امارت شرعیہ کا اجلاس کامیاب ہوتا اگر امارت کے لوگ وقت کو برباد نہیں کرتے، مہمانوں کی تقریر دو دو منٹ اورمیزبانوں کی جن کی نہیں ہونی چاہئے 30 منٹ 40منٹ اور وہ بھی بکواس ،کام کی بات ایک بھی نہیں
حضرت امیر کی تقریر جو دراصل پرزنٹیشن تھا جو موضوع کے مطابق بہت اچھی ہورہی تھی، ایسا لگ رہاتھا کہ مہینوں سے وہ اس کی تیاری کررہے تھے لیکن وہ تیاری بے کار ہی گئی اور پرزنٹیشن بیکار ہوگیا جب کہ وہی اجلاس کے مقصود بھی تھے
ان کا سارا وقت یہ لوگ کھاگۓ ،نماز ظہر کا وقت نکلا جارہا تھا لوگ نماز کیلئے بھاگنے لگے اخیر میں افراتفری کا ماحول ہوگیا
کرناٹک بنگال کے وقف کے سی او، چیئرمین آئے لیکن پٹنہ میں کانفرنس ہوئی اور بہار وقف بورڈ کا کوئی ذمہ دار نہیں آیا
شکیل صاحب اوراخترالایمان صاحب کے علاوہ کوئی بہار کے ایم ایل اے،ایم ایل سی نہیں آئے، راجد اور جدیو والوں نے بائیکاٹ کیا
اور تو اور اخترالایمان صاحب کی بھی تقریر نہیں کرائی گئی
مولانامجددی کے علاوہ ملکی سطح کاکوئی نمایاں چہرہ نہیں تھا
دولوگوں کے علاوہ سبھوں نے صرف امیر شریعت کی قصیدہ خوانی کی، جولوگ قصیدہ پڑھ رہے تھے ان کو پورا وقت دیاگیا ایسالگ رہاتھا کہ یہ پروگرام اسی کام کے لیے ہوا ہے،اور جن دولوگوں نے موضوع پر مرتب گفتگو کی، ان کو بھی اسٹیج پر جاکر روکا گیا
اس پر کانفرنس میں زبردست ہنگامہ بھی ہوا اور لوگوں نے درمیان میں احتجاج بھی کیا کہ کیا یہی سننے کے لئے ہمیں بلایا ہے
بدنظمی کا عالم یہ ہے کہ گیارہ بجے رات تک آدھے لوگوں کو کھانا نہیں مل سکا اور کھانا کی تیاری کی جارہی ہے
دن میں بھی ہال کے بیسمنٹ میں پوری سبزی تھمادی گئی پھر کس بات پر کروڑوں کا چندہ کیا جب پانچ دس ہزار لوگوں کے کھانے کا صحیح نظم نہیں ہوسکا
جناب مولانا شبلی صاحب نے پوری صلاحیت دکھائی اور ان کی وجہ سے اتنی بھیڑ نظر آئی ایک ناظم صاحب کہاں کہاں نگاہ رکھتے پھر بھی امارت کے لوگوں نے کافی محنت کی، خصوصاً ناظم صاحب نمایاں تھے، گرچہ پروگرام حسب توقع نہیں رہا
اجلاس میں شامل پٹنہ کے ایک صاحب کا تاثر