بی جے پی کی سیاست اور مسلمان

مہاراشٹر میں شیواجی کا مجسمہ گر جانے کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔حالانکہ اس معاملے میں وزیر اعظم مودی ،وزیر اعلی ایکناتھ شیندے نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس پونے کی ایک ریلی میں عوامی اسٹیج سے معافی مانگ چکے ہیں اُسکے باوجود اس معاملے کو مہا وکاس اگھاڈھی کی اتحادی پارٹیاں ٹھنڈے بستے میں ڈال دینے کے موڈ میں نہیں ہیں ۔مہا وکاس اگھادھی شیواجی کا مجسمہ گرنے کے معاملے کو بد عنوانی کا معاملہ بتا کر عوام کے درمیان جا رہے ہیں ۔دراصل یہ شیواجی کے اپمان سے زیادہ بدعنوانی کا معاملہ ہے۔ایک ایسے شخص کا مجسمہ جنہیں مہاراشٹر اور مہاراشٹر کے باہر بڑی تعداد میں لوگ اپنی عزت اور شان سمجھتے ہیں اس شخص کا مجسمہ بنانے میں کروڑوں روپے خرچ ہوئے ہیں اور اس مجسمہ کا افتتاح خود وزیر اعظم مودی نے کروڑوں خرچ کی ہوئی ریلی میں کیا ہو اور وہ مجسمہ صرف آٹھ مہینے میں گر گئی۔یہ یقیناً بدعنوانی کا معاملہ ہے۔لیکِن اتنی بڑے بدعنوانی کے معاملے کے ذمےدار کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اس کا جواب نہیں ہے۔کیونکہ اب اس ملک میں بدعنوانی کوئی معاملہ ہی نہیں ہے اور بدعنوانی کے معاملے میں حزب اختلاف چیخ پکار عوامی سطح پر کرتی ہے تو اس معاملے کو جانچ ایجنسیوں کے حوالے کر ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا جاتا ہے ۔کبھی بھی کسی بھی بدعنوانی کے معاملے میں پوری جانچ نہیں ہو پاتی ہے اور سزا تو دور کی بات ہے ۔بدعنوانی کے معاملے میں جانچ اس لیے بھی نہیں ہو پاتی ہیں کہ معاملہ کوئی بھی ہو اُسکے تار حکومت میں بیٹھے لوگوں تک ضرور پہنچتی ہے ۔اِسلئے جانچ ایجنسیاں جانچ تو کرتی ہیں لیکِن بیشتر معاملے میں انجام تک نہیں پہنچ پاتی ہیں ۔
مودی سرکار نے بدعنوانی کو ایک بڑا معاملہ عوام میں بنایا تھا۔حالانکہ عوام میں مودی کا بدعنوانی کے خلاف جنگ کا بھرم ٹوٹ چکا ہے لیکِن شیواجی کا مجسمہ نصب میں بھی بدعنوانی آنے والے مہاراشٹر اسمبلی چناو میں بی جے پی اور این ڈی اے کو بہت بھاری قیمت چکانا پڑے گا ۔
لوک سبھا چناو میں شیو سینا اور این سی پی کو توڑنے اور ادهو اور شرد پوار کی پارٹیوں سے انتخابی نشان چھین لیے جانے کے بعد بھی بی جے پی اور اُنکے اتحادیوں کو محض سولہ سیٹوں پر اکتفا کرنے پڑے ۔اب شیواجی کا مجسمہ گرنے کے بعد تو بی جے پی اور اُنکے اتحادیوں کے ہاتھ پیر پھول چکے ہیں ۔اُنہیں مہاراشٹر اسمبلی چناو میں شکست صاف نظر آ رہے ہیں۔
شیواجی کے مجسمہ گرنے کے معاملے کو دبانے کے لئے مہنت رام گیری کو کھڑا کیا گیا اور اس سے محمد صاحب کی شان میں گستاخی کرائی گئی ۔دراصل بھگوا بریگیڈ مہاراشٹر اور دیگر ریاستوں کے چناو کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کا احتجاج سڑکوں پر دیکھنا چاہتے ھیں ۔تاکہ مسلمانوں کا سڑکوں پر احتجاج دیکھ کر ہندو ایک جٹ ہو کر بی جے پی کو ووٹ دے دے۔لیکِن مسلمان پولس اسٹیشن میں رام گیری کے خلاف شکایت تو درج کرا رہا ہے لیکن سڑکوں پر احتجاج کے لئے اُتر نہیں رہا ہے جس کی وجہ سے بھگوا بریگیڈ میں مایوسی پھیل رہی ہے ۔اسی مایوسی سے نجات حاصل کرنے کے لئے نتیش رانے سے مسلمانوں کے خلاف زہر اُگلایا جا رہا ہے ۔نتیش رانے بھی مسلمانوں میں صبر کا باندھ توڑ نہیں پائے تو اب بی جے پی اپنی ھی پارٹی کے مسلم رہنماء یا سر عرفات کو نتیش رانے کے خلاف کھڑا کر دیا ہے۔ یا سر عرفات وہی بولی بول رہے ہیں جو دوسری جانب نتیش رانے بول رہے ہیں ۔یا سر عرفات کو اسلئے شہ دیا جا رہا ہے کہ وہ مسلمانوں کے درمیان ہیرو بن جائیں اور ان کے ذریعے کچھ مسلمانوں کے ووٹ بی جے پی اور اُنکے اتحادیوں کو بھی حاصل ہو جائے۔بی جے پی ڈری ہوئی ہے کہ مسلمانوں کے ایک مشت ووٹ اُنکے خلاف جا رہے ہیں ۔مسلمانوں کے ایک مشت ووٹ نتیجہ خیز ہوتے ہیں ۔بی جے پی لاکھ کوشش کرنے کے باوجود لوک سبھا چناو میں مسلمانوں کے ووٹ کو بکھرا نہیں سکی۔اُسے اب ڈر ہے کہ اسمبلی چناو میں بھی مسلمانوں کے ایک مشت ووٹ بی جے پی کے خلاف گئے تو اُنکی شکست یقینی ہے۔
بی جے پی کے لئے پریشانی یہ بھی ہے کہ وزیر اعظم مودی کا جادو اب پہلے جیسا نہیں رہا ۔دوسری جانب ذات پر مبنی مردم شُماری جو انڈیا اتحاد کا مشن ہے اس سے بھی بی جے پی خوف زدہ ہے۔بی جے پی کا ہندو مسلم کارڈ پہلے جیسا چل نہیں پا رہا ہے اُسکے باوجود ہندوتوا بریگیڈ ماب لینچنگ اور محمد صاحب کے بارے میں اناپ سناپ بول کر ہندو مسلم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے تاکہ ذات پر مبنی مردم شُماری سے نچلی ذاتوں کے ہندوؤں کا دھیان ہٹ جائے اور وہ سب صرف ہندو سمجھ کر بی جے پی کو ووٹ دے ۔
جیسے جیسے ہریانہ چناو نزدیک آتا جا رہا ہے ہریانہ میں گاؤ رکشکوں کا دہشت خاص کر مسلمانوں کے خلاف بڑھتا جا رہا ہے ۔ساتھ ہی مہاراشٹر میں بھی ایک بزرگ کو گائے کا گوشت رکھنے کے الزام میں زد کوب کیا گیا ۔ہندوتوا تنظیموں کے یہ جارحانہ تیور مسلمانوں کے خلاف الیکشن تک جاری رہے گا ۔مسلمانوں کو الیکشن تک کافی ہوش حواس سے کام لینا ہوگا اور مسلمانوں کو ہندوتوا تنظیموں کے داؤں میں نہیں آنے ہونگے۔

تحریر: مشرف شمسی
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے