دائیں بازو کی قوتوں کی جانب سے وقف املاک پر قبضہ کرنے اور اپنی ملکیت میں لانے کی بدنیتی پر مبنی کوششوں کو ایک جھٹکا
نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی جنرل سکریٹری الیاس محمد تمبے نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں وقف املاک پر پنجاب اور ہریانہ ہائی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریونیو ریکارڈ میں کسی بھی اندراج میں زمین کو ”تکیہ (مسلمانوں کے عام استعمال کے لیے زمین)، قبرستان اور مسجد” قرار دیا گیا ہو، اس کی حفاظت کی جانی چاہیے، چاہے مسلم کمیونٹی نے اسے ایک طویل عرصے استعمال نہ کیا ہو۔الیاس محمد تمبے نے کہا کہ عدالت کا مذکورہ فیصلہ اس غیر ضروری تنازعہ کو ختم کرنے کا سبب بننا چاہئے جس کو ان دنوں سنگھ پریوار نے مرکزی حکومت کی مضبوط حمایت سے ملک میں وقف املاک کے خلاف کھڑا کر دیا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جہاں مرکزی حکومت وقف ترمیمی بل کے ساتھ مسلم کمیونٹی کو نقصان پہنچانے کے لیے آگے بڑھ رہی ہے، معزز عدالت کا یہ فیصلہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ متاثرہ کمیونٹی کو راحت فراہم کرتا ہے۔
بنچ کا بیان ”ریونیو ریکارڈ میں کوئی بھی اندراج جس میں زمین کو تکیہ، قبرستان اور مسجد قرار دیا گیا ہے، مکمل طور پر اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ متعلقہ جگہ پر بھی تحفظ فراہم کیا جائے، باوجود اس کے کہ مسلم کمیونٹی کی طرف سے طویل عرصے تک غیر استعمال کنندہ ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔ عدالت کا یہ فیصلہ سنگھ پریوار اور مرکزی حکومت کی آنکھیں کھولنے کا سبب بننا چاہئے۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) اس فیصلے کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتی ہے اور امید کرتی ہے کہ سنگھ پریوار اور اس کی حکومتیں بد نیتی کے ساتھ ملک میں وقف املاک کو نشانہ بنانا بند کردیں گے۔