تحریر: قمر الدین ریاضی
جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈانگر نیپال
اس روئے زمین پر جتنے بھی ممالک پائے جاتے ہیں ہر ملک کا اپنا ایک قومی دن ہوتا ہے اور اس ملک کے باشندے اپنے قومی دن کا جشن خوب دھوم دھام سے مناتے ہیں، اس قومی دن کی مناسبت پر ان لوگوں کی قربانیوں کو خاص طور سے یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے ملک کو آزاد کروانے اور اس کی ترقی کے راستے ہموار کرنے کے لئے اپنے جا ن ومال کی قربانیاں ْپیش کی ہوتی ہیں۔ اسی طرح سے مملک سعودی عرب بھی ہر سال 23/ ستمبر کو مملکت کے اتحاد کا قومی دن مناتی ہے۔ یہ تاریخ مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز کے جاری کردہ شاہی فرمان نمبر 2716، اور 17 جمادی الثانی 1351 ہجری کی تاریخ سے واپس آتی ہے، جس میں مملکت کا نام مملکت حجاز اور نجد سے منتقل کرنے اور اس کے الحاق کی شرط رکھی گئی تھی، اور اس اعتبار سے مملکت سعودی عرب کی نئی شروعات 21جمادی الثانی۱۵۳۱ہجری،بروز جمعرات بمطابق 23ستمبر1932ء کو ہوتی ہے۔ 1932 عیسوی سے لیکریہ حکومت ہر سال23 ستمبر کو مملکت کے اتحاد کا قومی دن مناتی ہے۔
مملکت سعودی عرب انسانی تعاون فراہم کرنے کے اعتبار سے بطور خاص جانی وپہچانی جاتی ہے، ضرورت پڑنے پر انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے سعود ی عرب اپنے خزانہ خاص کے منہ کو بے دریغ کھول دیتا ہے اور مخلصانہ طریقہ سے انسانیت کا تعاون کرنے میں پیش پیش رہتا ہے،بین الاقوامی برادری کے ایک فعال رکن کے طور پر جانا جاتا ہے، اور عالم اسلام کے لئے دھڑکتے ہوئے دل کے مثابت اپنا مقام بناچکا ہے درج ذیل سطور میں اختصار کے ساتھ حکومت سعودی عرب کے بعض مخلصانہ جہود کا ذکراختصارکے ساتھ کیا جارہاہے تاکہ وہ افراد جو شب وروز مملکت سعودی عرب کو طعن وتشنیع کانشانہ بنا رہے ہیں وہ بھی حقیقت سے آگاہ ہوسکیں۔
پناہ گزینوں، بے گھر افراد اور زائرین کے لیے سعودی امداد:
مملکت سعودی عرب پناہ گزینوں، بے گھر افراد اور زائرین کے لیے سب سے زیادہ خیرمقدم کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، ان پناہ گزینوں کے لئے خورد ونوشت کا ہر ممکن انتظام، مفت علاج کا اہتمام، سرکاری اسکولوں وکالجوں میں مکمل تعلیم وتربیت کا مفت انتظام، یہ تمام تر سہولیات ہوتی ہیں جو مملکت سعودی عرب ان پناہ گزینوں کے لئے فراہم کرتی ہے۔
مملکت سعودی عرب کے انسانی وخیری اقدامات:سعودی حکومت نے پوری دنیا میں انسانی خدمات کا بہترین نمونہ پیش کرنے لئے کچھ ایسے ادارے کھول رکھے ہیں جو بین الاقوامی سطح پر امدار فراہم کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں درج ذیل سطور میں بعض کا تذکرہ کیا جارہا ہے:
۱۔ رابطہ العالم الاسلامی(مسلم ورلڈ لیگ):حکومت سعودی عرب کی طرف سے مکہ المکرمہ میں بین الاقوامی سطح اس تنظیم کاقیام عمل آیا، یہ تنظیم عالمی سطح پر اسلام کا حقیقی تعارف پیش کرتی ہے، اور ہر ایک کے ساتھ اسلامی اور انسانی تعاون کا پل باندھ دیتی ہے۔ اس کی رکنیت میں درج ذیل ادارے شامل ہیں:
- اقوام متحدہ: یہ مشاورتی حیثیت سے بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے درمیان اقتصادی اور سماجی کونسل کے مبصر رکن کے طور پرکا م کرتی ہے۔
- اسلامی تعاون کی تنظیم: یہ سربراہی اجلاسوں، وزرائے خارجہ اور تنظیم کی تمام کانفرنسوں میں شرکت کرتی ہیں۔
- اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم: یہ بحیثیت رکن مشارکت کرتی ہے۔
- اقوام متحدہ کے بچوں کا فنڈ (UNICEF): بطور رکن کام کرتی ہے۔
۲۔ الصندوق السعودی للتنمیہ(سعودی فنڈ برائے ترقی): مملکت سعودی عرب نے سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کا قیام ایک اہم چینل بننے کے لیے کیا جس کے ذریعے سعودی حکومت اپنی ترقیاتی امداد فراہم کرتی ہے، اور اس کا بنیادی مقصد درج ذیل ہے:
٭ترقی کی طرف بڑھنے ممالک کو قرضہ دے کر ان کی ترقیاتی منصوبوں کا مالی تعاون کرنا۔
٭ادارہ جاتی تکنیکی امداد کے لیے گرانٹ فراہم کرنا۔
۳۔ کنگ سلمان سینٹربرائے ریلیف و انسانی خدمات: دنیا بھر میں بین الاقوامی برادری کی طرف اپنے انسانی اور اہم کردار سے آگے بڑھتے ہوئے، اور باوقار زندگی گزارنے کے لیے انسانی مصائب کے خاتمے میں اس بااثر کردار کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے، مملکت نے کنگ سلمان سینٹربرائے ریلیف و انسانی خدمات کے قیام کا آغاز کیا جو بین الاقوامی سطح پر امدادی اور انسانی ہمدردی کے کاموں کے لیے وقف ہے۔ مئی2015 میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزآل سعود حفظہ اللہ کے اشراف میں ایک ارب ریال کے سرمائے کے ساتھ اس مرکز کا قیام عمل میں آیا۔
دینی وعصری تعلیم کے لئے اسکالر شب کا فراہم کرنا:
مملکت سعودی عرب طالبان علوم نبوت کے شیدائیوں کے لئے بھاری پیمانے پر مفت اسکالر شب فراہم کرتی ہے، تاکہ عالم اسلام کے نونہالوں دینی تعلیمات سے آراستہ وپیراستہ کیا جاسکے، یہاں تک کہ مسلمانوں کی ترقی کے لئے عصر علوم کے لئے بھی اسکالر شب مہیا کرتی ہے تاکہ لوگ ترقی کے منازل طے کرنے میں کامیابی حاصل کرسکیں۔ماضی قریب کے سالوں میں اسکالر شب کی فراہمی میں خوب توسیع کی گئی ہے،پہلے سعودی عرب کے چند جامعات تھے جو طلبہ کے لئے اسکالر شب فراہم کرتے تھے لیکن اب تقریبا تمام سعودی جامعات میں وافدین کے لئے اسکالرشب کا موقع فراہم کیا جاتاہے اور بلاشبہ عالم اسلام کے لئے مملکت سعودی کا ایک قیمتی وانمول تحفہ ہے جس کو حکومت پیش کرتی ہے۔
اسی طرح آسمانی آفات ومصیبتوں میں حکومت سعودی عالمی سطحی پر بغیر کسی مذہبی تفریق کے اپنا قیمتی امداد تعاون پیش کرتی ہے تاکہ انسانیت کی بقاء ہوسکے، اور وہ اپنے رب سے اس عمل کے اجر وثواب کی امید رکھتی ہے دنیوی اجر کا وہ قطعا انتطار نہیں کرتی ہے۔اللہ تعالی اس حکومت کو قائم ودائم رکھے، اور حاسدین کے شر سے اس کو محفوظ رکھے، آمین یا رب العالمین۔