- اپنے دین پر مضبوطی سے جمے رہیں اور کسی کے بہکاوے میں مت آئیں : ڈاکٹر حفیظ الرحمن سنابلی پرنسپل جامعہ عالیہ عربیہ، مئو
مشرقی یوپی میں مولانا فیض اللہ مئوی رحمہ اللہ کے ہاتھوں ۱۸۶۸ء مطابق ۱۲۸۵ھ کو وجود میں آنے والا مشہور ومعروف تعلیمی، تربیتی اور اقامتی ادارہ جامعہ عالیہ عربیہ، مئو میں مؤرخہ ۱۹/اگست ۲۰۲۴ء ندوہ تہذیب البیان کے زیر اہتمام طلبہ کا یک روزہ علمی وادبی سالانہ تحریری مسابقہ زیر صدارت ڈاکٹر حفیظ الرحمن سنابلی شیخ الجامعہ جامعہ عالیہ عربیہ، مئو اپنے اختتام کو پہونچا۔ حالات حاضرہ کو مد نظر رکھتے ہوئے مقالہ نگاری کے موضوعات منتخب کئے گئے۔ پروگرام کل پانچ نشستوں پر مشتمل رہااور ہر نشست کا الگ الگ موضوع رہا ۔
پہلی نشت کا موضوع: ارتداد: اسباب وتدارک۔ دوسری نشست: آواگون کا عقیدہ اورعقیدہ آخرت۔ تیسری نشست: مشاجرات صحابی اور منہج سلف۔ چوتھی نشست برادران وطن کی غلط فہمیاں: اسباب وعلاج ۔ آخری نشست: الاسلام ومشکلات الشباب فی العصر الراھن۔
پروگرام کی شروعات تلاوت کلام اللہ سے کی گئی اور پھر ترانۂ ندوۃ تہذیب البیان اسید احمد اسید اعظمی وپرویز انیس الرحمن کے ذریعہ پیش کیا گیا۔ اور الحمد للہ یہ پروگرام اپنے تمام تر رعنائیوں اور روایتی شان وشوکت کے ساتھ بحسن وخوبی اختتام پزیر ہوا۔
تقسیم اسناد وانعامات سے قبل حکم حضرات ودیگر مہمانان نے طلبہ کے سامنے نصیحت آمیز کلمات اور اپنے تاثرات کا اظہار کیا ۔ سب ٍسے پہلے عالی جناب طیب پالکی صاحب سابق چیرمین نگر پالیکا ، مئو نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور کہا کہ عالیہ کا پروگرام شہر میں ہونے والے دیگر پروگروموں پر فائق ہوتا ہے کیوں کہ یہاں کے لوگ طلبہ کے تئیں سنجیدہ ہوتے ہیں اور انکے تعلیم وترقی کے لئے کوشاںرہتے ہیں مزید آپ نے طلبہ کو وقت کے ساتھ چلنے کی تلقین کی اور کہا کہ وقت کی قدر کیجئے اور حالات کے مطابق اپنے آپ کوڈھالنے کی کوشش کیجئے ۔ کمپوٹر وغیرہ سیکھ کر اپنے کو کسی کام کے لائق بنائیے۔ اس کے بعد ڈاکٹر اشفاق احمد لکچرر نے اپنے تاثراتی کلمات پیش کیا اور طلبہ کو کچھ غلطیوں کی جانب نشان دہی کی ۔ آپ نے کہا کہ میں خود عالیہ ہی سے پڑھا ہوں اور یہیں کے ساتذہ نے ہمیں قلم پکڑنا سکھایا ہے۔ اس کے بعد ڈاکٹر شکیل احمد (ڈائرکٹر : اسکالر پیلک اسکول، عالیہ نگر) نے طلبہ کو مستقبل کے اندیشوں سے آگاہ کیا اور فی الوقت ہو رہے واقعات کی جانب اشارہ کیا اور ایک طالب علم کو کیسا ہونا چاہئے اس کی طرف رہنمائی کی ۔ اخیر میں صدر مجلس ڈاکٹر حفیظ الرحمن سنابلی پرنسپل جامعہ عالیہ عربیہ نے تمام اساتذۂ کرام، مہمانان عظام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے طلبہ کو اس پرفتن حالات وظروف سے متنبہ کیا اور نصیحت آمیز کلمات سے نوازا۔ آپ نے ایک مختصر سے واقعہ کے ذریعہ اپنی بات کی شروعات کی اور کہا کہ سماج کے چار پانچ شرپسندوں نے ایک مرتبہ منصوبہ بنایا کہ گاؤں کے میاں صاحب کو ورغلانا ہے اور بیوقوف بنانا ہے حضرت گئے تھے بکری خریدنے اور بکری لیکر آہی رہے تھے کہ یہ لوگ الگ الگ جگہوں پر کھڑے ہوگئے اور پلان یہ تھا کہ بکری کو کتیہ ثابت کرنا ہے لہذا جیسے جیسے حضرت گزرتے گئے لوگ پوچھتے گئے میاں صاحب یہ کتیہ کہاں سے پایا آپ نے اور اس کا کیا کریں گے پہلی مرتبہ میں حضرت بول پڑے کہ یہ تو بکری ہے آگے بڑھے پھر وہی سوال اور وہی جواب گھر تک پہونچتے پہونچتے حضرت میاں صاحب کو اپنے اوپر شک ہونے لگا اور وہیں پر انھوں نے اس بکری کو چھوڑ دیا اور خود ہی پر شک کرنے لگے کہ کتیہ کہاں سے ہم نے خرید لیا؟ اس کتیہ نے مجھے ناپاک کردیا آخر کار وہ منصوبہ بند سازش کامیاب ہوئی اور شرافت وسادگی کی ہار ہوئی۔ اس واقعہ کو بیان کرکے آپ نے طلبہ کے دماغ میں یہ بات بٹھانے کی کوشش کی کہ حالات کچھ اسی طرح کے ہیں کہ لوگ آپ کو آپ کے دین سے برگشتہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں ایسے میں آپ کی ذمہ داری یہ بنتی ہے کہ آپ اپنے دین پر مضبوطی سے گامزن رہیں اور کسی کے بہکاوے میں نا آئیں آپ کو کسی سے مرعوب ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے ۔اپنا عقیدہ مضبوط بنائیں ، تعلیم پر بھر پور توجہ دیں ، اساتذہ کی ایک ایک بات پر عمل کریں اور ان سے رہنمائی لیتے رہیں کیونکہ فتنے مختلف شکلوں اور صورتوں میں ہر ہر گام پر آپ کا انتظار کررہے ہیں جس کا شکار آج کا نوجوان ہوتا جارہا ہے جسے ہم اور آپ دیکھ رہے ہیں ۔ اللہ ہم سب کو محفوظ رکھے۔
تاثراتی کلمات کے معا بعدپہلی دوسری اورتیسری پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کے درمیاں اساتذہ کرام کے ہاتھوں اسناد وانعامات تقسیم کئے گئے۔ اس پروگرام کی کامیابی میں جملہ اساتذہ کرام بالخصوص مربی انجمن شیخ عطاء الرحمن مدنی استاد حدیث جامعہ ہذا اور اراکین ندوۃ تہذیب البیان کا ہاتھ رہا ہے ۔ اس پروگرام میں اساتذہ کرام کے علاوہ مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر خالد کما ل صدر کمیٹی اور شہر کی دیگر بڑی بڑی معزز شخصیات تشریف فرما رہیں اور پروگرام کے کامیاب بنانے میں اپنا مکمل تعاون دیا ۔ اللہ تعالي ادارہ اور اس کے جملہ منسوبین کو دن دونی رات چوگنی ترقی عطاء فرمائے۔آمین