آر ایف دعویٰ سنٹر کے زیر اہتمام ضلعی پیمانے پر تفسیر کا مسابقاتی پروگرام اختتام پذیر
سدھارتھنگر: 8 ستمبر (ہماراپیام)
آج بمقام فیضی ہال مسلم انٹر کالج بوقت 4/بجے شام آر ایف ڈی سی کا سالانہ قرآنی مسابقه اپنے اختتام کو پہونچا۔آر ایف دعویٰ سنٹر کا قیام 2017م کو مترجم قرآن ڈاکٹر نورالحسن صاحب کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ جس تنظیم کے صدر ماسٹر فیض احمد (استاد مسلم انٹر کالج) اور نائب صدر انجینئر محمد صھیب صاحب اور آرگنائزر ڈاکٹر نورالحسن صاحب ہیں۔ اس تنظیم کا بنیادی مقصد غیر مسلموں کے درمیان اسلام کی دعوت کو عام کرنا ہے جس کے لئے نوع بنوع پروگرام کرانا، مسلم معاشرے میں بالعموم اور نوجوانوں کے درمیان بالخصوص اسلامی فکر کو پروان چڑھانے، قرآن فہمی اور نبوی پیغامات سے جوڑنے کی ہر ممکن کوشش کرنا۔ اسکولی طلبہ کو دین سے قریب کرنے کے لئے ان کے درمیان قرآنی مسابقه کروانا، عربی زبان کو پروموٹ کرنے کے لئے ہفتہ واری کلاسز چلانا، غیرمسلموں کے درمیان انگلش ترجمہ قرآن کی تقسیم اور انکے اشکالات کو حل کرناوغیرہ۔ الحمدللہ یہ سنٹر ایک ویزن کے ساتھ اپنے مشن میں رواں دواں ہے۔ اور روزافزوں ترقی ہی کررہا ہے۔ ابتدائی سالوں میں طلبہ کی تعداد کم تھی لیکن وقت کے ساتھ چند برسوں میں غیر معمولی ترقی کی ہے اور آج بالواسطہ اور بلاواسطہ سنٹر سے مستفید ہونے والے لوگوں کی تعداد مسلم وغیر مسلم ملکی وغیر ملکی ملا کر تقریباً دو ہزار تک پہونچ جاتی ہے۔ سنٹر کے آرگنائزر ڈاکٹر نورالحسن صاحب اس کی ترقی میں ہمہ وقت لگے رہتے ہیں اور آڈیوز، ویڈیوز اور تصاویر کے ذریعے دینی پیغامات لوگوں تک ارسال بھی کرتے رہتے ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی سورہ ملک کی تشریح و توضیح اور سیاق وسباق کو مکمل سمجھنے پر ایک مسابقے کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں صدارت کا فریضہ ڈاکٹر حفیظ الرحمن سنابلی (پرنسپل جامعہ عالیہ عربیہ، مئو) نے اور نظامت كا فريضه ماسٹر فیض احمد صاحب نے ادا کیا اور سابق ممبر آف پارلیمنٹ سالم انصاری صاحب اور ڈاکٹر سدھاترپاٹھی (پرنسپل گوپی ناتھ پی جی کالج غازی پور)کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تھا ۔ دو چھوٹے چھوٹے بچے عبداللہ بن فیض اور عائشہ بنت فیض کی تلاوت سے پروگرام کا آغاز کیا گیا اور پھر ترانۂ سنٹر پیش کیا گیا ۔ اس کے بعد ڈاکٹر نور الحسن ( سنٹر آرگنائیزر) نے مسابقہ میں پوچھے گئے انگلش زبان میں سوالات کو لوگوں کے سامنے پڑھ کر سنایا ساتھ ساتھ مسابقے کی حساسیت و شفافیت کے بارے میں روشنی ڈالی اور اسی طرح سے سلسہ وار پروگرام اپنے آب وتاب ، شان وشوکت اور رعنائیوں کے ساتھ بحسن وخوبی اختتام کو پہونچا۔
