مولانا حلیم اللہ قاسمی نے ایس پی سے فون پر گفتگو کی
نندور بار (مہاراشٹر)
مہاراشٹر کے نندور بار شہر میں گذشتہ کل19/ ستمبر کو عید میلاد النبی کے موقع پر نکلنے والے جلوس پرمبینہ پتھراؤ کے بعد علاقے میں تناؤ کا ماحول پیدا ہوگیا تھا جس کے بعد مقامی پولس نے فور ی کارروائی کرتے ہوئے حالات کو قابو میں کرلیا اورتین درجن سے زائد لوگوں کو گرفتار بھی کیا جن کا تعلق دونوں فرقے کے نوجوان شامل ہیں۔
حادثہ کی اطلاع جمعیۃ علماء نندوربار کے جنرل سیکریٹری رحمت اللہ راجو انعامدار نے ریاستی جمعیۃ کے ذمہ داروں کو دی جس کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سیکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے ایس پی نندور بار شرون دت سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ بے قصوروں کو ہراساں و گرفتار ناکیا جائے اور خاطیوں کے سختی پیش آئیں اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے ایس پی شرن دت سے یہ بھی کہاکہ اگر کسی بے قصور کی گرفتاری عمل میں آگئی ہے تو اسے فوری طور پر رہا کیا جائے۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے ایس پی نندور بار شرون دت کا شکریہ ادا کیاکہ ان کی بروقت مداخلت کی وجہ سے ماحول کو کنٹرول میں ہواجسکے بعد علاقے میں امن قائم ہوسکا۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے نندور بار شہر کی عوام سے امن و امان قائم رکھنے اور افواہوں پر دھیان نا دینے کی گذارش کی ہے۔
تادم تحریر مولانا حلیم اللہ قاسمی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ضلع دھولیہ کے جنرل سیکریٹری الحاج مشتاق احمد صوفی جائے حادثہ کا جائزہ کرنے کے لیئے روانہ ہوگئے ہیں۔ صوفی مشتاق شہر نندور بار کے ذمہ داران اور متاثرین سے ملاقات کریں گے۔
ای طرح جمعیۃ علماء مالیگاؤں کا ایک وفد بھی فساد سے متاثرہ نندور بار شہر کا دورہ کرنے والا ہے۔
سروے رپورٹ کے بعد متاثرین کی امداد کے لیئے اور گرفتارشدہ ملزمین کی ضمانت پرر ہائی کے لیئے لائحہ عمل تیار کیاجائے گا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عید میلاد کے جلوس پر ایک منظم طریقے سے پتھراؤ کیا گیا تاکہ شہر کے حالات کو خراب کیا جاسکے۔ شرپسندوں نے نا صرف شرکاء جلوس پر پتھراؤ کیا بلکہ پولس پر بھی پتھراؤ کیا جس کی وجہ سے سات پولس والوں چوٹیں آئیں۔