- جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) نے قانونی امداد فراہم کی
ممبئی 27/ اگست 2024
پاکستانی ممنوعہ تنظیم لشکر طیبہ کے توسط سے ہندوستان میں مبینہ دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کا منصوبہ بنانے کے الزامات کے تحت گرفتار ملزم فیصل حسام علی مرزا کو آج بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ ملزم کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ متین شیخ نے کی۔
بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس بھارتی ڈانگرے اور منجوشا دیشپانڈے نے ایڈوکیٹ متین شیخ کے دلائل کی سماعت کے بعد ملزم فیصل مرزا کی ضمانت پرر ہائی کی عرضداشت منظور کی، ملزم گذشتہ چھ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے۔
دو رکنی بینچ نے ملزم کی ضمانت عرضداشت مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی وجہ سے منظور کی حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزم کی ضمانت پر رہائی کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور عدالت سے گذارش کی کہ ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کی بجائے مقدمہ کی سماعت جلد از جلد مکمل کیئے جانے کا این آئی اے عدالت کو حکم دیا جائے۔
ملزم کی ضمانت عرضداشت پر سماعت سے قبل ہی این آئی اے نے ملزم کی جانب سے ضمانت عرضداشت داخل کرنے میں ہونے والی 838/ دنوں کی تاخیر کا مدعہ اٹھایا تھا جس پر ہائی کورٹ میں تقریباً ایک سال تک سماعت چلی جس کے بعد عدالت نے ملزم کے حق میں فیصلہ دیا اور یہ کہاکہ ملزم جیل میں ہے اور ملزم معاشی طور پر کمزور ہے لہذا اپیل داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر ملزم کو ضمانت عرضداشت داخل کرنے سے نہیں روک نہیں سکتی۔
ملزم کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ متین شیخ نے عدالت کو بتایا تھاکہ ملزم کا تعلق نہایت غریب گھرانے سے ہے اور ملزم جیل کے اندر ہونے اور اس درمیان کرونا وباء کی وجہ سے ملزم کی جانب سے ضمانت عرضداشت داخل کرنے میں تاخیر ہوئی لہذا اس تاخیر کو انسانی بنیادں پر قبول کیا جائے، ایڈوکیٹ متین شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ آئین ہند میں دیئے گئے حقوق کے تحت عدالت عرضداشت داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر کو قبول کرسکتی ہے۔
اپیل داخل کرنے میں ہونے والی تاخیر کو قبول کرنے بعد ہائی کورٹ نے ملزم کی ضمانت عرضداشت پر سماعت کی جس کے دوران ایڈوکیٹ متین شیخ نے عدالت کو بتایا کہ ملزم گذشتہ چھ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے نیز ٹرائل کورٹ میں مقدمہ کی سماعت تیزی سے نہیں ہورہی ہے، ابتک صرف پچیس ہی گواہان کے بیانات کا اندراج مکمل ہوپایا ہے۔ایڈوکیٹ متین شیخ نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کے خلاف جو الزامات این آئی اے نے عائد کیئے ہیں وہ اس نوعیت کے نہیں ہیں کہ اسے مزید جیل میں رکھا جائے لہذا ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
ایڈوکیٹ متین شیخ نے حال ہی میں سپریم کورٹ کی جانب سے منیش ششودیا کو ضمانت پررہا کیئے جانے والے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت کوبتایاکہ سپریم کورٹ نے اپنے حکمنامہ میں کہا ہے کہ مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کا ملزم کو فائدملنا چاہئے اور ملزم کا ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
این آئی اے کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ سندیش پاٹل نے ملزم کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم پر ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا سنگین الزام ہے اور ملزم کے خلاف یو اے پی اے کی سنگین دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا ہے لہذا ملزم کو اگر ضمانت پر رہا کیا گیا تو وہ ملک سے فرار ہوسکتا ہے نیز اس کے خلاف موجود ثبوت و شواہد سے چھیڑ چھاڑ کرسکتا ہے۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس بھارتی ڈانگرے اور منجوشا دیشپانڈے نے ایڈوکیٹ متین شیخ کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ملزم فیصل حسام علی مرزا کو پچاس ہزار روپئے کے ذاتی مچلکہ اور ایک ضامندار کے عوض ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا، عدالت نے ملزم کو مزید حکم دیا کہ وہ جیل سے رہا ہونے کے بعد مہینہ میں ایک مرتبہ این آئی اے آفس میں حاضری لگائے۔ ملزم کی ضمانت عرضداشت 11/ اگست 2022/ کو بامبے ہائی کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر کل 16/ سماعتیں عمل میں آئیں۔اس مقدمہ میں ایڈوکیٹ متین شیخ کے ہمراہ ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی،ایڈوکیٹ شاہد ندیم،ایڈوکیٹ عبدالرازق شیخ، ایڈوکیٹ ارشد شیخ، ایڈوکیٹ مسکان شیخ، ایڈوکیٹ آفرین خان، ایڈوکیٹ اعجاز شیخ ود یگر پیش ہوئے۔