شہر کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دیگر معززین حضرات کو بھی مدعو کیا گیا تھا جن لوگوں نے اپنی شرکت کو یقینی بنایا اور رونق بزم رہے اور از ابتدا تا انتہا باقی رہے جن میں سرفہرست عالی جناب محمد طیب پالکی صاحب(سابق چیرمین نگر پالیکا پریشد ، مئو)، عالی جناب محمد مظہر اعظمی صاحب (لکچرر آر ایف ڈی سی عربک لرننگ کو چنگ سنٹر)، مولانا حفیظ الرحمن صاحب ( لکچرر آر ایف ڈی سی عربک لرننگ کو چنگ سنٹر )،عالی جناب جمال اخترار پن صاحب ( چیر مین ایم اے اے فاؤنڈیشن، مئو) عالی جناب شکیل ل احمد یونائٹیڈ صاحب (یونائیٹیڈ ساڑی)، عالی جناب ڈاکٹر سرفراز احمد صاحب (ایم بی بی ایس ایم ایس )، عالی جناب عزیر احمد گر هست صاحب (منیجر سرا قبال پبلک اسکول)، عالی جناب جمیل احمد سر (ڈائر یکٹر دی نیشن فاؤنڈیشن)، عالی جناب ڈاکٹر دانش کمال (چائلڈ اسپیشلسٹ)عالی جناب ظفر اقبال کراؤن صاحب (کراؤن جو یس)، محترمه حنیفہ نعمانی (پرنسپل اسکالر پبلک اسکول)، محترمہ عزیز النساء (پرنسپل سر اقبال پبلک اسکول)، محترمہ ثناء پروین (لکچر تعلیم الدین نسواں ڈگری کالج)، محتر مه نیلوفر جہاں (سابق ٹیچر مسلم انٹر کالج)، محترمه سلیمی عبدالقوی (پرنسپل مریم پبلک اسکول)، محترمہ لبنی فیاض (سابق کو آرڈینیٹر ڈان واسکو پبلک اسکول) اور ڈاکٹر شائستہ وغیرہ۔
اس مسابقے میں اچھی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا جن میں اکثریت لڑکیوں کی تھی۔ پوزیشن حاصل کرنے والوں میں لڑکیاں ہی غالب رہیں۔ پہلی پوزیشن نازیہ خاتون بنت عبداللہ انصاری سلمہا (ساکنہ ہٹھی مداری،مئو) اور زرین راحت بنت محمد یونس سلمہا (ساکنہ ڈومن پورہ مئو)نے حاصل کی اور دوسری پوزیشن طوبی ارشد بنت محمد ارشد سلمہا (ساکنہ ڈومن پورہ، مئو) نے اور تیسری پوزیشن شازیہ خاتون بنت عبداللہ انصاری سلمہا (ساکنہ ہٹھی مداری، مئو) اور شرمین ضیاء بنت محمد اسماعیل سلمہا (ساکنہ ڈومن پورہ، مئو) نے حاصل کی اور اپنے والدین کا نام روشن کیا اللہ تعالي مزید ترقی دے۔
تقسیم اسناد وایوارڈ کے بعد کچھ مہمانان کو اپنے تاثرات پیش کرنے کا موقع دیا گیا سب سے پہلے ڈاکٹر شائستہ نے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے زیادہ سے زیادہ خود کو مطالعہ میں مشغول رکھنے پر زور دیا آپ کے بعد ڈاکٹر سدھاترپاٹھی کو دعوت اسٹیج دیا گیا ۔ ڈاکٹر صاحبہ نے اسلام سے اپنی قربت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو اسلام کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں جانتے ہیں پر کبھی کبھی اس بارے میں ہمارے مسلم ساتھی بتاتے ہیں خیر ہم سب کو اپنے دین سے جڑنا چاہئے ۔ بعدہ ڈاکٹر سلیم خان صاحب آ ئے اور انھوں نے بتلایا کہ بچپن میں ہم نے کسی مولوی صاحب سے قرآن تو پڑھنا سیکھ لیا تھا پر اس کے معانی نہیں جانتے تھے اور دل میں ایک چاہت تھی کہ اس کے معانی کو سمجھا جائے ۔اس کے بعد شیخ مظہر اعظمی صاحب کو آواز دی گئ ۔ آپ نے بڑے ہی خوبصورتی کے ساتھ قرآن کے معجزے اور قرآن میں موجود سائنسی نکات پر روشنی ڈالی اور کئی آیتیں اس کے ثبوت میں پیش کیں خاص طور سے آیت (والسماء ذات الرجع )اور آیت (والجبال اوتاد ا ) دونوں آیتوں میں مخفی سائنسی نقطے کو پیش کیا ۔ اس کے بعد سابق ایم پی سالم انصاری صاحب اور سابق چیرمین طیب پالکی صاحب آئے اور دونوں حضرات نے قوم کے بچوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کی تلقین کی اور ہر قسم کے تعاون کا وعدہ کیا۔ مقررین کی فہرست لمبی تھی لیکن وقت کا دامن بہت تنگ تھا اس پر گرمی بھی اپنا شوخی دکھا رہی تھی بلاآخر صدر مجلس ڈاکٹر حفیظ الرحمن سنابلی (پرنسپل جامعہ عالیہ ) کو صدارتی کلمات پیش کرنے کے لئے دعوت اسٹیج دیا جاتا ہے اس گزارش کے ساتھ کہ وقت کی نزاکت کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی بات رکھی جائے ۔ ڈاکٹر صاحب نے سنٹر کے تمام اراکین ومعاونین کا شکریہ ادا کرتے ہوئےڈاکٹر نور الحسن صاحب ( مترجم قرآن) کو قرآن جیسی کتاب کے ترجمہ کرنے پر مبارکبادپیش کی اور کہا کہ یورپی اور امریکی ممالک میں آپ کا ترجمہ قرآن باتھوں ہاتھ نکل جارہا ہے اورالحمد للہ کئی نسخے اب تک چھپ چکے ہیں ۔قرآن کے تئیں آپ کی تمام خدمات لائق ستائش ہیں اور جماعت وجمعیت کے لئے قابل فخر عمل ہے جس کو معمولی نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد مساہمین بالخصوص پوزیشن ہولڈرز کو مبارکباد دیتے ہوئے ان سب کی حوصلہ افزائی کی۔ آپ نے اپنی بات کی شروعات رسول اللہ صلي علیہ وسلم کے اس قول (خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ) سے کی یعنی آپ لوگوں میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرآن کو سیکھتے اور سکھاتے ہیں۔ آج دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن ہے کیونکہ اس کے ہر ہر حرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں ۔لوگ قرآن کو خوب عزت دیتے ہیں ، خوب چومتے اور سینے سے لگاتے ہیں ، اس کو رکھنے کے لئے اچھی الماری کا انتظام بھی کرتے ہیں ، کسی کے بیمار ہونے یا مرنے کے وقت خوب تلاوت کرتے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ صرف حروف کو دہرایا جاتا ہے اس کے صحیح معانی کو سمجھنے کے لئے معمولی بھی کوشش نہیں کی جاتی ۔ پر یاد رہے کہ جس دن قرآن کو سمجھ کر پڑھنا شروع کردیں گے دنیا کی ساری طاقتوں کو بھول جائیں گے اور سارے گمراہ کن نظریات کو رد کردیں گے اور دنیا آپ کی مٹھی میں ہوگی ۔ قوم کی بچیوں سے مخاطب ہوکر آپ نے کہا کہ قرآن نے آپ کو سارے حقوق دے رکھے ہیں آپ کو داہنے اور بائیں جھانکنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ ڈاکٹر سدھا تریپاٹھی میم سے مخاطب ہو کر دعوت کا معني ومفہوم سمجھایا اورسورت ملک کی روشنی میں نظریہ ٔ بگ بینگ اور ڈارون کا نظریۂ ارتقا کو جاہلیت پر مبنی نظریہ قرار دیا ۔ اخیر میں ڈاکٹر نور الحسن صاحب کو اس شاندار پروگرام کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے مستقبل میں اس طرح کے پروگرام کے انعقاد کی اپیل کی اور ہر طرح کا ممکن تعاون دینے کا وعدہ کیا۔اور اسی کے ساتھ پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