کہ بعض اوقات اس عذر کے رفع ہونے کے وقت کسی قدر دن باقی ہوتا ہے، اور شرعاً بقیہ دن میں کھانے پینے سے بند رہنا واجب ہوتا ہے،مگر وہ اس کی پروا نہیں کرتے، مثلاً: سفرِ شرعی سے ظہر کے وقت واپس آگیا، یا عورت حیض سے ظہر کے وقت پاک ہوگئی، تو ان کو شام تک کھانا پینا نہ چاہیئے ۔اکثر لوگ روزہ میں بھی معاصی سے نہیں بچتے، اگرغیبت کی عادت تھی، تو وہ بدستور رہتی ہے، اگر بدنگاہی کے خوگر تھے، وہ نہیں چھوڑتے، اگر حقوق العباد کی کوتاہیوں میں مبتلا تھے، ان کی صفائی نہیں کرتے، بلکہ بعض کے معاصی تو غالباً بڑھ جاتے ہیں، کہیں دوستوں میں جا بیٹھے کہ روزہ بھلے گا، اور باتیں شروع کیں، جن میں زیادہ حصہ غیبت کا ہوگا، یا چوسر، گنجفہ ، تاش، ہارمونیم، گراموفون لے بیٹھے اور دن پورا کردیا۔ اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ بالکل روزہ ہی نہ ہوگا، لہٰذا رکھنے ہی سے کیا فائدہ؟ روزہ تو ہوجائے گا، لیکن ادنیٰ درجے کا۔جیسے اندھا، لنگڑا، کانا، گنجا، اپاہج آدمی، آدمی تو ہوتاہے، مگر ناقص۔حضور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جن قید کردیئے جاتے ہیں، اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں، پس اس کا کوئی دروازہ کھلانہیں رہتا، اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، پس اس کاکوئی دروازہ بند نہیں رہتا، اور ایک منادی کرنے والا (فرشتہ) اعلان کرتا ہے کہ : اے خیر کے تلاش کرنے والے! آگے آ، اور اے شر کے تلاش کرنے والے! رُک جا۔ اور اللہ کی طرف سے بہت سے لوگوں کو دوزخ سے آزاد کردیاجاتا ہے، اور یہ رمضان کی ہر رات میں ہوتا ہے۔‘‘
حدیث:۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخری دن خطبہ میں فرمایا :’’ اے لوگو! تم پر ایک بڑی عظمت والا، بڑا بابرکت مہینہ آرہا ہے، اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے، اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کاروزہ فرض کیا ہے، اور اس کے قیام تراویح کو نفل یعنی سنتِ مؤکدہ بنایا ہے، جو شخص اس  میں کسی بھلائی کے نفلی  کام کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرے، وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیر رمضان میں فرض ادا کیا، اور جس نے اس میں فرض اداکیا، وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیر رمضان میں ستر فرض اداکیئے۔ یہ صبر کا مہینہ ہے ،اور صبر کا ثواب جنت ہے، اور یہ ہمدردی و غم خواری کامہینہ ہے، اس میں مؤمن کا رزق بڑھادیا جاتا ہے۔ اور جس نے اس میں کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرایا تو وہ اس کے لیے اس کے گناہوں کی بخشش اور دوزخ سے اس کی خلاصی کا ذریعہ ہے، اور اس کو بھی روزہ دار کے برابر ثواب ملےگا، مگر روزہ دار کے ثواب میں ذرا بھی کمی نہ ہوگی۔ ‘‘ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر شخص کو تو وہ چیز میسر نہیں جس سے روزہ افطار کرائے؟ رسول  اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرمائےگا، جس نے کسی روزہ دار کو دُودھ کے گھونٹ سے، یا ایک کھجور سے، یا پانی کے گھونٹ سے روزہ افطار کرادیا،اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلایا پلایا اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض کوثر سے پلائےگا، جس کے بعد وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا،یہاں تک کہ جنت میں داخل ہوجائے اور جنت میں بھوک پیاس کا سوال ہی نہیں قارئین کرام رمضان المبارک یہ ایک ایسا مہینہ ہے کہ اس کا پہلا حصہ رحمت، درمیانی حصہ بخشش اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی کا ہے۔ اور جس نے اس مہینے میں اپنے غلام اور نوکر کا کام ہلکا کیا ، اللہ تعالیٰ اس کی بخشش فرمائےگا، اور اسے دوزخ سے آزاد کردےگا۔‘‘حدیث پاک میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’رمضان کی خاطر جنت کو آراستہ کیا جاتا ہے، سا ل کے سرے سے اگلے سال تک، پس جب رمضان کی پہلی تاریخ ہوتی ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہےجو جنت کے پتوں سےنکل کر جنت کی حوروں پر  سے گزرتی ہے تو وہ کہتی ہیں: اے ہمارے رب!اپنے بندوں میں سے ہمارے ایسے شوہر بنا جن سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ہم سے ان کی آنکھیں۔ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ  میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتےہوئے  خود سنا ہے کہ : ’’یہ رمضان آچکا ہے، اس میں جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں، اور شیاطین کو طوق پہنادیے جاتے ہیں ، ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو رمضان کا مہینہ پائے اور پھر اس کی بخشش نہ
ہو۔‘‘جب اس مہینے میں بخشش نہ ہوئی تو  کب ہوگی؟(روزے کی فضیلت) 
حدیث پاک۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’جس نے ایمان کے جذبے سے اور طلبِ ثواب کی نیت سے رمضان کا روزہ رکھا ، اس کے گزشتہ گناہوں کی بخشش ہوگئی۔‘‘حدیث پاک۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نیک عمل جو آدمی کرتا ہے تو اس کے لیے عام قانون یہ ہے کہ  نیکی دس سے لے کر سات سو گنا تک بڑھائی جاتی ہے،اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: مگر روزہ اس قانون سے مستثنیٰ ہے کہ اس کا ثواب ان اندازوں سے عطا  نہیں کیا جاتا کیوں کہ وہ میرے لیے ہے اور میں خود ہی اس کا بے حد و حساب  بدلہ دوں گا، اور روزے کے میرے لیے ہونے کا سبب یہ ہے کہ وہ اپنی خواہش اور کھانے پینےکو محض میری  رضا کی خاطر چھوڑتا ہے، روزہ دار کے لیے دو فرحتیں ہیں،ایک فرحت افطار کے وقت ہوتی ہے، اور دوسری فرحت اپنے رب سے ملاقات کے وقت ہوگی، اور روزہ دار کے منہ کی بو جو خالی معدہ کی وجہ سے آتی ہےاللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک و عنبر سے زیادہ خوشبودار ہے 
حدیث پاک ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’روزہ اور قرآن بندے کی شفاعت کرتے ہیں یعنی قیامت کے دن کریں گے، روزہ کہتا ہے: اے رب! میں نے اس کو دن بھر کھانے پینے سے اور دیگر خواہشات سے روکے رکھا، لہٰذا اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔ اور قرآن کہتا ہے کہ : میں نے اس کو رات کی نیند سے محروم رکھا  کہ رات کی نماز میں قرآن کی تلاوت کرتا تھا لہٰذا اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما، چنانچہ دونوں کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔‘‘
(سحری کھانا) 
حدیث پاک۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :’’سحری کھایا کرو، کیوں کہ سحری کھانے میں برکت ہے۔ ‘‘
حدیث: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہمارے اور اہلِ کتاب کے روزے کے درمیان سحری کھانے کا فرق ہے کہ اہلِ کتاب کو سوجانے کے بعد کھانا پینا ممنوع تھا، اور ہمیں صبحِ صادق کے طلوع ہونے سے پہلے تک اس کی اجازت ہے۔
غروب کے بعد اِفطار میں جلدی کرنا
حدیث: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگ ہمیشہ خیر پر رہیں گے جب تک کہ غروب کے بعد اِفطار میں جلدی کرتے رہیں گے۔‘‘
حدیث: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دین غالب رہے گا،جب تک کہ لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے، کیوں کہ یہود و نصاریٰ تاخیر کرتے ہیں۔‘‘حدیث:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نقل فرمایا ہے کہ : ’’مجھے وہ بندے سب سے زیادہ محبوب ہیں جو افطار میں جلدی کرتے ہیں۔‘‘روزہ کس چیز سے افطار کیا جائے؟
حدیث:۔ سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’جب تم میں کوئی شخص روزہ افطار کرے تو کھجور سے افطار کرے، کیوں کہ وہ برکت ہے، اگر کھجور نہ ملے تو پانی سے افطار کرلے، کیوں کہ وہ پاک کرنے والا ہے۔
افطار کی دُعا
حدیث:۔۔۔۔ ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ  حضورصلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار کرتے تو فرماتے:ذَھَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَاءَ اللہ پیاس جاتی رہی، انتڑیاں تر ہوگئیں، اور اَجر ان شاء اللہ ثابت ہوگیا۔
حدیث:۔۔۔۔۔ حضرت معاذ بن زہرہ فرماتے ہیں کہ  جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ افطار کرتے تو یہ دُعا پڑھتے:اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ وَ عَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُاے اللہ! میں نے تیرے لیے روزہ رکھا، اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر بھروسہ کیا اور
تیرے ہی دیئے ہوئے رزق سے افطار کیا۔
(روزے دار کی دعا رد نہیں ہوتی) 
حدیث: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’تین شخصوں کی دُعا رَد نہیں ہوتی، روزہ دار کی ، یہاں تک کہ افطار کرے، حاکم عادل کی، اور مظلوم کی۔ اللہ تعالیٰ اس کو بادلوں سے اُوپر اُٹھالیتے ہیں اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں، اور رب تعالیٰ فرماتے ہیں: میری عز ت کی قسم! میں ضرور تیری مدد کروں گا، خواہ کچھ مدت کے بعد کروں۔‘(رمضان کا آخری عشرہ) 
حدیث:۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم لنگی مضبوط باندھ لیتے یعنی کمر ہمت چست باندھ لیتے خود بھی شب بیدار رہتے اور اپنے گھر کے لوگوں کو بھی بیدار رکھتے۔
(لیلۃالقدر) 
حدیث: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رمضان المبارک آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک یہ مہینہ تم پر آیا ہے، اور اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے، جو شخص اس رات سے محروم رہا ، وہ ہر خیر سے محروم رہا، اور اس کی خیر سے کوئی شخص محروم نہیں رہے گا، سوائے بد قسمت اور حرمان نصیب کے۔‘‘
حدیث:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتو

ں میں  تلاش کرو!‘حدیث:رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب لیلۃ القدر آتی ہے تو جبریل علیہ السلام فرشتوں کی ایک  جماعت کے ساتھ نازل ہوتے ہیں، اور ہربندہ جو کھڑا یا بیٹھا اللہ  تعالیٰ کا ذکر کر رہا ہو اس میں تلاوت، تسبیح و تہلیل اور نوافل سب شامل ہیں، الغرض کسی طریقے سے ذکر و عبادت میں مشغول ہو اس کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں۔‘‘

(لیلۃالقدرکی دعا) 
حدیث:  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! یہ فرمائیے کہ اگر مجھے یہ معلوم ہوجائے کہ یہ لیلۃ القدر ہے تو کیا پڑھوں؟ فرمایا: یہ دُعا پڑھا کرو:
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ
اے اللہ! آپ بہت ہی معاف کرنے والے ہیں، معافی کو پسند فرماتے ہیں، پس مجھ  کو بھی معاف کردیجیے۔
 بغیر عذر کے رمضان کا روزہ نہ رکھنا
حدیث: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نےبغیر عذر اور بیماری کے رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑدیا تو خواہ ساری عمر روزے رکھتا رہے، وہ اس کی تلافی نہیں کرسکتا یعنی دوسرے وقت میں روزہ رکھنے سے اگر چہ فرض ادا ہوجائے گا، مگر رمضان المبارک کی برکت و فضیلت کا حاصل کرنا ممکن نہیں۔
             (تراویح) حدیث:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے ایمان کے جذبے سے اور ثواب کی نیت سے رمضان کا روزہ رکھا، اس کے پہلے گناہ بخش دیے گئے، اور جس نے رمضان کی راتوں میں قیام کیا، ایمان کے جذبے اور ثواب کی نیت سے، اس کے گزشتہ گناہ بخش دیے گئے، اورجس نے لیلۃ القدر میں قیام کیا، ایمان کے جذبے اور ثواب کی نیت سے، اس کے پہلے گناہ بخش دیے گئے۔‘اور ایک روایت میں ہے کہ : ’’اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیے گئے۔‘‘
                               (اعتکاف) 
حدیث: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے رمضان میں آخری دس دن کا اِعتکاف کیا، اس کودو حج اور دو عمرے کا ثواب ہوگا۔‘‘
حدیث: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کی خاطر ایک دن کا بھی اعتکاف کیا، اللہ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان ایسی تین خندقیں بنادیں گے کہ  ہر خندق کا فاصلہ مشرق و مغرب سے زیادہ ہوگا۔ ‘‘
(روزہ دار کے لیے پرہیز) حدیث: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ :’’جس شخص نے روزے کی حالت میں  بیہودہ باتیں مثلًا: غیبت، بہتان،تہمت، گالی گلوچ، لعن طعن، غلط بیانی وغیرہ اور گناہ کا کام نہیں چھوڑا، تو اللہ تعالیٰ کو کچھ حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑدےحدیث پاک میں ہے کہ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ’’روزہ ڈھال ہے، جب تک کہ اس کو پھاڑے نہیں۔‘‘اور ایک روایت میں ہے کہ : عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! یہ ڈھال کس چیز سے پھٹ جاتی ہے؟ فرمایا: ’’جھوٹ اور غیبت سے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے