کرب واحساس کی شاعرہ "امریتا پریتم” ذوالفقار علی خان

  • چک غلام الدین ہائی اسکول ویشالی میں امریتا پریتم کے 105 ویں سالگرہ پر تقریب کا انعقاد

ویشالی مورخہ 2/ستمبر ( پریس ریلیز) چک غلام الدین ہائی اسکول ویشالی میں ملک کی مشہور معروف قلمکار امریتا پریتم کے 105 ویں سالگرہ کے موقع پر سیمینار ومشاعرہ اور انیل کمار، استاذ چک غلام الدین ہائی اسکول کی تصنیف ” کاویا مرتی” (شعری مجموعہ) کا رسم اجرا چک غلام الدین ہائی کے سیمنار ہال میں عمل میں آیا ۔ تقریب کی صدارت امریندر کمار صدر مدرس چک غلام الدین ہائی اسکول ویشالی نے کی، جبکہ نظامت کے فرائض رتنیش کمار نے انجام دیا۔ پروگرام کی شروعات شمع روشن کرکے کیا گیا ۔ پھر محمد ضیاء العظیم، استاذ چک غلام الدین ہائی اسکول ویشالی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے پروگرام کا مکمل خاکہ پیش کیا ۔
محمد ضیاء العظیم نے امریتا پریتم کے حیات وخدمات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امرتا پریتم ایک ہندوستانی قلم کار تھیں جنہوں نے مختلف اصناف پر ہندی اور پنجابی میں لکھا۔ وہ پنجابی زبان کی پہلی ممتاز ناول نگار، مضمون نویس اور بیسویں صدی کی پنجابی زبان کی شاعرہ تھیں جنہیں پاک وہند سرحد کے دونوں جانب یکساں طور پسندیدگی سے پڑھا اور سنا جاتا ہے۔ چھے دہائیوں سے زیادہ اپنے ادبی دور میں انہوں نے شاعری، افسانے، سوانح عمری، مضامین، پنجابی لوک گیتوں کے مجموعے اور ایک خود نوشت سمیت سو سے زیادہ کتابیں تصنیف کیں جن کا ترجمہ متعدد علاقائی اور غیرملکی زبانوں میں کیا گیا۔
پھر انیل کمار کی تصنیف "کاویا مرتی” (شعری مجموعہ) پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس شعری مجموعے میں پیش کئے گئے اشعار کے ہر موضوع پر بات کرنا ممکن نہیں ہے خلاصہ کے طور پر دیکھا جائے تو انیل کمار نے اس شعری مجموعے میں عالمی سطح کے مسائل کے ہر پہلوؤں پر گفتگو کی ہے اور اپنے پیغامات ایک عام انسان تک پہنچانے کی بھر پور سعی کی ہے ۔ انہوں نے بڑی بےباکی اور جرات مندی اور مضبوطی کے ساتھ اپنی باتیں رکھی ہیں انہوں نے واضح انداز میں حق گوئی سے کام لیا ہے ۔
اس کے بعد مہمان خصوصی محترم سدھار پٹیل (ایم ایل اے ویشالی) ودیگر مہمانوں کے ہاتھوں کتاب کا رسم اجرا ہوا ، اور سیمینار ومشاعرہ عمل میں آیا ۔ اس موقع پر موجود مہمان خصوصی محترم سدھار پٹیل (ایم ایل اے) ویشالی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کی تقریب دو بنیاد پر ہے، پہلا امریتا پریتم کی یوم ولادت اور دوسرا انیل کمار کی کتاب "کاویا مرتی” کی رسم اجرا، امریتا پریتم کی تخلیقات میں کرب ہے، احساس کی شدت ہے، انہوں نے زندگی میں جو کچھ محسوس کیا اسے اپنی تحریر میں اتارا ہے ۔ نیز میں محترم انیل کمار کو ان کے اس عظیم کارنامے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔
روپیش کمار نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریتا پریتم ہمارے درمیان اگرچہ نہیں ہیں، لیکن ان کی تحریر اور ان کا فن ہمارے ہمیشہ انہیں زندہ وجاوید رکھے گا،ساتھ ساتھ انیل کمار کی تخلیق "کاویا مرتی” نئی نسل کو ایک مثبت پیغام کی طرف گامزن کرے گا، ہم انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ستروہن رام استاذ چک غلام الدین نے بھی بہت عمدگی کے ساتھ اپنے تاثرات کا اظہار کیا ۔ذوالفقارعلی خان استاذ چک غلام الدین ہائی اسکول نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریتا پریتم کے 105 ویں سالگرہ کے موقع پر سیمینار ومشاعرہ کی اس تقریب کا انعقاد اس بات کی علامت ہے کہ ابھی ادب زندہ ہے، قارئین ادب زندہ ہیں، امریتا پریتم کرب واحساس کی شاعرہ ہیں، ان کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ہے، ان کی شخصیت کئ پہلوؤں پر ممتاز ہے، ان کی زندگی اور ان کی تحریر کا اگر ہم بغور مطالعہ کریں گے تو ہم بخوبی اسی نتیجے پر پہنچیں گے کہ زندگی میں سب کچھ حاصل ہو جائے ضروری نہیں ہے ۔ امریتا پریتم کو سب کچھ ملا، شہرت، دولت، عزت، لیکن انہوں نے جو چاہا وہ نہ مل سکا ۔ آخر میں صدر محترم کی اجازت سے پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے